فرانسیسی عدالت نے بیوی کو قتل کر کے اس کی لاش جلانے کے جرم میں ایک شخص کو 25 برس قید کی سزا سنائی ہے۔
فرانسیسی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق عدالت کا فیصلہ سنتے وقت 36 برس کے جوناتھن ڈاول کے چہرے پر کوئی تاثرات نہیں تھے۔
انہوں نے صرف عدالت میں کھڑے اپنے خاندان کی طرف مڑ کر دیکھا۔
اس سے قبل انہوں نے مرنے والی خاتون کے گھر والوں کو دیکھ کر ’سوری، سوری‘ کہا۔
مزید پڑھیں
-
’کومے میں جڑواں بچوں کا جنم۔۔۔‘Node ID: 518846
-
بنگلہ دیش میں 68 فیصد خواتین سائبر کرائمز کا شکارNode ID: 519061
-
اٹلی:79 قبل از مسیح میں مرنے والے دو افراد کی لاشیں دریافتNode ID: 519541
جوناتھن ڈاول نے تسلیم کیا انہوں نے پہلے مار مار کر اپنی 29 برس کی بیوی الیکسیا کو ہلاک کیا، پھر جنگل میں ان کی لاش کو جلایا اور پھر اس کے لاپتہ ہونے کی خبر پھیلائی۔ ان کا کہنا تھا کہ الیکسیا جوگنگ کرنے گئیں لیکن واپس نہیں آئیں۔
الیکسیا کی والدہ نے فیصلہ سننے کے بعد رپورٹرز سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’یہ بہت اچھا فیصلہ ہے۔ میں یہی چاہتی تھی۔‘
بیوی کو قتل کرنے کے بعد جوناتھن ڈاول غم زدہ دکھائی دیے۔ اپنے سسرال کے ساتھ ایک پریس کانفرنس میں رونے لگے اور ملک میں اپنی بیوی کے سوگ میں کئی ایوینٹس بھی منعقد کیے۔
وکیل کے مطابق تین ماہ کے بعد قاتل نے یہ بات تسلیم کر لی کہ اس نے جھگڑے کے بعد اپنی بیوی کا سر دیوار سے دے مارا اور ان کا گلہ بھی دبایا۔
