پاکستان میں احتساب کے قومی ادارے (نیب ) کا کہنا ہے کہ صوبہ بلوچستان میں سونے، چاندی اور تانبے کے کھربوں روپے مالیت کے ریکوڈک پراجیکٹ میں بے ضابطگیوں اور بدعنوانیوں کا انکشاف ہوا ہے۔
نیب بلوچستان کے ترجمان کے مطابق بد عنوانی کے الزام میں کوئٹہ کی احتساب عدالت میں ریفرنس دائر کر دیا گیا ہے اور اس میں مجموعی طور پر 26 افراد کو نامزد کیا گیا ہے۔
بدھ کو نیب کے کوئٹہ دفتر سے جاری کیے گئے بیان میں اسے نیب کی تاریخ کا سب سے پیچیدہ اور بڑا کیس قرار دیا گیا ہے۔
ترجمان کے مطابق نیب کی تحقیقاتی ٹیم مختلف محکموں کے30 سال کے ریکارڈ کے چھان بین کے بعد قومی خزانے کو کھربوں روپے نقصان پہنچانے والے ملزمان کا سراغ لگانے میں کامیاب ہوئی۔
خیال رہے کہ ایک عالمی ثالثی عدالت نے جولائی 2019ء میں اس منصوبے کیلئے آسٹریلیا اور چلی کی مشترکہ مائننگ کمپنی کی لیز منسوخ کرنے پر پاکستان پرچھ ارب ڈالر کا بھاری جرمانہ عائد کیا تھا لیکن بعد میں پاکستان نے اس پر مئی 2021 تک حکم امتناع حاصل کیا۔
مزید پڑھیں
-
پاکستان کو ریکوڈک کیس میں اربوں ڈالر جرمانہNode ID: 425686
-
ریکوڈک: کیا پاکستان جرمانے کی ادائیگی سے بچ سکتا ہے؟Node ID: 425711