اسلام آباد: قانون و انصاف کی قائمہ کمیٹی نے بلیک لسٹ کو غیر قانونی قرار دے کر اسے ختم کرنے کی تجویز دی ہے۔ ذرائع کے مطابق قائمہ کمیٹی برائے قانون و انصاف نے بلیک لسٹ کے طریقے اور قانونی حیثیت سے متعلق ایک رپورٹ پیش کی ہے۔ یہ رپورٹ سینیٹر جاوید عباسی نے سینیٹ میں پیش کی۔ جاوید عباسی نے ایوان کو بتایا کہ وزرات داخلہ کے حکام، ڈی جی پاسپورٹ اور ڈی جی ایف آئی اے اجلاس میں شریک ہوئے۔ حکام نے کہا کہ بلیک لسٹ کو کوئی قانونی کور حاصل نہیں، پاسپورٹ ایکٹ میں بھی بلیک لسٹ موجود نہیں تھی، اسے بطور ہتھیار استعمال کیا جاتا رہا ہے۔
نجی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق جاوید عباسی نے کہا کہ بلیک لسٹ لوگوں کو تکلیف دینے کے لیے رکھی گئی ہے ، تمام حکومتوں میں لوگوں کو تکلیف دینے کے لیے یہ چیز چلتی رہی۔ قائمہ کمیٹی نے کہا کہ بلیک لسٹ ختم کی جائے۔ کمیٹی نے تجویز کیا کہ تشہیر سے عوام کو بتایا جائے کہ بلیک لسٹ کا وجود نہیں۔ بلیک لسٹ سے متعلق سینیٹ کی قائمہ کمیٹی قانون وانصاف کی رپورٹ کے مطابق ڈی جی پاسپورٹ اینڈ امیگریشن نے بتایا کہ بلیک لسٹ کو پاسپورٹ مینوئل 2006ء کے تحت برقرار رکھا گیا ہے ، یہ پروویژن پاسپورٹ مینوئل کا 1957ء سے حصہ ہے۔ مینوئل کی بعض چیزیں پاسپورٹ ایکٹ 1974ء میں شامل کی گئیں۔ ڈی جی پاسپورٹ نے مزید بتایا کہ ڈائریکٹوریٹ جنرل امیگریشن اور پاسپورٹ بلیک لسٹ نہیں بناتی۔ بلیک لسٹ میں نام عدالتی اور نیم عدالتی تجویز پر شامل کیے جاتے ہیں۔