اسلام آباد سے دن دیہاڑے ’اغوا‘ ہونے والے صحافی مطیع اللہ جان بازیاب ہو گئے ہیں۔
مطیع اللہ جان نے اردو نیوز کے ساتھ بات کرتے ہوئے کہا کہ اغوا کاروں نے انہیں رات 11 بجے کے قریب فتح جنگ کے پاس سڑک پر چھوڑ دیا اور وہاں سے چلے گئے۔
انہوں نے کہا کہ اغوا کاروں نے انہیں چھوڑنے سے پہلے ان کے گھر والوں کو فون کیا کہ وہ انہیں آ کر لے جائیں۔
مطیع اللہ جان کا کہنا تھا کہ ان کی آنکھوں پر پٹی باندھی گئی تھی۔ ’اغوا کرنے کے بعد انہوں نے مجھے جائے وقوعہ کے کہیں قریب ہی رکھا اور پھر شام کو وہاں سے نکال کر فتح جنگ کے قریب سڑک پر چھوڑ کر چلے گئے۔‘
اس سے قبل ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے مطیع اللہ جان کے بھائی کی درخواست پر چیمبر میں سماعت کرتے ہوئے صحافی کو بازیاب کرانے کا حکم دیا تھا۔
اسلام آباد ہائی کورٹ نے سیکرٹری داخلہ، چیف کمشنر اور آئی جی پولیس کو نوٹس دیتے ہوئے کہا ہے کہ ’اگر مطیع اللہ جان کو بازیاب نہیں کرایا جا سکا تو فریقین کل ذاتی حیثیت میں پیش ہوں۔‘
عدالت نے کہا کہ درخواست گزار کے مطابق صحافی مطیع اللہ جان کو دن دیہاڑے اسلام آباد سے اغوا کیا گیا ’یہ مبینہ طور پر جبری گمشدگی کا مقدمہ ہے۔‘
مزید پڑھیں
-
میڈیا71 میں کتنا آزاد تھا،اس وقت کے صحافیوں کی رائےNode ID: 417661
-
صحافی کا قتل، ’آزادانہ تحقیقات کرائی جائیں‘Node ID: 459831
-
مجوزہ بل صحافیوں کو تحفظ دے سکے گا؟Node ID: 461346
صحافی مطیع اللہ جان کی اہلیہ کنیز صغریٰ نے ان کے شوہر دارالحکومت اسلام آباد سے منگل کو دن گیارہ بجے سے لاپتہ ہوئے۔
کنیز صغریٰ نے پولیس کو بیان دیتے ہوئے بتایا کہ مطیع اللہ جان انہیں منگل کی صبح سیکٹر جی سکس ون میں سکول چھوڑنے آئے تھے تاہم اس کے بعد سے ان کے بارے میں کچھ معلوم نہیں ہو سکا۔
کنیز صغریٰ نے مزید بتایا کہ وہ مطیع اللہ جان کے ساتھ صبح ساڑھے نو بجے گھر سے نکلیں اور دس بجے سکول کے باہر ڈراپ کرنے کے بعد وہ چلے گئے تاہم دن ڈیڑھ بجے کے لگ بھگ ان کو معلوم ہوا کہ ان کی گاڑی سکول کے باہر کھڑی ہے اور مطیع اللہ جان لاپتہ ہیں۔
مطیع اللہ جان کی اہلیہ نے بتایا کہ سکول کے باہر کھڑی گاڑی میں ان کا ایک موبائل فون پڑا ہوا تھا۔
ادھر بلاول بھٹو زرداری نے حکومت سے کہا ہے کہ وہ فوری طور پر صحافی کی واپسی یقینی بنائے۔
Extremely concerned at news that @Matiullahjan919 has been abducted from Islamabad. The selected government must immediately insure his safe return. This is not only an attack on media freedoms & democracy but on all of us. Today it is Matiuallah, tomorrow it could be you or I.
— BilawalBhuttoZardari (@BBhuttoZardari) July 21, 2020