Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’ایران کے پاس مقررہ حد سے زیادہ افزودہ یورینیئم ہے‘

ایران نے رواں سال کے آغاز میں آئی اے ای اے کو اپنی تنصیبات تک رسائی فراہم کرنے سے انکار کر دیا تھا (فوٹو: اے ایف پی)
عالمی ایٹمی توانائی ایجنسی (آئی اے ای اے) نے جمعے کے روز کہا ہے کہ ایران کے پاس افزودہ یورینیئم کا ذخیرہ 2015 عالمی طاقتوں کے ساتھ ہونے والی ایٹمی ڈیل میں طے کردہ حد سے 10 گنا زیادہ ہے۔
فرانسیسی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق ایک مخصوص مرکب شکل میں 300 کلوگرام (661) پونڈ افزودہ یورینیئم کی حد مقرر کی گئی تھی جو کہ 202.8 کلوگرام یورینیئم کے برابر ہے۔
رپورٹ کے مطابق تازہ اعداد و شمار کا جائزہ لیا جائے تو ایران کے پاس افزودہ یورینیئم کا ذخیرہ 2 ہزار 105 کلوگرام تک پہنچا ہوا نظر آتا ہے۔

 

  اسی اثنا میں عالمی ادارے آئی اے ای اے نے یہ بھی کہا ہے کہ ایران نے اس کے انسپکٹرز کو دو تنصیبات میں سے ایک تک رسائی فراہم کی جہاں شاید سنہ 2000 کے شروع میں غیر اعلانیہ ایٹمی سرگرمی جاری تھی۔
اے ایف پی کے پاس دستیاب آئی اے ای اے کی رپورٹ کے مطابق ’ایران نے عالمی ادارے کے انسپکٹرز کو ماحولیاتی نمونے اکٹھے کرنے کے لیے سائٹ تک رسائی فراہم کی تھی۔‘
رپورٹ کے مطابق ’ایران کی سائٹ سے لیے گئے ماحولیاتی نمونوں کا لیبارٹری میں تجزیہ کیا جائے گا جو کہ آئی اے ای اے کے نیٹ ورک کا حصہ ہے۔‘
رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ دوسری سائٹ کا معائنہ رواں برس ستمبر کے آخر میں ہوگا جس پر ایران اور عالمی ایٹمی توانائی ایجنسی کے درمیان اتفاق ہو چکا ہے۔
ایران نے آئی اے ای اے کے ڈائریکٹر جنرل رافیل گروسی کے دورہ تہران کے بعد گذشتہ ہفتے اعلان کیا تھا کہ وہ عالمی ادارے کو اپنی دونوں تنصیبات تک رسائی فراہم کرے گا۔

آئی اے ای اے کے ڈائریکٹر جنرل رافیل گروسی نے گذشتہ ماہ تہران کا دورہ کیا تھا (فوٹو: اے ایف پی)

اس سے قبل رواں سال کے آغاز میں ایران نے عالمی ادارے کو اپنی تنصیبات تک رسائی فراہم کرنے سے انکار کر دیا تھا۔
اس کے بعد آئی اے ای اے کے بورڈ آف گورنرز نے جون میں ایک قرارداد پاس کی جس میں ایران پر زور دیا گیا تھا کہ وہ عالمی ادارے کو اپنی تنصیات تک رسائی فراہم کرے۔

شیئر: