جوناتھن ڈاول نے تسلیم کیا انہوں نے پہلے مار مار کر اپنی 29 برس کی بیوی الیکسیا کو ہلاک کیا، پھر جنگل میں ان کی لاش کو جلایا اور پھر اس کے لاپتہ ہونے کی خبر پھیلائی۔ ان کا کہنا تھا کہ الیکسیا جوگنگ کرنے گئیں لیکن واپس نہیں آئیں۔
الیکسیا کی والدہ نے فیصلہ سننے کے بعد رپورٹرز سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’یہ بہت اچھا فیصلہ ہے۔ میں یہی چاہتی تھی۔‘
بیوی کو قتل کرنے کے بعد جوناتھن ڈاول غم زدہ دکھائی دیے۔ اپنے سسرال کے ساتھ ایک پریس کانفرنس میں رونے لگے اور ملک میں اپنی بیوی کے سوگ میں کئی ایوینٹس بھی منعقد کیے۔
وکیل کے مطابق تین ماہ کے بعد قاتل نے یہ بات تسلیم کر لی کہ اس نے جھگڑے کے بعد اپنی بیوی کا سر دیوار سے دے مارا اور ان کا گلہ بھی دبایا۔
جوناتھن ڈاول نے ابتدا میں اس بات سے انکار کیا کہ انہوں نے اپنی بیوی کی لاش کو جلایا ہے لیکن بعد میں یہ بات بھی تسلیم کر لی۔
اس قتل نے فرانس میں لوگوں پر سکتہ میں طاری کر دیا تھا اور 10 ہزار کے قریب لوگوں نے اس کے خلاف خاموش مارچ کیا تھا۔
پیر کو فرانسیسی حکام نے کہا تھا کہ 2019 میں فرانس میں ایک لاکھ 25 ہزار سے زائد خواتین گھریلو تشدد کا نشانہ بنیں، اور 146 اپنے ساتھی کے ہاتھوں قتل ہوئیں۔