انٹرنیشنل سول ایوی ایشن آرگنائزیشن (آئی سی اے او) نے پاکستان میں جعلی لائنسز کے معاملے پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے پاکستان سول ایوی ایشن اتھارٹی کو پائلٹس کے جاری کردہ لائسنسز پر نظر ثانی کی ہدایت کی ہے۔
سول ایوی ایشن اتھارٹی کے ترجمان سعد بن ایوب نے اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے تصدیق کی کہ آئی سی اے او نے پاکستان سول ایوی ایشن اتھارٹی کو پائلٹس کو جاری کردہ لائسنسز اور لائسنس جاری کرنے کے عمل پر نظر ثانی کی ہدایت کی ہے۔
’اس سلسلے میں آئی سی اے او نے پاکستان کو نوٹس بھیجا ہے جس میں انہوں نے پائلٹس کے لائسنس جاری کرنے کے عمل پر نظر ثانی کی ہدایت کی ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ آئی سی اے او نے نئے لائسنس جاری کرنے سے نہیں روکا، ’ہمارے پاس نئے پائلٹس کے لائسنسز کی درخواست اگر آتی ہے تو ہم اس پر عمل کر سکتے ہیں، پاکستان سول ایوی ایشن پر نئے لائسنس جاری کرنے سے متعلق کوئی پابندی عائد نہیں کی گئی۔ ‘
ترجمان کے مطابق بین الاقوامی سول ایوی ایشن ادارے نے رواں سال کے آخر میں سول ایوی ایشن کا آڈٹ کرنا ہے اور یہ ہدایات اسی آڈٹ کی روشنی میں جاری کی گئی ہیں۔
خیال رہے کہ بین الاقوامی سول ایوی ایشن آرگنائزیشن نے پاکستان سے پائلٹس کو لائسنسز جاری کرنے کے حوالے سے اصلاحات لانے کا مطالبہ کیا تھا جس کے بعد پاکستان نے پائلٹس کو لائسنسز جاری کرنے کا طریقہ کار تبدیل کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
پائلٹس کے جعلی لائسنسز پر اب تک کیا ہوا؟
رواں سال وزیر برائے ہوا بازی کے پائلٹس کے جعلی لائسنسز رکھنے کے بیان کے بعد پاکستان سول ایوی ایشن کی جانب سے جاری کردہ تمام لائسنسز پر نطر ثانی کی گئی اور اس سلسلے میں اب تک 40 سے زائد پائلٹس کے لائسنس وفاقی کابینہ منسوخ بھی کر چکی ہے۔ جبکہ اس میں ملوث افراد کے خلاف حکومت نے فوجداری مقدمات قائم کرنے کا اعلان کیا ہے۔
پاکستان میں پائلٹس کے جعلی لائسنس کے بارے وزیر ہوا بازی کے بیان کے بعد انٹرنیشنل ایوی ایشن اتھارٹیز نے پاکستان کی رینکنگ میں تنزلی کی تھی جبکہ برطانیہ سمیت یورپ میں پی آئی اے کی پروازوں پر پابندی عائد کی جا چکی ہے۔
اس کے علاوہ غیر ملکی فضائی کمپنیوں میں کام کرنے والے پاکستانی پائلٹس کی لائسنس کی کلیئرنس مانگی گئی تھی۔
ترجمان سول ایوی ایشن کے مطابق غیر ملکی فضائی کمپنیوں میں کام کرنے والے پائلٹس کے لائسنسز کو کلیئر قرار دے دیا گیا ہے۔
اس کے علاوہ سول ایوی ایشن اتھارٹی نے 850 پائلٹس کے لائسنس کی جانچ پڑتال کی جس میں سے 262 لائسنس مشتبہ پائے گئے۔