بلیک لسٹ سے 5 ہزار 807 افراد کے نام نکالنے کا فیصلہ
بلیک لسٹ سے 5 ہزار 807 افراد کے نام نکالنے کا فیصلہ
ہفتہ 17 اکتوبر 2020 10:58
وزیر داخلہ نے کہا ہے کہ بلیک لسٹ افراد کے کیسز کا جائزہ میں قوانین کا خیال رکھا جائے (فوٹو: ریڈیو پاکستان)
پاکستان کی وزارت داخلہ نے پانچ ہزار 807 شہریوں کے نام بلیک لسٹ کی بی کیٹیگری سے نکالنے کا فیصلہ کیا ہے۔
سنیچر کو وزارت داخلہ سے جاری کیے گئے بیان کے مطابق وزیر داخلہ اعجاز شاہ نے طویل عرصے سے بلیک لسٹ میں موجود پاکستانی شہریوں کی مشکلات کا نوٹس لیتے ہوئے امیگریشن و پاسپورٹ کے ڈائریکٹر جنرل کو ریویو کمیٹی کا اجلاس بلانے کی ہدایت کی ہے تاکہ مروجہ طریقہ کار کے مطابق ان کیسز کا میرٹ پر جائزہ لیا جا سکے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ ریویو کمیٹی نے بلیک لسٹ میں موجود 42 ہزار 725 ناموں میں سے پانچ ہزار 807 شہریوں کو بی کیٹیگری سے نکالنے کی سفارش کی۔ کمیٹی نے اس کے لیے متعلقہ ان ایجنسیوں اور محکموں کے حکام سے مشاورت کی جن کی سفارش پر یہ نام بلیک لسٹ میں شامل کیے گئے تھے۔
وزارت داخلہ کے مطابق ریویو کمیٹی کا اجلاس آٹھ اکتوبر کو چار برس بعد منعقد ہوا۔ بلیک لسٹ افراد کے ناموں پر نظرثانی اور ان کے کیسز کا جائزہ لینے والی ریویو کمیٹی کا آخری اجلاس یکم دسمبر 2016 کو ہوا تھا۔
ریویو کمیٹی بلیک لسٹ میں شامل دیگر افراد کے کیسز کا جائزہ اپنے آئندہ اجلاس میں لے گی جس کی متعلقہ ایجنسیاں اور محکمے سفارش کریں گے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ وزیر داخلہ کی ہدایت پر ریویو کمیٹی کے سال میں دو اجلاس منعقد ہوں گے جن میں حکومتی ایجنسیوں اور محکموں سے تفصیلی مشاورت کرتے ہوئے بلیک لسٹ کیے گئے افراد کے کیسوں کا جائزہ لیا جائے گا۔
بیان کے مطابق وزیر داخلہ نے پاسپورٹ اور امیگریشن کے ڈائریکٹر کو پہلے ہی یہ ہدایات جاری کر رکھی ہیں کہ پاکستانی شہریوں کو ہر ممکن سہولیات کی فراہم کی جائیں کیونکہ یہ دنیا بھر میں ہماری ہیومن ریسورس ہے جو ملک کو زرمبادلہ بھیجتی ہے۔
وزیر داخلہ نے کہا ہے کہ بلیک لسٹ افراد کے کیسز کا جائزہ لیتے ہوئے شفافیت اور مقامی و بین الاقوامی قوانین کا خیال رکھا جائے۔
بلیک لسٹ میں اے اور بی کیٹیگری کیا ہے؟
وزارت داخلہ کے مطابق کسی شہری کے بلیک لسٹ ہونے کا مطلب یہ ہے کہ اس کا پاسپورٹ منسوخ ہو چکا ہے۔ بلیک لسٹ کی کیٹیگری اے میں وہ لوگ شامل ہوتے ہیں جو ریاست مخالف سرگرمیوں میں ملوث ہوتے ہیں۔ ایسے افراد کا کسی دوسرے ملک جانا اپنے ملک کے مفادات کے خلاف تصور کیا جائے گا۔
سکیورٹی نقطہ نظر سے ان افراد کے بیرون ملک سفر پر پابندی لگ جاتی ہے۔
کیٹگری بی میں وہ لوگ شامل ہوتے ہیں جن کو سزا ہوئی ہوتی ہیں۔ اس کے علاوہ جو ڈی پورٹ ہو کر آتے ہیں ان کو بھی ایف آئی اے بلیک لسٹ کرتا ہے۔