نومنتخب امریکی صدر جو بائیڈن نے منگل کو سابقہ سفارتکاروں اور پالیسی میکرز پر مشتمل قومی سلامتی اور خارجہ پالیسی سے متعلق ٹیم متعارف کراتے ہوئے اسے ’امریکہ کی واپسی‘ قرار دیا اور کہا کہ امریکہ دنیا کی پھر سے قیادت کے لیے تیار ہے۔
78 برس کے بائیڈن نے سیکرٹری خارجہ، قومی سلامتی کے مشیر، ہوم لینڈ سیکرٹری، انٹیلی جنس چیف، اقوام متحدہ کے لیے سفارتکار اور ماحولیاتی تبدیلیوں سے متعلق نمائندے متعارف کرائے ہیں۔
ابتدائی ٹیم کے تعارف کے موقع پر اپنے عقب میں فیس ماسک پہنے کھڑے چھ مردوخواتین کے متعلق بائیڈن کا کہنا تھا کہ ’یہ عوامی خدمتگار امریکہ کی عالمی اور اخلاقی قیادت کو بحال کریں گے‘۔
مزید پڑھیں
-
حلف برداری کے دن صدارتی ٹوئٹراکاؤنٹ بائیڈن کو ملے گاNode ID: 519391
-
پینسلوینیا میں ٹرمپ کو ایک اور دھچکاNode ID: 519621
-
صدر ٹرمپ اختیارات منتقل کرنے پر رضامندNode ID: 520096
انہوں نے کہا کہ 20 جنوری کو ڈونلڈ ٹرمپ کے وائٹ ہاؤس چھوڑنے اور ان کے دور کے آغاز کے بعد امریکہ ’ایک مرتبہ پھر قیادت کے اس مقام پر ہو گا جہاں اپنے دشمنوں کا مقابلہ کیا جائے گا اور اتحادیوں کو مسترد نہیں کیا جائے گا‘۔
اپنی ٹیم کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ’یہ لوگ ہیں جو دنیا کی قیادت سے پسپائی کے بجائے اس کے لیے تیار امریکہ کی واپسی کی حقیقت کا اظہار ہیں‘۔
بائیڈن کا یہ بیان ٹرمپ کی جانب سے الیکشن نتائج کو متنازعہ بنانے کی ان کوششوں میں مزید ناکامی کے بعد سامنے آیا ہے جس کے تحت وہ مختلف دعووں کے ذریعے انتخابات کو دھوکہ قرار دیتے رہے ہیں۔
منگل کو پنسلوانیا اور نیواڈا کی جانب سے تین نومبر کے الیکن نتائج کی توثیق کی گئی ہے۔ ایک روز قبل ریاست مشی گن بھی ایسا کر چکی ہیں۔ اس کے بعد جنرل سروسز ایڈمنسٹریشن (جی ایس اے) کی جانب سے اقتدار کی منتقلی کا عمل شروع کیا گیا ہے۔
اپنی پارٹی ریپبلکن کے مزید ارکان کی جانب سے تعطل کے خاتمے کے مطالبے کے بعد ٹرمپ نے منتقلی اقتدار سے متعلق امریکی ادارے جی ایس اے کو متعلقہ کاموں کی اجازت دی ہے جسے ان کی جانب سے شکست تسلیم کرنے کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔
دوسری جانب منگل کو ٹرمپ کی ایک ریٹویٹ بھی سامنے آئی ہے جس میں انہوں نے اول آفس میں اپنی تصویر شیئر کرتے ہوئے اس کے کیپشن میں لکھا ’میں نے کچھ بھی قبول نہیں کیا‘۔
74 برس کے ٹرمپ نے بعد میں وائٹ ہاؤس کے روز گارڈن میں تھینکس گونگ کے موقع پر منعقد کی جانے والی ایک روایتی تقریب میں شرکت کی۔
On behalf of the entire Trump Family, I want to wish every American a Healthy and Happy Thanksgiving! Today we gathered in the Rose Garden to continue a beloved annual tradition: the Official Presidential Pardon of a very fortunate Thanksgiving Turkey.... pic.twitter.com/O92pWUKrBv
— Donald J. Trump (@realDonaldTrump) November 24, 2020
اس موقع پر انہوں نے نام لیے بغیر بظاہر انتخابات کا ذکر کرتے ہوئے کہا ’میں کہتا ہوں سب سے پہلے امریکہ، اس سے دور نہیں جا سکتے‘۔
دوسری جانب امریکی ادارے جی ایس اے کی جانب سے بائیڈن کو خفیہ معلومات تک رسائی دے دی گئی ہے اور ان کی ٹیم کو تیزی سے خراب ہوتی کوروبا وبا کی صورتحال کا مقابلہ کرنے کے لیے متعلقہ حکام سے رابطوں کی سہولت بھی دی جا رہی ہے۔ اس پیشرفت کے بعد بائیڈن روزانہ ہونے والی انٹیلی جنس بریفنگز میں شریک ہو سکیں گے۔
صدارتی انتخابات میں کامیابی کے بعد امریکی ابلاغی ادارے این بی سی کو دیے گئے پہلے انٹرویو میں بائیڈن کا کہنا تھا کہ ہم وائٹ ہاؤس میں کووڈ ٹیم کے ساتھ میٹنگ پر کام کر رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ وہ صدارتی دفتر کے پہلے 100 دنوں میں کورونا بحران کا مقابلہ کریں گے، ماحولیات کو تباہ کرنے والی ٹرمپ کی پالیسیوں کو ختم کریں گے اور قانون سازی پر کام کریں گے جو غیرقانونی طور پر مقیم لاکھوں افراد کو شہریت تک رسائی مہیا کر سکے۔
بائیڈن کی متعارف کردہ ٹیم میں باراک اوبامہ کی ٹیم کے افراد بھی ہیں جو اس بات کی علامت ہے کہ وہ امریکہ کی روایتی سیاست اور کثیرالثقافتی کے معاملے کی طرف پلٹ رہے ہیں۔
