ایئرلائنز کو سرپلس پائلٹوں کا مسئلہ درپیش ہے (فوٹو: اے ایف پی)
جب میگن تھامپسن کو گذشتہ سال ان کی پسندیدہ ملازمت بطور کمرشل پائلٹ ملی تو وہ پوری دنیا میں ان ہزاروں خواتین میں سے تھیں جنہیں کاک پٹ میں خواتین کی تعداد میں اضافے اور پائلٹوں کی کمی پورا کرنے کے لیے ہائر کیا جارہا تھا۔
لیکن اب کورونا وائرس کی وجہ سے فضائی صنعت میں خواتین پائلٹوں کو زیادہ سے زیادہ ملازمتیں دینے کی مہم کو خطرہ درپیش ہے۔ اب کورونا کی وجہ سے فضائی سفر کی طلب میں کمی کے باعث ایوی ایشن انڈسٹری میں پائلٹوں کی کمی کا مسئلہ ختم ہو گیا بلکہ ایئرلائنز کو سرپلس پائلٹوں کا مسئلہ درپیش ہے۔
یونین لیڈرز اور ایئرلائنز کے درمیان ملازمت سے برطرفی کے معاہدوں کے مطابق سب سے پہلے جونیئر پائلٹوں کو عمر، جنس یا نسل کی تفریق کے بغیر ملازمت سے نکالا جائے گا۔
اکثر ویسٹرن ایئرلائنز میں کیے گئے ’لاسٹ ان، فرسٹ آؤٹ‘ معاہدوں کا مطلب یہ ہے کہ حالیہ عرصے کے دوران رکھے گئے پائلٹس کو سب سے پہلے ملازمت سے برطرف کیا جائے گا۔
انٹر نیشنل سوسائٹی آف ویمن ایئرلائن پائلٹس (آئی ایس ڈبلیو اے پی) کے مطابق حالیہ دنوں میں رکھے گئے پائلٹوں میں بڑی تعداد خواتین کی ہے۔
تھامپسن جو کہ امریکن ایئرلائن کی ایک مقامی فضائی کمپنی سے وابستہ ہیں، امریکہ کی ان 600 خواتین پائلٹوں میں سے ہیں جنہیں یکم اکتوبر کو ملازمتوں سے برطرف کر دیا جائے گا۔ اگر ایئرلائنز کی یونین کے ساتھ معادہ ہو جائے یا حکومت کی جانب سے تنخواہوں کی ادائیگی کے لیے امداد کا اعلان ہو جائے تو شاید وہ برطرفی سے بچ جائیں۔
تھامپسن کا کہنا ہے کہ سنیارٹی رینکنگ میں نیچے ہونے کی وجہ سے ان پر ایئرلائن سے برطرفی کی تلوار لٹک رہی ہے کیونکہ ایئرلائن اپنے 35 فیصد پائلٹوں کی ملازمتیں ختم کرنے جا رہی ہے۔
’اگر آپ چالیس سال پیچھے چلے جائیں تو ایوی ایشن انڈسٹری مردوں کی دنیا تھی اس لیے اب ٹاپ پوزیشن پر خواتین نہیں جو کہ اس برطرفی سے بچ سکیں۔‘
تھامپسن اب ایمازون اور پیپسی میں ملازمت تلاش کر رہی ہیں۔
کورونا کے بحران سے پہلے عالمی فضائی سفر میں ریکارڈ 5 فیصد سالانہ کے حساب سے اضافہ ہو رہا تھا۔ بوئنگ کے اندازوں کے مطابق اس کے سبب اگلے 20 سالوں میں آٹھ لاکھ 40 ہزار اضافی پائلٹس کی ٖضرورت پڑنی تھی۔
مزید پائلٹوں کی ضرورت نے خواتین پائلٹ ہائر کرنے کو ترجیحی بنیادوں میں شامل کر لیا تھا۔
لیکن کورونا کی وجہ سے بری طرح سے متاثر ایوی ایشن انڈسٹری کو امید نہیں کہ 2024 سے پہلے فضائی سفر 2019 کی سطح تک پہنچیں۔
آئی ایس ڈبلیو اے پی سے وابستہ آسٹریلوی پائلٹ ڈیوڈا فورشا کا کہنا تھا کہ ’اس سال ہم ایک بہت بڑی مہم شروع کرنے والے تھے لیکن جو کچھ ہوا اس کے بعد اسے روک لیا۔‘
انٹر نیشنل سوسائٹی آف ویمن ایئرلائن پائلٹس کے اعداد و شمار کے مطابق خواتین پائلٹوں کی ریکروٹمنٹ کی مہم کے باوجود دنیا کے صرف 5.3 فیصد پائلٹس خواتین تھیں۔
سوسائٹی کا کہنا ہے کہ خواتین پائلٹوں کی تعداد ایک بار پھر کم ہوجائے گی کیونکہ ایئرلائنز ملازمتیں ختم کر رہی ہیں۔
امریکن اور ڈیلٹا ایئرلائنز میں خواتین پائلٹوں کا تناسب تمام 27 ہزار 800 پائلٹوں کا 5.2 فیصد اور ان تین ہزار 645 پائلٹس کا، جن کو برطرفی کے خطرے کا سامنا ہے، 6.7 فیصد ہے۔
امریکن ایئر لائنز نے اس معاملے پر براہ راست گفتگو کرنے سے انکار کیا لیکن ایک ترجمان نے کہا کہ خواتین پائلٹس کا تناسب 5.1 فیصد سے کم ہو کر 4.9 ہو جائے گا۔
ڈیلٹا نے کہا کہ وہ پائلٹوں کی برطرفی کے حوالے سے یونینز کے ساتھ بات چیت کر رہی ہے لیکن جنس کے حوالے سے ڈیٹا مہیا نہیں کیا گیا۔