’نیا پاکستان‘ پر وزیراعظم کو نوٹس
درخواست گزار کے مطابق ’نیا پاکستان‘ کا استعمال آئین کی خلاف ورزی ہے۔ فوٹو اے ایف پی
اسلام آباد ہائی کورٹ نے وزیراعظم عمران خان اور حکومتی عہدیداروں کو لفظ ’نیا پاکستان‘ استعمال کرنے سے روکنے کی درخواست پر وزیراعظم عمران خان کو نوٹس جاری کر دیا ہے۔
منگل کے روز ایڈووکیٹ طارق اسد کی جانب سے دائر درخواست پر سماعت کرتے ہوئے اسلام آباد ہائی کورٹ کے جج جسٹس عامر فاروق نے وزیراعظم عمران خان کو بذریعہ پرنسپل سیکرٹری نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کر لیا ہے۔
درخواست گزار کی جانب سے مؤقف اپنایا گیا ہے کہ ’پاکستان‘ کا نام چوہدری رحمت علی نے تجویز کیا اور اس نام پر تمام رہنماؤں کا اتفاق تھا تاہم وزیراعظم، حکومتی عہدیداران، کابینہ اراکیناور ارکان پارلیمان نے لفظ ’نیا پاکستان‘ استعمال کر کہ آئین کی خلاف ورزی کی ہے۔
درخواست گزار کی جانب سے کہا گیا ہے کہ عمران خان انتخابی مہم کے دوران لفظ ’نیا پاکستان‘ استعمال کرتے تھے لیکن وزیراعظم بننے کے بعد پاکستان کے ساتھ کوئی لفظ جوڑنا درست نہیں۔
درخواست گزار نے وزیراعظم اور حکومتی عہدیداران کو ‘نیا پاکستان‘ کا لفظ استعمال کرنے سے روکنے کی استدعا کرتے ہوئے کہا ہے کہ پیمرا کو بھی ہدایت جاری کی جائے کہ وہ ٹی وی ٹاک شوز اور خبروں کے دوران ’نیا پاکستان‘ کا لفظ استعمال نہ کریں۔
’حکومت کو پراجیکٹس کے ناموں کے ساتھ بھی نیا پاکستان کا لفظ استعمال کرنے سے روکا جائے۔‘
درخواست گزار نے وزیراعظم کی جانب سے پاکستان کو ’ریاست مدینہ‘ بنانے کے جیسے الفاظ سے بھی روکنے کی استدعا کی اور کہا کہ ایسا بیان توہین آمیز ہے۔
عدالت میں دائر درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ ’عمران خان ریاست مدینہ کی طرز پر فلاحی ریاست بنانے کے حوالے سے بات تو کر سکتے ہیں لیکن پاکستان کو ’ریاست مدینہ‘ بنانے کا بیان توہین مذہب کے زمرے میں آتا ہے۔ درخواست گزار وزیراعظم عمران خان کے خلاف توہین آمیز جملے پر مقدمہ کی اندراج کی درخواست دائر کرنے کا حق رکھتا ہے۔‘
اسلام آباد ہائی کورٹ نے سیکرٹری اطلاعات، سیکرٹری قانون اور چیئرمین پیمرا کو بھی نوٹسز جاری کرتے ہوئے فریقین کو 24 نومبر تک جواب جمع کرانے کی ہدایت کر دی ہے۔