زندگی کیا کسی مفلس کی قبا ہے جس میں
ہر گھڑی درد کے پیوند لگے جاتے ہیں
شاعر نے زندگی کو لباسِ مفلس پہنا کر درد کو مجسم کردیا ہے۔ اس درد کا درماں توہمارے پاس نہیں مگر لفظ ’مفلس‘ کی نسبت سے کہنے کو بہت کچھ ہے۔ ’مفلس‘ کے معنی ’غریب، مسکین، محتاج اور فاقہ کش‘ ہیں۔ مفلس کا بنیادی لفظ ’فَلْس‘ ہے۔ عربی میں ’فَلس‘ مچھلی پر موجود چھلکوں کو کہتے ہیں۔ چوں کہ یہ چھلکے کسی قدر سخت اور گول ہوتے ہیں سو اس رعایت سے سکّے کو مجازاً ’فَلس‘ کہا جاتا ہے۔ ’فَلس‘ کی جمع فُلُوس ہے۔ ماضی کی طرح آج بھی ’فَلس‘ بہت سے عرب ملکوں میں ’کرنسی‘ کی بنیادی اکائی ہے۔ مثلاً ایک کویتی دینار ایک ہزار فَلس کے مساوی ہوتا ہے۔
مزید پڑھیں
-
دعوتِ سمرقند سے دعوتِ شیراز بھلیNode ID: 471336
-
چمکے تو برق، کڑکے تو رعد، گرے تو صاعقہNode ID: 502011
-
'ہاتھی کے تعلق سے مکہ اور مدینہ کا ذکر‘Node ID: 504886