Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ساجد گوندل پانچ روز بعد بازیاب

اسلام آباد ہائی کورٹ نے ساجد گوندل کی بازیابی کے لیے حکام کو دس روز کی مہلت دی تھی (فوٹو: ٹوئٹر)
اسلام آباد پولیس کے مطابق سکیورٹی اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان (ایس سی سی پی) کے جوائنٹ ڈائریکٹر ساجد گوندل کو روات کے قریب سے بازیاب کر لیا گیا ہے۔
اسلام آباد پولیس کے ایس پی انویسٹی گیشن ملک نعیم نے منگل کی رات اردو نیوز کو بتایا کہ ’ساجد گوندل کو روات کے قریب سے بازیاب کرایا گیا ہے۔‘
ملک نعیم کا کہنا ہے کہ پولیس کو ساجد گوندل کے اہلِ خانہ نے اطلاع دی تھی کہ انہیں روات کے قریب چھوڑا گیا ہے۔ اطلاع ملنے کے بعد پولیس کی ٹیمیں روات کی جانب روانہ ہوگئیں اور وہاں سے ساجد گوندل کو بازیاب کرایا۔

ساجد گوندل کی اہلیہ نے اسلام آباد میں گھر کے باہر ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ ساجد گوندل نے ان سے ٹیلی فون پر بات کی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ان کے شوہر رشتہ داروں کے ہمراہ اپنے آبائی علاقے سرگودھا جا رہے ہیں اور ہم بھی سرگودھا کے لیے روانہ ہو رہے ہیں۔
انہوں نے ساجد گوندل کی بازیابی کے لیے آواز اٹھانے پر میڈیا کا شکریہ ادا کیا۔
منگل کی رات ہی ساجد گوندل کے ٹوئٹر اکاؤنٹ پر ایک پیغام سامنے آیا جس میں کہا گیا تھا کہ 'میں واپس آگیا ہوں اور محفوظ ہوں۔ میں اپنے ان تمام دوستوں کا شکرگزار ہوں جو میرے لیے پریشان تھے۔'
پاکستان میں مالیاتی اور کاروباری اداروں کے نگران ادارے سکیورٹی اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان کے جوائنٹ ڈائریکٹر اور سابق صحافی ساجد گوندل جمعرات 3 ستمبر کو لاپتا ہو گئے تھے۔
مزید پڑھیں
اس کے بعد سوشل میڈیا پر ایک بار پھر 'شہریوں کے تحفظ'  کے حوالے سے بحث چھڑ گئی تھی۔ ٹوئٹر صارفین کی جانب سے صحافی مطیع اللہ جان کی گمشدگی کے واقعے کا تذکرہ کرتے ہوئے ساجد گوندل کی جلد بازیابی کا مطالبہ کیا جا رہا تھا۔
اسلام آباد ہائی کورٹ نے ساجد گوندل کی اہلیہ کی درخواست پر سماعت کرتے ہوئے ان کی بازیابی کے لیے حکام کو دس روز کی مہلت دی تھی۔ 
پیر کو ساجد گوندل کی اہلیہ کی درخواست پر سماعت کرتے ہوئے چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ اطہر من اللہ نے شدید برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا اگر ہم شہریوں کے بنیادی حقوق کا تحفظ فراہم نہیں کر سکتے تو پھر یہ آئینی عدالت بند کر دیتے ہیں۔ 
چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ نے سیکرٹری داخلہ کو ہدایت کی تھی کہ یہ معاملہ وزیراعظم کے نوٹس میں لائیں اور آئندہ کسی وضاحت کے ساتھ نہ آئیں۔
عدالت نے استفسار کیا کہ کیا یہ جبری گمشدگی کا کیس ہے؟ اس پر سیکرٹری داخلہ نے عدالت کو بتایا کہ 'ابھی اس سے متعلق کچھ نہیں کہا جا سکتا۔'
چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ معلوم ہوا ہے کہ لاپتا افراد کے کمیشن نے اس معاملے کا نوٹس لیا ہے، پولیس کی تفتیشی ٹیم کو چیئرمین کمیشن سے پوچھنا چاہیے تھا کہ کیا ان کے پاس کوئی ذاتی معلومات ہیں؟
چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ وفاقی دارالحکومت سے تین عوامی نمائندے منتخب ہوئے ہیں۔ تین دنوں سے صرف اجلاس ہی ہو رہے ہیں۔اگر کسی وزیر کا بیٹا اغوا ہوتا تو آپ کیا کرتے؟ 
سیکرٹری داخلہ نے عدالت کو بتایا کہ وزیراعظم کو اس حوالے سے مطلع کیا جائے گا اور آئندہ کابینہ اجلاس میں بھی یہ معاملہ رکھا جائے گا۔ سیکرٹری داخلہ نے استدعا کی کہ 'ریاستی اداروں کو ان کا کام کرنے دیا جائے۔' 
عدالت نے کیس کی مزید سماعت 17 ستمبر تک ملتوی کر دی تھی۔

شیئر: