سوشل میڈیا صارفین کا کہنا ہے کہ ریاض آفریدی جیسا باصلاحیت فٹ بالر کسی یورپی ملک میں ہوتا تو کروڑوں روپے کما رہا ہوتا۔
محمد ریاض افریدی نے اردو نیوز سے بات چیت کرتے ہوئے بتایا کہ ’ میں بازار میں جلیبیاں بیچتا ہوں، اگر یہ روزگار بھی نہ ہوتا کیا کرتا، فٹ بال کا تو ویسے بھی کوئی مستقبل نہیں ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ ’رزقِ حلال کمانے میں کوئی شرم نہیں مگر دُکھ ہوتا ہے کہ ہمارے ملک میں فٹ بالرز کا کوئی مستقبل نہیں ہے۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’میری ویڈیو دیکھ کر نہ جانے کتنے کھلاڑیوں کو مایوسی ہوئی ہو گی کیونکہ ہمارے ملک میں ٹیلنٹ کی کوئی کمی نہیں۔ کمی اگر ہے تو صرف پلیٹ فارم کی۔ میں نے 14 سال کی عمر میں فٹ بال کی چیمپیئن شپ میں حصہ لیا تھا اور آج میری عمر 28 سال ہے۔‘
محمد ریاض افریدی نے کہا کہ ’میں نے فٹ بال کو کھیلا نہیں بلکہ اپنا جنون سمجھا مگر آج مجھ جیسے سینکڑوں کھلاڑی بے روزگار ہیں۔‘
محمد ریاض آفریدی نے 2010 میں اپنے کیریئر کا آغاز کیا تھا (فوٹو: علاقائی سپورٹس)
محمد ریاض کے کیریئر پر ایک نظر
محمد ریاض آفریدی نے 2010 میں اپنے کیریئر کا آغاز کیا جب انہیں جیو سپر فٹ بال لیگ میں اسلام آباد کی ٹیم میں کھیلنے کا موقع ملا، جبکہ 2011 میں انہوں نے پہلا بین الاقوامی میچ کھیلا۔
پاکستان کی قومی ٹیم کے لیے 2013 میں افغانستان کے خلاف ڈیبیو کیا اور 2013 SAFF چیمپیئن شپ میں بھی حصہ لیا۔ ریاض آفریدی نے اپنا پہلا بین الاقوامی گول 6 فروری 2015 کو افغانستان کے خلاف کیا تھا۔
فیفا کی جانب سے پاکستان فٹ بال فیڈریشن کی رکنیت کی معطلی کی وجہ سے ریاض نے SAFF گیمز میں واپسی کی اور بھوٹان کے خلاف چیمپیئن شپ میں گول کر کے پاکستان کو سیمی فائنل تک پہنچایا۔
محمد ریاض افریدی نے سال 2022 کے فیفا ورللڈ کپ کوالیفائرز میں کمبوڈیا کے خلاف پاکستان کی نمائندگی بھی کی تھی۔
ریاض آفریدی کے مطابق ’افسوس سے کہنا پڑتا ہے کہ ہمارے ملک میں فٹ بالرز کا کوئی مستقبل نہیں‘ (فوٹو: ریاض آفریدی)
محمد ریاض کا کہنا ہے کہ انہوں نے 2 SAFF چیمپیئن شپ، 2 ایشین گیمز، 2 ورلڈکپ کوالیفائرز سمیت 30 سے زائد بین الاقوامی مقابلوں میں حصہ لیا ہے۔
نوجوان کھلاڑی 10 سال تک کے الیکٹرک کی ٹیم کا بھی حصہ رہے۔
’محنت مزدوری کے ساتھ فٹنس کو برقرار رکھا ہوا ہے‘
محمد ریاض آفریدی کا کہنا ہے کہ ’2022 کے بعد انجری ہو گئی تھی تاہم اب مکمل طور پر فٹ ہوں اور روزانہ پریکٹس کے لیے جاتا ہوں۔‘
انہوں نے بتایا کہ ’مقامی کھلاڑیوں کے ساتھ ڈسٹرکٹ سطح پر مقابلوں میں حصہ لیتا ہوں اسی طرح انٹر پراونشل اور انٹر ریجنل میچز میں بھی کھیلنے کا موقع ملتا ہے۔‘
محمد ریاض کا مشورہ ہے کہ ’فٹ بال کے مستقبل کو اگر بچانا ہے تو اس کو سیاست سے دور کرنا ہو گا اور ایسے لوگوں کو فیڈریشن میں لانا ہوگا جو کھیل کے ساتھ کھلواڑ نہ کریں بلکہ میرٹ پر کھلاڑیوں کو آگے آنے کے مواقع دیں۔‘