ترکی کے صدر رجب طیب اردوان نے کہا ہے کہ متحدہ عرب امارات اور اسرائیل کے درمیان معاہدے پر ان کا ملک امارات کے ساتھ سفارتی تعلقات معطل کرنے اور اپنے سفیر کو واپس بلانے پر غور کر رہا ہے۔
عرب نیوز کے مطابق جمعے کو ترکی کے وزیر خارجہ نے کہا کہ اس طرح کا معاہدہ کرنے پر تاریخ امارات کے ’منافقانہ رویے‘ کو کبھی معاف نہیں کرے گی۔ ان کے مطابق اس معاہدے نے مشرق وسطٰی کی سیاست کو بدل کر رکھ دیا ہے۔
امریکہ کی معاونت سے طے پانے والے اس معاہدے کے تحت اسرائیل نے رضا مندی ظاہر کی ہے کہ وہ مقبوضہ مغربی کنارے کے علاقوں کے الحاق کا منصوبہ معطل کر دے گا۔
مزید پڑھیں
-
امارات اور اسرائیل میں سفارتی تعلقات کی بحالی کا معاہدہNode ID: 498571
-
امارات ، اسرائیلی معاہدے پر عالمی رہنماؤں کا خیر مقدمNode ID: 498611
-
امارات-اسرائیل معاہدہ: فلسطینی رہنما مایوسNode ID: 498656
تاہم فلسطینی رہنماؤں نے اس معاہدے کی مذمت کرتے ہوئے اسے فلسطینی تحریک کی ’پشت میں چُھرا گھونپنے‘ کے مترادف قرار دیا ہے۔
طیب اردوان نے کہا کہ ’فلسطین کے خلاف کیے جانے والے اس اقدام کو برداشت نہیں کیا جا سکتا۔ اب فلسطین یا تو اپنا سفارت خانہ بند کر رہا ہے یا عملے کو واپس بلا رہا ہے۔ ہمارے لیے بھی اب یہ ہی آپشن ہے۔‘
جمعے کو میڈیا کے ساتھ گفتگو میں انہوں نے کہا کہ اس حوالے سے وزیر خارجہ کو احکامات دے دیے گئے ہیں۔ ‘میں نے ان سے کہا ہے کہ ہو سکتا ہے کہ ہم بھی اس سلسلے میں ابو ظبی کی قیادت کے ساتھ سفارتی تعلقات معطل کرنے یا اپنے سفارت کار کو واپس بلانے کا اقدام کریں۔'
ترک وزارت خارجہ نے اس سے قبل کہا تھا کہ فلسطین کا اس معاہدے کو رد کرنا ان کا حق ہے کیونکہ اس سے یو اے ای نے ان کے مشن کو ’دھوکہ‘ دیا ہے۔
وزارت خارجہ کے مطابق ’تاریخ اور خطے کے لوگوں کا شعور اس منافقانہ رویے کو بھولے گا اور نہ ہی معاف کرے گا۔‘
