انڈیا: ہندو طالب علم کا اسلام کو سمجھنے کا عہد اور ریکارڈ
انڈیا: ہندو طالب علم کا اسلام کو سمجھنے کا عہد اور ریکارڈ
منگل 17 نومبر 2020 15:51
شبانو علی -اردو نیوز، ممبئی
’اسلامو فوبیا اور پولرائیزیشن نے مجھے یہ سوچنے پر مجبور کیا کہ میں اس مذہب کو سمجھوں۔‘ (فوٹو: دی پرنٹ)
انڈیا میں 'اسلامو فوبیا' کے بڑھتے واقعات کے سبب ایک ہندو طالب علم نے اسلام کو سمجھنے کا عہد کیا اور انھوں نے ایک ریکارڈ قائم کر ڈالا۔
انڈیا کی مغربی ریاست راجستھان کے الور ضلعے کے رہائشی 21 سالہ شبھم یادو نے کشمیر یونیورسٹی میں اسلامک سٹڈیز کے شعبے میں ایم اے کے داخلے کے امتحان میں ٹاپ کیا ہے۔
وہ پہلے غیر مسلم اور کشیمر کے باہر سے آنے والے انڈین شہری ہیں جنھوں نے یہ اعزاز حاصل کیا ہے۔
دی پرنٹ آن لائن نیوز کے مطابق انھوں نے 93 امیدواروں میں پہلی پوزیشن حاصل کی ہے۔ امتحانات کے نتائج کا اعلان حال ہی میں ہوا ہے۔
اس عازاز کے باوجود شبھم یادو کا کہنا ہے کہ یہ بہت بڑی بات نہیں ہے۔ انھوں نے کہا کہ انھیں بہت سے صحافیوں کی فون کالز آئیں کہ یہ بڑا کارنامہ ہے لیکن یہ کسی دوسرے مضمون ہی کی طرح ہے۔
ٹائمز آف انڈیا کی رپورٹ کے مطابق انھوں نے کہا کہ 'اسلام کے بارے میں بہت زیادہ غلط فہمیاں ہیں۔ میرے خیال سے یہ دنیا کے ان مذاہب میں شامل ہے جن کے بارے میں سب سے زیادہ غلط فہمیاں ہیں۔'
انھوں نے مزید بتایا کہ 'دنیا کے بڑے بڑے لوگوں نے اسلام کے بارے میں جو کچھ کہا اور جب میں نے انھیں پڑھا تو مجھے خیال آیا کہ میں اسی مضمون میں پوسٹ گریجویشن کروں۔'
شبھم یادو نے دہلی یونیورسٹی سے فلسفے میں گریجویشن کیا ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ ایک ایسے وقت میں جب دنیا میں بھر میں اس قدر پولرائزیشن ہے وہ 'دو مذاہب کے درمیان پل کا کام کریں گے۔'
شبھم سول سرونٹ بننا چاہتے ہیں۔ انڈیا میں سول سروسز سب سے زیادہ اہم سرکاری نوکری سمجھی جاتی ہے۔ شبھم کے والد تاجر ہیں جبکہ والدہ خاتون خانہ ہیں۔
انھوں نے دی پرنٹ سے بات کرتے ہوئے کہا کہ 'بڑھتے ہوئے اسلامو فوبیا اور پولرائیزیشن نے مجھے یہ سوچنے پر مجبور کیا کہ میں اس مذہب کو سمجھوں۔ اور اس دور میں ایک دوسرے کو سمجھنا بہت ہی اہم ہے۔'
انھوں نے کہا کہ 'اسلام اور اسلامک سٹڈیز کے بارے میں بہت زیادہ غلط فہمیاں ہیں۔ اسلامک سٹڈیز مسلمانوں کا مطالعہ نہیں بلکہ اسلام کے قوانین اور تہذیب کو سمجھنے کا ذریعہ ہے۔'
بہر حال وہ پہلے ٹاپ کرنے والے طالب علم تو ہیں لیکن وہ اسلامک سٹڈیز کو مضمون کے طور پر اپنانے والے پہلے ہندو ہرگز نہیں ہیں۔
انڈیا میں آج سے پہلے مسلم اکثریتی علاقوں میں ہندو طلبہ و طالبات مدرسے سے تعلیم حاصل کیا کرتے تھے۔
یہاں تک آج بھی مغربی بنگال کے مختلف مدارس میں ہندو طلبہ کی اچھی خاصی تعداد زیر تعلیم ہے جہاں انھیں نہ صرف عصری تعلیم دی جاتی ہے بلکہ دینیات کے مضامین بھی پڑھائے جاتے ہیں۔