فضا میں موجود گرد وغبار کی وجہ سے گلے میں سوزش ہوتی ہے (فوٹو: فری پک)
گلے کی سوزش ایک تکلیف دہ بیماری ہے۔ یہ عموماً نزلہ وغیرہ سے ہوتی ہے۔ اس کا علاج گھر میں کیا جاسکتا ہے یہ کچھ عرصے میں ٹھیک ہو جاتا ہے۔
گلے کی سوزش بیکٹریا کی وجہ سے ہوتی ہے۔ بعض اوقات یہ شدت اختیار کر جاتی ہے اور بخار وغیرہ یا گلٹیوں کا سبب بنتی ہے، البتہ گلے کی سوزش اگر زیادہ عرصہ تک رہے تو یہ خطرے کی بات ہے۔ اس لیے اگر آپ کے گلے کی سوزش تین ہفتوں سے زائد ہو جاتی ہے تو ڈاکٹر سے رجوع کرنا چاہیے۔
سعودی میگزین سیدتی نیٹ گلے کی سوزش کے بارے میں ماہر ناک، کان، گلہ ڈاکٹر سبا جرار کی ذکر کردہ ہدایات اپنے قارئین سے شئیر کر رہی ہے۔
گلے میں ہفتوں تک درد رہنا، بعض اوقات اس کی علامات میں تھوڑا بہت فرق ہوتا ہے، یہ بیکٹریا کی وجہ سے ہوتا ہے۔ یہ مدافعتی نظام پر اثر انداز ہوتا ہے۔
گلے کی سوزش کی جو بھی قسم ہو اگر زیادہ عرصہ رہے تو اس سے جسمانی مدافعتی نظام کمزور ہوتا ہے۔
گلے کی سوزش کے اسباب
گلے کی سوزش کے مختلف اسباب ہیں، یہ کبھی کبھار طوالت اختیار کر جاتا ہے جو مریض کے لیے نہایت مشکل کا سبب ہوتا ہے۔ یہ ہفتوں تک جاری رہے تو مریض کو ڈاکٹر سے رجوع کرنا چاہیے۔
گلے کی سوزش کے اہم اسباب
نشہ کرنا:سگریٹ نوشی اور دیگر نشوں کی وجہ سے گلے کی سوزش ہوجاتی ہے۔
فضا کی گندگی: فضا میں موجود گرد وغبار کی وجہ سے گلے میں سوزش ہوتی ہے،اس لیے آلودہ فضا سے ہر ممکن بچنے کی کوشش کرنی چاہیے۔
گلٹیوں کا بار بار پیدا ہونا: گلٹیوں کے بار بار بننے سے گلے کی سوزش ہو جاتی ہے، جو سانس کی تنگی کا باعث بھی بنتی ہے۔
ناک کی حساسیت: رات میں سوتے ہوئے اگر سانس ناک کی بجائے گلے کے راستے سے لیا جائے تو گلے میں سوزش وغیرہ کے مسائل پیدا ہوجاتے ہیں۔
معدے کی گرمی: گرم کھانوں کی وجہ سے معدے میں تیزابیت ہوجاتی ہے جو گلے کی سوزش کا سبب بنتی ہے۔
بلغم: اگر بلغم وغیرہ سینے میں پیدا ہوجائے تو اس سے گلے کی سوزش ہونے کا خطرہ ہوتا ہے۔اس کے لیے ڈاکٹر سے رجوع کرنا چاہیے۔