امریکی ریاست پینسلوینیا کی ایک عدالت نے ڈونلڈ ٹرمپ کے الیکشن میں بڑے پیمانے پر دھاندلی کے دعوے کو رد کر دیا ہے جو کہ ٹرمپ کے لیے ایک نیا دھچکہ ہے۔
فرانسیسی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق عدالت کے فیصلے کے بعد نو منتخب صدر جو بائیڈن کی پینسلوینیا میں جیت کی رہ ہموار ہوئی ہے جس کی تصدیق پیر کو گی۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے 20 جنوری کو اقتدار جو بائیڈن کو منتقل کرنا ہے اور ایسے میں ان کی ٹیم اہم ریاستوں میں الیکشن حکام کی جانب سے نتائج کی تصدیق کو روکنا چاہتی ہے لیکن ان کو ناکامی کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
مزید پڑھیں
-
میرے ووٹ بائیڈن کو منتقل کیے گئے: ٹرمپNode ID: 517451
-
ملک گیر لاک ڈاؤن کا حکم نہیں دوں گا: جو بائیڈنNode ID: 519091
-
حلف برداری کے دن صدارتی ٹوئٹراکاؤنٹ بائیڈن کو ملے گاNode ID: 519391
جج میتھیو بران نے اپنے فیصلے میں لکھا ہے کہ ٹرمپ کی ٹیم نے پینسلیوینیا میں ڈاک کے ذریعے کاسٹ ہونے والے ووٹوں کے بارے میں ’جو قانونی نکات پیش کیے ہیں وہ میرٹ کے بغیر اور افواہوں پر مبنی ہیں۔‘
اے ایف پی کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ نے 232 الیکٹورل ووٹ حاصل کیے ہیں جبکہ جو بائیڈن نے واضح برتری حاصل کرتے ہوئے 306 ووٹس لیے ہیں۔
تصدیق کے بعد الیکٹورل کالج کی چار دسمبر کو باقاعدہ طور ووٹنگ ہو گی۔
تاہم ڈونلڈ ٹرمپ کی طرف سے ہار ماننے سے انکار کی وجہ سے یہ معاملہ بگڑ سکتا ہے اور خدشہ ہے کہ امریکی ووٹروں کا ووٹنگ سسٹم پر سے اعتماد اٹھ سکتا ہے۔
پینسلوینیا کے حوالے سے فیصلہ آنے سے قبل رپبلکنز نے ایک خط کے ذریعے دوسری ریاست مشی گن میں بھی ووٹوں کی تصدیق دو ہفتوں کے بعد کرنے کی درخواست دی ہے جس میں بائیڈن نے ایک لاکھ 55 ہزار ووٹوں سے جیت حاصل کی ہے۔
