انہوں نے کہا کہ بعض شوہروں نے اپنا اوڑھنا بچھونا سمارٹ ڈیوائسز کو بنالیا ہے۔ خواتین بھی اس لت کی شکار ہیں۔ فریقین باہمی رنجشوں سے نمٹنے کے لیے طلاق پر آمادہ ہوجاتے ہیں۔
رباب المعبی نے مزید کہا کہ بعض شوہروں نے انٹرنیٹ، ای میل اور موبائل کا بے تحاشا استعمال کیا۔جدید ٹیکنالوجی سے غلط فائدہ اٹھایا جبکہ طلاق بھی واٹس اپ پر میسج کے ذریعے دے دی۔
خاتون وکیل نے مزید کہا کہ کورونا وبا کی وجہ سے گزشتہ مہینوں کے دوران گھروں میں رہنے کے دوران میاں بیوی کے تعلقات میں تلخیوں میں اضافہ ہوا ہے۔ گھریلو تشدد اور طلاق کے واقعات بڑھنے لگے۔
انہووں نے کہا کہ بعض افراد کورونا کی وجہ سے گھروں میں بند ہوجانے والے ماحول سے خود کو ہم آہنگ نہیں کرسکے۔ ایک چھت تلے بیشتر وقت گزارنے کے باوجود میاں بیوی کے درمیان دوری اور اختلافات میں اضافہ ہوگیا۔
رباب المعبی نے کہا کہ طلاق میں اضافے کا واحد سبب سمارٹ ڈیوائسز ہی نہیں بلکہ رشتہ زوجیت کے تقدس کا فقدان بھی ہے۔ اس کی ایک وجہ میاں بیوی کے فکری، تعلیمی اور ثقافتی معیار میں اختلاف بھی ہے۔ اس کا ایک باعث شوہر یا بیوی کی جانب سے رشتہ زوجیت کی ذمہ داریوں اور فرائض کی ادائیگی میں کوتاہی بھی ہے۔
یاد رہے کہ وزارت انصاف نے گزشتہ دنوں بیان جاری کرکے کہا تھا کہ جولائی 2020 کے دوران مملکت بھر میں 117 سے 289 یومیہ طلاق نامے جاری ہوئے۔ مجموعی طور پر 4079 طلاقیں ہوئیں جبکہ گزشتہ بارہ ماہ کے دوران ہر ماہ کم ازکم 134 اور زیادہ سے زیادہ 7500 طلاق ریکارڈ پر آئیں۔