عالمی ایٹمی توانائی ایجنسی (آئی اے ای اے) نے جمعے کے روز کہا ہے کہ ایران کے پاس افزودہ یورینیئم کا ذخیرہ 2015 عالمی طاقتوں کے ساتھ ہونے والی ایٹمی ڈیل میں طے کردہ حد سے 10 گنا زیادہ ہے۔
فرانسیسی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق ایک مخصوص مرکب شکل میں 300 کلوگرام (661) پونڈ افزودہ یورینیئم کی حد مقرر کی گئی تھی جو کہ 202.8 کلوگرام یورینیئم کے برابر ہے۔
رپورٹ کے مطابق تازہ اعداد و شمار کا جائزہ لیا جائے تو ایران کے پاس افزودہ یورینیئم کا ذخیرہ 2 ہزار 105 کلوگرام تک پہنچا ہوا نظر آتا ہے۔
مزید پڑھیں
-
’ایران کے ایٹمی پروگرام کی نگرانی کی جائے‘Node ID: 442286
-
’سعودی عرب کی تیل تنصیبات پر حملوں میں ایران براہ راست ملوث‘Node ID: 492471
-
عالمی جوہری ادارے کے سربراہ پیر کو ایران کا دورہ کریں گےNode ID: 500411
اسی اثنا میں عالمی ادارے آئی اے ای اے نے یہ بھی کہا ہے کہ ایران نے اس کے انسپکٹرز کو دو تنصیبات میں سے ایک تک رسائی فراہم کی جہاں شاید سنہ 2000 کے شروع میں غیر اعلانیہ ایٹمی سرگرمی جاری تھی۔
اے ایف پی کے پاس دستیاب آئی اے ای اے کی رپورٹ کے مطابق ’ایران نے عالمی ادارے کے انسپکٹرز کو ماحولیاتی نمونے اکٹھے کرنے کے لیے سائٹ تک رسائی فراہم کی تھی۔‘
رپورٹ کے مطابق ’ایران کی سائٹ سے لیے گئے ماحولیاتی نمونوں کا لیبارٹری میں تجزیہ کیا جائے گا جو کہ آئی اے ای اے کے نیٹ ورک کا حصہ ہے۔‘
رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ دوسری سائٹ کا معائنہ رواں برس ستمبر کے آخر میں ہوگا جس پر ایران اور عالمی ایٹمی توانائی ایجنسی کے درمیان اتفاق ہو چکا ہے۔
ایران نے آئی اے ای اے کے ڈائریکٹر جنرل رافیل گروسی کے دورہ تہران کے بعد گذشتہ ہفتے اعلان کیا تھا کہ وہ عالمی ادارے کو اپنی دونوں تنصیبات تک رسائی فراہم کرے گا۔
