جی 20 کانفرنس کا فائدہ خواتین اور نوجوانوں کو ہوگا
جی 20 کانفرنس کا فائدہ خواتین اور نوجوانوں کو ہوگا
بدھ 18 نومبر 2020 20:35
جی 20 کی قیادت کےمملکت کی سول سوسائٹی پراہم اثرات مرتب ہوئے ہیں۔(فوٹو عرب نیوز)
سعودی خواتین اور نوجوان مملکت میں ہونے والی جی 20 سربراہ کانفرنس میں زیادہ دلچسپی لے رہے ہیں۔
عرب نیوز کے مطابق ماہرین کا کہنا ہے کہ اس طرح وہ اوپن ڈائیلاگ اور پالیسی سازی کے موقع سے زیادہ فائدہ حاصل کر سکتے ہیں۔
سالانہ سربراہ کانفرنس نے مملکت کو ان رشتوں اور تعلقات کی دوبارہ تصدیق کا موقع فراہم کیا ہے جن کے باعث سعودی عرب 75 برس تک مشرق وسطیٰ میں مغرب کا اہم شراکت دار رہا ہے۔
ماہرین نے یہ بات برطانوی تھنک ٹینک چیٹ ہیم ہاوس کی میزبانی میں آن لائن اجلاس میں کہی ہے۔
سعودی عرب کی جانب سے جی 20 کی قیادت کے مملکت کی سول سوسائٹی پر اہم اثرات مرتب ہوئے ہیں۔
یہ بات کنگ فیصل سینٹر فار ریسرچ اینڈ اسلامک اسٹڈیز کی ریسرچ فیلو ڈاکٹر حناع المعیبد نے کہی۔
سربراہ کانفرنس کے آن لائن انعقاد کے حوالے سے درپیش چیلنجز کے باوجود جی 20 سعودی نوجوانوں کی بڑی تعداد کے لئے بلا شبہ صلاحیت کی تعمیر کا عمل ہے۔
متعدد پیشہ ور نوجوان پہلی مرتبہ سیاسی اور پالیسی سازی کے عمل میں حصہ لے رہے ہیں اور انہیں بین الاقوامی تعلقات جانچنے کا موقع ملا ہے۔
ڈاکٹر حناع نے کہا کہ سعودی جی 20 سیکریٹریٹ کا اہم موضوع خواتین کو بااختیار بنانا نیز سعودی خواتین و دیگر کو وہ مقام عطا کرنا ہے جہاں وہ ملک کے مستقبل کے حوالے سے اپنی امیدوں کا اظہار کر سکیں۔
ان میںW20 بہت مددگار رہا جو G20 کا ایک مخصوص گروپ ہے جو صنفی مساوات اور خواتین کو بااختیار بنانے پر توجہ مرکوز کئے ہوئے ہے۔
اس گروپ کی قیادت مقامی تنظیم کر رہی ہے جس نے قومی مکالمے کا آغاز کیا اوراس میں مملکت بھر سے خواتین کو شامل کیا گیا۔
ان خواتین نے ان امور پر بحث کی جوان کے ذاتی اہداف کے حصول کی راہ میں رکاوٹ بنے۔ اس گروپ کی خواتین، ملک میں عورتوں کو درپیش چیلنجزکی بنیاد پر ایکشن پلان تیار کرنے کے قابل ہو سکیں۔
ریاض میں امریکی سفارتخانے کے سابق چیف آف مشن ڈیوڈ رنڈیل نے کہا کہ جی 20 نے سعودی عرب کو ایسا پلیٹ فارم فراہم کیا ہے جہاں وہ اس امر کی تصریح کر سکتا ہے کہ سعودی عرب 75 برس تک مغرب کا اہم شراکت دار کیونکر رہا۔
انہوں نے کہا کہ بعض امریکی سیاستدانوں کی جانب سے مخاصمانہ طرزعمل کے تناظر میں مملکت G20 سربراہ کانفرنس کو ایک ایسے موقع کے طور پر استعمال کر سکتی ہے جس میں وہ دنیا کو یہ باور کرائے کہ وہ کون سے عوامل ہیں جنہوں نے امریکی ، سعودی شراکت داری کو صبرآزما بنا دیا۔
ڈیوڈ رینڈیل نے کہا کہ یہ کہنا بجا ہوگا کہ ماضی قریب میں سعودی عرب نے ’’ماڈریٹ اسلام ‘‘کو فروغ دیا ہے تاہم برطانیہ اور امریکہ کے لئے سب سے اہم بات یہ ہے کہ سعودی عرب ایک ایسی طاقت بنا رہے جو علاقائی استحکام کو اہمیت اور فروغ دیتی ہے۔
شاہ سلمان بن عبدالعزیز کی میزبانی میں فلیگ شپ جی 20 سربراہ کانفرنس21، 22نومبر کو آن لائن منعقد ہوگی۔