’ساجد گوندل کو 10 دن میں بازیاب کروائیں‘
پیر 7 ستمبر 2020 13:13
زبیر علی خان -اردو نیوز، اسلام آباد
چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ اگر ہم شہریوں کے حقوق کا تحفظ فراہم نہیں کر سکتے تو پھر یہ عدالت بند کر دیتے ہیں (فوٹو: سوشل میڈیا)
اسلام آباد ہائی کورٹ نے سکیورٹی اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان (ایس سی سی پی) کے جوائنٹ ڈائریکٹر ساجد گوندل کی بازیابی کے لیے حکام کو دس روز کی مہلت دے دی ہے۔
پیر کو ساجد گوندل کی اہلیہ کی درخواست پر سماعت کرتے ہوئے چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ اطہر من اللہنے شدید برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا اگر ہم شہریوں کے بنیادی حقوق کا تحفظ فراہم نہیں کر سکتے تو پھر یہ آئینی عدالت بند کر دیتے ہیں۔
چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ نے سیکرٹری داخلہ کو ہدایت کی کہ یہ معاملہ وزیراعظم کے نوٹس میں لائیں اور آئندہ کسی وضاحت کے ساتھ نہ آئیں۔
سماعت کے دوران جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیے کہ ایف آئی اے، پولیس اور وزارت داخلہ رئیل سٹیٹ کے کاروبار میں شریک ہیں۔ کیا آپ نے وزیر اعظم کو بتایا ہے کہ وفاقی دارالحکومت میں کیا ہو رہا ہے؟
سیکرٹری داخلہ نے کہا کہ یہ بات درست نہیں کہ سرکاری محکمے کاروبار میں شریک ہیں۔ ہم اس کیس کے حوالے سے تفتیش کر رہے ہیں۔
عدالت نے استفسار کیا کہ کیا یہ جبری گمشدگی کا کیس ہے؟ اس پر سیکرٹری داخلہ نے عدالت کو بتایا کہ 'ابھی اس سے متعلق کچھ نہیں کہا جا سکتا۔'
چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ معلوم ہوا ہے کہ لاپتا افراد کے کمیشن نے اس معاملے کا نوٹس لیا ہے، پولیس کی تفتیشی ٹیم کو چیئرمین کمیشن سے پوچھنا چاہیے تھا کہ کیا ان کے پاس کوئی ذاتی معلومات ہیں؟
چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ وفاقی دارالحکومت سے تین عوامی نمائندے منتخب ہوئے ہیں۔ تین دنوں سے صرف اجلاس ہی ہو رہے ہیں۔اگر کسی وزیر کا بیٹا اغوا ہوتا تو آپ کیا کرتے؟
سیکرٹری داخلہ نے عدالت کو بتایا کہ وزیراعظم کو اس حوالے سے مطلع کیا جائے گا اور آئندہ کابینہ اجلاس میں بھی یہ معاملہ رکھا جائے گا۔ سیکرٹری داخلہ نے استدعا کی کہ 'ریاستی اداروں کو ان کا کام کرنے دیا جائے۔'
عدالت نے کیس کی مزید سماعت 17 ستمبر تک ملتوی کر دی۔