طبی مرکز کی جانب سے مقدمے کی سماعت کے لیے کوئی پیش نہ ہوا (فوٹو: الریاض)
لیبرکورٹ نے نجی طبی مرکز کو پابند کیا ہے کہ وہ سعودی ڈاکٹر کی جانب سے دائرکی گئی شکایت کا ازالہ کرتے ہوئے 2 لاکھ 80 ہزار ریال واجبات اور ہرجانے کی مد میں ادا کرے۔
طبی مرکزکے خلاف 2 لاکھ ریال جرمانے کے بھی احکامات صادر کیے گئے ہیں۔ مقامی روزنامہ ’عکاظ‘ نے لیبر کورٹ کے ذرائع کے حوالے سے کہا ہے کہ نجی طبی مرکز کے خلاف سعودی ڈاکٹر نے مقدمہ دائر کرتے ہوئے درخواست میں کہا تھا کہ طبی مرکز کی انتظامیہ نے معاہدے کی خلاف ورزی کرتے ہوئے نہ صرف انہیں نوکری سے نکالا بلکہ واجبات بھی ادا نہیں کیے۔
مدعی نے تمام دستاویزی ثبوت جس میں ماہانہ تنخواہ کا ریکارڈ اور دیگر دی جانے والی مراعات شامل تھیں عدالت میں پیش کیں۔ عدالت کی جانب سے طبی مرکز کی انتظامیہ کو مقدمے کے بارے میں مطلع کرتے ہوئے ڈیجیٹل ’سمن‘ بھیجے گئے مگر دوسری جانب سے مقدمے کی سماعت کے دوران کوئی پیش نہیں ہوا۔
مدعی ڈاکٹر کا کہنا تھا کہ طبی مرکز کی انتظامیہ کی جانب سے اسے واضح سبب کے بغیر نوکری سے برخاست کیا گیا جبکہ معاہدے کی مدت باقی تھی۔
درخواست گزار نے عدالت سے اپیل کی کہ قانون کی شق 77 کے مطابق معاہدے کی خلاف ورزی پر انہیں ہونے والے نقصان کا ازالہ کراتے ہوئے طبی مرکز کو اس امر کا بھی پابند کیا جائے وہ ’تجرے کی سند ‘ بھی جاری کرے جس میں واضح طور پر مرکز میں کام کرنے کا دورانیہ اور حاصل کی جانے والی تنخواہ وغیرہ کا ذکر کیا گیا ہو۔
عدالتی ذرائع نے کیس کی تفصیلات بتاتے ہوئے مزید کہا کہ طبی مرکز کی جانب سے مقدمے کی سماعت کے دوران کوئی حاضر نہیں ہوا اس کے باوجود کہ انہیں حاضری کے سمن جاری کیے گئے تھے۔
عدالت نے تمام ثبوتوں اور دلائل سننے کے بعد فیصلے میں طبی مرکز پر قانون شکنی کا ارتکاب ثابت ہونے پر نہ صرف 2 لاکھ ریال جرمانے عائد کیا بلکہ مرکز کو اس امر کا بھی پابند کیا گیا کہ وہ سعودی ڈاکٹر کو تنخواہ اور واجبات کی مد میں 2 لاکھ 80 ہزار ریال ادا کرنے کے علاوہ انہیں قانون کے مطابق تجربے کی سند بھی دے جس میں ان کی پیشہ ورانہ خدمات کو اجاگر کیا گیا ہو۔
اس حوالے سے ماہر قانون دان ’سارہ ثابت‘ نے روزنامہ عکاظ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ مملکت میں لیبر قوانین واضح ہیں اس اعتبار سے آجر اس امر کا پابند ہے کہ وہ اجیر کو اس کی ملازمت کے اختتام پر ہر برس کے مقابل آدھی تنخواہ (ملازمت کے پہلے 5 برس) ادا کرے۔ اگر ملازمت پانچ برس سے زائد ہے تو ابتدائی 5 برس کے بعد جتنے سال ہیں ہر برس ایک ماہ کی تنخواہ واجبات کی مد میں ادا کی جائے۔
واجبات کی ادائیگی کے لیے کارکن کو دی جانے والی آخری تنخواہ شمار کی جاتی ہے جبکہ معاہدہ ملازمت کا دورانیہ بھی شمار کیا جاتا ہے۔
معاہدہ ختم ہونے سے قبل درمیان میں ملازمت سے برخاست کرنے پر انتباہی نوٹس جاری کیا جاتا ہے جس میں نوکری سے نکالنے کی واضح وجہ بیان کرنا بھی لازمی ہوتی ہے۔