صدر ٹرمپ نے کورونا کے پھیلاؤ پر چین کے خلاف تحقیقات کرنے کا کہا ہے۔ فوٹو: اے ایف پی
چین نے کورونا وائرس کے پھیلاؤ سے متعلق امریکی الزامات پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ امریکہ کو ایک بڑی عالمی طاقت ہونے کی مناسبت سے رویہ اختیار کرنا چاہیے۔
خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کے مطابق اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے اعلیٰ سطحی اجلاس کے دوران چینی مندوب ژانگ جن نے امریکہ سے مخاطب ہوتے ہوئے کہا کہ ’بس، بہت ہو گیا، آپ پہلے ہی دنیا کے لیے کافی مشکلات کھڑی کر چکے ہیں۔‘
واضح رہے کہ منگل کو اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے سالانہ اجلاس سے خطاب میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے چین کو کورونا وائرس پھیلانے کا ذمہ دار ٹھہراتے ہوئے کہا تھا کہ چینی حکومت اور عالمی ادارہ صحت نے کورونا کے حوالے سے غلط مؤقف اپنایا تھا کہ وائرس کے ایک شخص سے دوسرے میں منتقلی کے کوئی شواہد موجود نہیں۔
اقوام متحدہ میں چین کے مستقل مندوب ژانگ جن نے قومی سلامتی کونسل کے اجلاس میں سوال اٹھایا کہ ’امریکہ میں اب تک 70 لاکھ افراد کورونا وائرس سے متاثر ہو چکے ہیں اور دو لاکھ سے زیادہ اموات ہوئیں، سب سے بہترین طبی ٹیکنالوجی اور نظام کے باوجود امریکہ میں سب سے زیادہ وائرس کے کیسز اور اس سے ہونے والی اموات کیوں واقع ہوئی ہیں۔‘
ویڈیو لنک کے ذریعے ہونے والے اجلاس میں چینی مندوب کا کہنا تھا کہ کورونا کے پھیلاؤ کے حوالے سے اگر کسی پر ذمہ داری عائد کرنے کی ضرورت ہے تو چند امریکی سیاستدانوں کو اس کا جوابدہ ٹھہرانا چاہیے۔
چینی مندوب ژانگ جن نے کہا کہ امریکہ کو سمجھنا چاہیے کہ ایک بڑی عالمی طاقت کو بڑی طاقت کی طرح ہی رویہ اختیا کرنا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ عالمی سطح پر امریکہ مکمل طور پر تنہا ہو چکا ہے۔ چینی مندوب کے اس بیان کی ان کے روسی ہم منصب نے بھی حمایت کی۔
اس سے قبل امریکی مندوب کیلی کرافٹ نے اجلاس کے آغاز میں کونسل اراکین کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ’آپ سب کو شرم آنی چاہیے۔ میں آج ہونے والی بحث کے مواد پر حیران ہوں۔‘
کیل کرافٹ نے مزید کہا کہ انہیں سلامتی کونسل پر شرم آتی ہے اور اس کے اراکین جنہوں نے اجلاس کے دوران اہم مسائل پر بحث کے بجائے سیاسی بغض پر توجہ دی۔
اے ایف پی کے مطابق سلامتی کونسل کے اراکین نے امریکی مندوب کے بیان پر حیرت کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ کیل کرافٹ کا رویہ انتہائی جارحانہ تھا۔