سعودی عرب بچوں اور بچیوں کو قدیم خوبصورت ورثے سے جوڑنے کے لیے گڑیوں کی شادی کا رواج زندہ کیا جارہا ہے۔
جنوبی سعودی عرب کے صوبے جازان میں گڑیوں کو ہو بہو دلہنوں کی طرح سجایا جاتا اور گڈوں سے ان کی شادی کی جاتی تھی- طویل عرصے بعد اس رواج کا احیا کردیا گیا ہے۔
العربیہ نیٹ کے مطابق عائشہ عبداللہ نے جو جازان ریجن میں ’ام عبداللہ ‘ کے نام سے معروف ہیں اپنی دکان کے گوشے میں گڑیوں کا سیکشن قائم کیا ہے- یہ گڑیاں معروف تاریخی ملبوسات اور زرق برق لباس سے آراستہ ہیں- مملکت کے ساحلی علاقوں تہامہ کے کوہستانی مقامات کے لوگ گڑیوں کے کھیل کے لیے مشہور مانے جاتے ہیں۔ ان مقامات پر گڑیاں بنانے اور انہیں زرق برق لباس پہنا کر نمائش میں رکھنے کا رواج رہا ہے۔
ام عبداللہ نے بتایا کہ بچپن ہی سے گڑیا بنانے اور اسے دلہن کا لباس پہنانے کا شوق رہا ہے- اپنی عمرکے ہر حصے میں مختلف سائز اور رنگ و شکل کی گڑیا بنایا کرتی تھی-
ام عبداللہ نے یہ بھی بتایا کہ جازان کے تاریخی قریے میں گھریلو مصنوعات تیار کرنے والے خاندانوں سے تعلق ہے اور قدیم طرز کے زنانہ ملبوسات میں مہارت ہے۔
گڑیا کو جازانی لباس پہنانا اس کی اپنی تخلیق ہے- جازان میں رخصتی کے وقت دلہن کو جو جوڑا پہنایا جاتا ہے اسے المیل کہا جاتا ہے- یہ جوڑا تیار کرکے دلہن کو پہناتی ہوں-
ام عبداللہ اپنی گڑیوں کو موتیوں کے گجرے سے بھی سجاتی ہیں۔
یاد رہے کہ قدیم عوامی ملبوسات کے حوالے سے جازان پورے ملک میں ا پنی ایک شہرت رکھتا ہے۔ اہل جازان نے عصری ملبوسات اختیار کرنے کے باوجود قدیم ملبوسات کو ترک نہیں کیا- ان کے یہاں آج بھی تیز رنگ والے زرق برق ملبوسات پہنے اور پسند کیے جاتے ہیں۔
خود کو اپ ڈیٹ رکھیں، واٹس ایپ گروپ جوائن کریں