سات خواتین اور ایک بچے سمیت 9 افراد کی نعشیں نکال لی گئی ہیں (فوٹو:ٹوئٹر)
پاکستان کے صوبہ سندھ کے شہر ٹھٹھہ کے قریب کینجھر جھیل میں سیاحوں کی کشتی الٹ گئی جس کے نتیجے میں 13 افراد ڈوب گئے۔ اب تک سات خواتین اور ایک بچے سمیت نو افراد کی نعشیں نکال لی گئی ہیں جبکہ دیگر کی تلاش جاری ہے۔
حادثے کی اطلاع ملنے پر ایدھی فاؤنڈیشن کی بحری خدمات کی ٹیم موقع پر پہنچی اور مقامی افراد کی مدد سے ڈوبنے والوں کو نکالنے کا کام شروع کیا۔
ابتدائی اطلاعات کے مطابق کراچی کے علاقے محمود آباد سے سیاح پکنک منانے کی غرض سے کینجھر جھیل گئے تھے اور جھیل کے وسط میں واقع نوری جام تمانچی کے مزار تک جانے کے لیے کشتی پر سوار ہوئے تھے جس دوران یہ حادثہ پیش آیا۔
مقامی افراد کی مدد سے پانچ عورتوں اور ایک بچے کو بے ہوشی کی حالت میں جھیل سے نکال کر سول ہسپتال ٹھٹہ منتقل کیا گیا تاہم ہسپتال پہنچے پر طبی عملے نے انہیں مردہ قرار دیا۔ ضلعی انتظامیہ نے سول ہسپتال میں ایمرجنسی نافذ کرتے ہوئے تمام عملے کو ہسپتال طلب کرلیا ہے۔
ذرائع کے مطابق جھیل پر طبی عملہ تعینات نہ ہونے اور ابتدائی امداد نہ ملنے کی وجہ سے ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ ہے۔
کشتی میں 14 افراد سوار تھے جن میں سے اکثریت خواتین کی ہے، تین افراد کو بچا لیا گیا ہے اور سول ہسپتال ٹھٹہ منتقل کردیا گیا ہے جبکہ ڈوبنے والے مزید افراد کی تلاش جاری ہے۔
وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے ڈی سی ٹھٹھہ سے تفتیشی رپورٹ طلب کر لی ہے۔
وزیراعلیٰ نے حکام سے واقعہ کی رپورٹ طلب کرتے ہوئے سوال کیا ہے کہ 'حادثے کے وقت ریسکیو ٹیم کہاں تھی؟ ان کا کہنا تھا کہ حادثے میں جانی نقصان ہوا جو بہت افسوس کی بات ہے ،متاثرہ خاندانوں سے مکمل تعاون کیا جائے۔'
ترجمان پاک بحریہ کے مطابق کینجھر جھیل کشتی حادثے میں لاپتہ افراد کو نکالنے کے لیے سول انتظامیہ کی درخواست پر پاک بحریہ کی غوطہ خور اور میڈیکل ٹیم سرچ اینڈ ریسکیو آپریشن میں معاونت کے لیے پہنچ چکی ہے۔