سفینے ڈوب گئے کتنے دل کے ساگر میں
خدا کرے تری یادوں کی ناؤ چلتی رہے
لہروں پہ ڈولتا یہ شعر’حسن اختر جلیل‘ کا ہے۔ استاد کہتے ہیں شعر’بحریات‘ سے بحث کرتا ہے، یقین نہ آئے تو شعر میں موجود لفظ ’سفینہ، ساگر، خدا اور ناؤ‘ پر غورکرلو۔
مزید پڑھیں
-
برس گانٹھ سے ’سال گرہ‘ تکNode ID: 451401
-
’انور‘ کو ’مہ‘ سے کیا نسبت ہے؟Node ID: 460936
-
کراؤن سے کورونا اور کوارانٹا سے قرنطینہNode ID: 466486