Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

پائلٹس کے لائسنس کے اجرا کا طریقہ تبدیل کرنے کا فیصلہ

سول ایوی ایشن نے تصدیق کی کہ پائلٹس کے لائسنسز اجرا کرنے کے حوالے سے تبدیلی لائی جا رہی ہے (فوٹو: اے ایف پی)
پاکستان کے سول ایوی ایشن اتھارٹی نے کمرشل پائلٹس کے لائسنس کے اجرا اور تجدید کے طریقہ کار کو از سر نو تبدیل کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے۔
سول ایوی ایشن اتھارٹی نے یہ فیصلہ حال ہی میں پاکستان میں پائلٹس کے مبینہ طور پر جعلی لائسنسز کا معاملہ سامنے آنے کے بعد کیا ہے۔
سول ایوی ایشن کے ایک اعلیٰ عہدیدار نے اردو نیوز کو بتایا کہ پاکستان نے انٹرنیشنل ایوی ایشن اتھارٹی کے مطالبے کے مطابق پائلٹس کے تحریری امتحانات کے طریقہ کار کو تبدیل کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
ترجمان سول ایوی ایشن عبد الستار کھوکھر نے اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے تصدیق کی ہے کہ پائلٹس کو لائسنسز جاری کرنے کے حوالے سے طریقہ کار میں تبدیلی لائی جا رہی ہے اور اس میں تبدیلیاں انٹرنیشنل ایوی ایشن اتھارٹی کے تحفظات کے مطابق کی گئی ہیں۔
سول ایوی ایشن اتھارٹی میں ایک عہدیدار نے بتایا ہے کہ لائسنس کے لیے تحریری امتحان کے نصاب کو تبدیل کیا جا رہا ہے۔
تحریری امتحان کے نصاب کو بھی مکمل طور پر محفوظ بنایا جائے گا اور نصاب میں بین الاقوامی معیار پر پورا اترنے کے لیے تبدیلیاں کی جائیں گی۔
انہوں نے بتایا کہ اس سے پہلے تحریری امتحان کے لیے 30 ہزار سوال تیار کیے جاتے تھے اور تین گھنٹے کے آٹھ امتحانات میں کمپیوٹر خود کار طریقہ سے سوال پوچھا کرتا تھا۔
 واضح رہے کہ بین الاقوامی سول ایوی ایشن اتھارٹی نے پاکستان سے تحریری امتحانات کے لیے ’ہیک فری سسٹم‘ بنانے کا مطالبہ کیا تھا۔

وفاقی وزیر ہوابازی نے کہا تھا کہ کچھ پائلٹس نے جعلی لائسنس رکھنے کا جرم قبول کیا (فوٹو: اے ایف پی)

ایک  سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ ’پائلٹس کے لائسنس کے امتحان کے سافٹ ویئر کو بھی تبدیل کیا جا رہا ہے اور اس کے علاوہ اب امتحانات ’سکیور سرور‘ پر لیے جائیں گے تاکہ سسٹم ہیک ہونے سے محفوظ بنایا جائے۔‘
پائلٹس کے لائسنسز کے اجرا اور تجدید کے لیے نادرا سے بھی مدد لینے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
سول ایوی ایشن کے حکام نے بتایا کہ ’نادرا کی مدد سے یہ یقینی بنایا جائے گا کہ امیدوار کی جگہ کوئی اور امتحان دینے کے لیے نہ بیٹھ سکے۔ نادرا کے فنگر پرنٹ اور نیٹ ورکنگ کے ذریعے امیدوار کے شناخت کے عمل کو بھی محفوظ اور موثر بنایا جائے گا۔ شناخت کے لیے تین مرحلے رکھے جائیں گے۔‘
واضح رہے کہ اس سے قبل پائلٹس لائسنس جاری کرنے کے معاملے کی تحقیقات میں ایسے کیسز بھی سامنے آئے تھے جس میں پائلٹ جہاز بھی اڑا رہا ہوتا اور امتحان بھی بیک وقت دیتا۔ تحقیقات میں یہ بات سامنے آئی تھی کہ پائلٹ کی جگہ کسی اور امیدوار نے امتحان میں حصہ لیا تھا۔
پاکستان میں پائلٹس کے جعلی لائسنس کے بارے وزیر ہوا بازی کے بیان کے بعد انٹرنیشنل ایوی ایشن اتھارٹیز نے پاکستان کی رینکنگ میں تنزلی کی تھی جبکہ برطانیہ سمیت یورپ میں پی آئی اے کی پروازوں پر پابندی عائد ہو چکی ہے۔

جعلی لائسنس معاملے کے بعد یورپ نے بھی پی آئی اے پر پابندی لگائی (فوٹو: اے ایف پی)

اس کے علاوہ غیر ملکی فضائی کمپنیوں میں کام کرنے والے پاکستانی پائلٹس کی لائسنس کی کلیئرنس مانگی گئی تھی۔
ترجمان سول ایوی ایشن کے مطابق غیر ملکی فضائی کمپنیوں میں کام کرنے والے پائلٹس کے لائسنسز کو کلیئر قرار دے دیا گیا یے جبکہ 12 پائلٹس کے لائسنس کلیئرنس کے مرحلے میں ہیں۔
اس کے علاوہ سول ایوی ایشن اتھارٹی نے 850 پائلٹس کے لائسنس کی جانچ پڑتال کی جس میں سے 262 لائسنس مشتبہ پائے گئے۔ جن میں سے 28 پائلٹس کے لائسنس منسوخ کرنے کی منظوری وفاقی کابینہ دے چکی ہے جبکہ دیگر کو سول ایوی ایشن اتھارٹی کی جانب سے  اظہار وجوہ کا نوٹس جاری کیا گیا ہے۔

شیئر: