پاکستان کی جانب سے ملک کا نیا سیاسی نقشہ جاری ہونے کے بعد یہ سوال ذہن میں آ رہا ہے کہ جب پاکستان پہلے دن سے یہ دعویٰ کر رہا ہے کہ کشمیر پاکستان کی شہہ رگ ہے اور اگر کبھی کبھار کشمیر کے بغیر کوئی نقشہ کہیں چھپ یا شائع ہو جائے تو اس پر تنقید بھی ہوتی ہے تو ایسے میں اس نقشے میں نیا کیا ہے؟
منگل کو نئے سیاسی نقشے کے اغراض و مقاصد اور حدود اربع بتاتے ہوئے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ 'ہندوستان نے 5 اگست کے بعد ایک نقشہ جاری کیا جس میں انہوں نے دنیا اور اپنے ساتھ مذاق کیا تھا۔'
انھوں نے کہا کہ 'مسئلہ کشمیر کا حل سلامتی کونسل کی قراردادوں سے نکلے گا۔ ہمارے نقشے نے واضح کیا کہ اقوام متحدہ کی زیر نگرانی اس مسئلے کا حل استصواب رائے سے کیا جائے گا۔ آج نقشے میں بین الاقوامی سرحد کو ظاہر کیا گیا ہے۔'
مزید پڑھیں
-
کشمیر:حکومت کا 5 اگست کو ’یوم استحصال‘قرار دینے کا فیصلہNode ID: 495506
-
کشمیر: پاکستان نے گزشتہ ایک سال میں کیا کچھ کیاNode ID: 496561
-
5 اگست کے اقدام کی ’نفی کرتا‘ پاکستان کا نیا سیاسی نقشہ پیشNode ID: 496596
ان کا کا کہنا تھا 'نقشے میں ریڈ ڈاٹڈ لائن جو کہ راستے میں ختم ہوتی تھی اس کو چین سے ملا دیا گیا ہے۔'
شاہ محمود قریشی نے کہا کہ 'اس نقشے میں واضح کر دیا گیا ہے کہ سیاچن کل بھی ہمارا تھا اور آج بھی ہمارا ہے۔ سرکریک میں ہندوستان کے دعوے کی اس نقشہ میں مکمل نفی کر دی گئی ہے۔'
انھوں نے بتایا کہ ’لیہہ، لداخ اور کچھ دیگر ریاستوں کو اس لیے شامل نہیں کیا گیا کہ جب کشمیر کا فیصلہ ہوگا اقوام متحدہ کی قردادوں کے مطابق تو اس وقت کی خود مختار ریاستیں اپنے فیصلے کریں گی۔‘
تجزیہ کار رسول بخش رئیس نے اردو نیوز سے گفتگو میں کہا کہ 'ایک لحاظ سے یہ نیا نقشہ نہیں ہے پاکستان بننے کے بعد اور 1950 کے اوائل میں بھی کتابوں میں پاکستان کا نقشہ مکمل کشمیر کے ساتھ چھپتا تھا۔ ہم نے وہ کتابیں پڑھی ہوئی ہیں اور میں اس کی گواہی دے رہا ہوں۔ پاکستان اور انڈیا کے درمیان دو طرفہ معاہدے کے بعد نقشہ تبدیل ہوا تھا۔‘
