موٹروے ریپ کیس کے خلاف ملک بھر میں احتجاجی مظاہرے ہوئے (فوٹو: اے ایف پی)
سی سی پی ای لاہور عمر شیخ نے سینیٹ کی فنکشنل کمیٹی برائے انسانی حقوق میں ایک بار پھر ہاتھ جوڑ کر معافی مانگتے ہوئے کہا ہے کہ پہلے بھی معافی مانگ چکا ہوں، ایک ہی بار کمیٹیوں کا مشترکہ اجلاس بلا لیں تاکہ ایک ہی بار سب سے ہاتھ جوڑ کر معافی مانگ لوں۔
سینیٹر مصطفی نواز کھوکھر کی زیر صدارت سینیٹ کی فنکشنل کمیٹی برائے انسانی حقوق کے اجلاس میں سی سی پی او لاہور نے موٹروے گینگ ریپ کیس پر بریفنگ دیتے ہوئے مرکزی ملزم عابد کے بجائے بابر کہتے رہے جس پر کمیٹی کے ارکان نے تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ مرکزی ملزم بابر ہے یا عابد ؟ آپ کیس کی تحقیقات کر رہے ہیں اور آپ کو مرکزی ملزم کا نام تک یاد نہیں۔
سی سی پی او لاہور عمر شیخ نے کمیٹی کے سامنے ہاتھ جوڑ کر کہا کہ ’ایک مشترکہ اجلاس بلا لیں جس میں سب کے سامنے معافی مانگ لوں۔ میری 58 سال عمر ہو چکی ہے یاداشت بھی اسی حساب سے ہے۔ ‘
سی سی پی او نے بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ متاثرہ خاتون شوہر کی اجازت کے بغیر سفر کر رہی تھی، جس پر کمیٹی کے چئیرمین نے استفسار کیا کہ خاتون نے اپنے بیان میں یہ بات کہی ہے؟
سی سی پی او نے کہا کہ ’نہیں یہ میرا اندازہ ہے۔ سی سی پی او کے اس بیان پر چئیرمین کمیٹی برہم ہو گئے اور کہا کہ آپ ذاتی رائے دینے کے بجائے کمیٹی کو حقائق سے آگاہ کریں۔‘
بریفنگ کے دوران پولیس اور سی سی پی او کے متضاد بیانات پر بھی تشویش کا اظہار کیا گیا۔
عمر شیخ نے بریفنگ کے دوران کہا کہ متاثرہ خاتون کی جانب سے 15 پر کال موصول ہونے کے بعد 28 منٹ میں پولیس جائے وقوعہ پر پہنچ گئی تھی۔
کمیٹی ارکان نے کہا کہ گزشتہ اجلاس میں پولیس نے بتایا کہ جائے وقوعہ پر ٹیم چھ منٹ میں پہنچ گئی تھی اور آپ 28 منٹ کا بتا رہے ہیں، پولیس کے متضاد بیانات سے شکوک و شبہات جنم لے رہے ہیں۔
سی سی پی او نے کہا کہ چھ منٹ میں تو نیو یارک کی پولیس نہیں پہنچ سکتی، جس پر کمیٹی کی رکن عینی مری نے ایک بار پھر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ آپ سچ بول رہے ہیں یا پھر پولیس ؟ سچا کون ہے؟
سی سی پی او عمر شیخ نے کہا کہ میرا کام روکنا ہے اور مجرم پکڑنا ہے، میں کمیٹی کے سامنے پیش ہوا ہوں کسی عدالت میں نہیں۔
چیئرمین کمیٹی نے سی سی پی او کو ٹوکتے ہوئے کہا کہ ہمیں یہ نہ بتائیں کہ آپ کمیٹی میں پیش ہوئے ہیں، ہم نے اپنے خصوصی اختیارات کا استعمال کرتے ہوئے آپ کے سمن جاری کیے ہیں۔
سی سی پی او نے واقعے کی بریفنگ دیتے ہوئے ٹول پلازہ پر سی سی ٹی وی کیمرے نہ ہونے کی بھی شکایت کی۔ انہوں نے کہا کہ پانچ ٹیکنالوجیز کو استعمال کر کے 72 گھنٹوں میں ملزمان تک رسائی حاصل کی۔ بریفنگ کے دوران سی سی پی او عمر شیخ نے کہا کہ پنجاب پولیس میں کورٹ مارشل کا قانون لانا چاہیے تاکہ جرائم میں ملوث پولیس اہلکاروں کے خلاف صحیح معنوں میں کارروائی کی جاسکے۔