صدر ڈونلڈ ٹرمپ پیر کے روز اس وقت انتخابی شکست تسلیم کرنے کے قریب پہنچ گئے جب انہوں نے سرکاری ایجنسی جنرل سروس ایڈمنسٹریشن کو جو بائیڈن کو اقتدار کی منتقلی کے عمل کا آغاز کرنے کے لیے کہا تاہم ساتھ ہی انہوں نے 3 نومبر کے صدارتی الیکشن کے نتائج کے خلاف جدوجہد اور قانونی جنگ جاری رکھنے کا بھی اعلان کیا۔
فرانسیسی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کا کہنا ہے کہ نے ٹرمپ نے اس بات کو تسلیم کیا کہ اب وقت آگیا ہے کہ جنرل سروسز ایڈمنسٹریشن جو ضروری اقدامات کرنے کی ضرورت ہے وہ کرے۔
مزید پڑھیں
-
میں صدر رہتا ہوں یا نہیں یہ وقت ہی بتائے گا: ڈونلڈ ٹرمپNode ID: 517706
-
ملک گیر لاک ڈاؤن کا حکم نہیں دوں گا: جو بائیڈنNode ID: 519091
-
حلف برداری کے دن صدارتی ٹوئٹراکاؤنٹ بائیڈن کو ملے گاNode ID: 519391
ری پبلکن صدر نے جنرل سروس ایڈمنسٹریشن کے فیصلے پر دستخط کرنے اور بائیڈن کی ٹیم کے ساتھ کام کرنے کا اشارہ دیا ہے حالانکہ وہ تین ہفتوں سے کہہ رہے ہیں کہ تین نومبر کا صدارتی الیکشن چوری ہوا تھا۔
اے ایف پی کے مطابق نو منتخب صدر جو بائیڈن کی ٹیم نے تاخیر سے شروع ہونے والے اقتدار کی منتقلی کے عمل کو خوش آئند قرار دیا ہے۔ ٹیم نے کہا پرامن طریقے سے اقتدار کی منتقلی کی جانب یہ ایک مشکل اور اہم قدم تھا۔
اس کا مطلب یہ ہے کہ اب جو بائیڈن کی ٹیم کے پاس فنڈز، دفتر کی جگہ اور وفاقی عہدیداروں سے ملاقات کی صلاحیت موجود ہوگی۔
بائیڈن کے دفتر، جس نے گھنٹوں قبل ایک انتہائی تجربہ کار گروپ کو امریکی خارجہ پالیسی اور سلامتی کے اعلٰی عہدوں کے لیے نامزد کرنے کا اعلان کیا تھا، نے کہا تھا کہ جی ایس اے اب ’اقتدار کی ہموار اور پرامن منتقلی کے لیے ضروری مدد فراہم کرے گا۔‘
صدر ٹرمپ نے ایک تازہ ٹویٹ میں کہا ہے کہ امریکی سیاسی تاریخ کے سب سے زیادہ کرپٹ انتخابات کی حیثیت مزید کیسے آگے چلے گی؟ہم پوری رفتار سے آگے بڑھ رہے ہیں، جعلی انتخابات کو کبھی تسلیم نہیں کریں گے۔

اس سے قبل بھی ایک ٹویٹ میں انہوں نے اصرار کیا کہ وہ اب بھی شکست تسلیم کرنے سے انکار کر رہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ہمارا کیس مضبوطی سے جاری ہے، ہم اچھا مقابلہ جاری رکھیں گے، اور مجھے یقین ہے کہ ہم کامیاب ہوں گے۔
صدر ٹرمپ نے صدارتی انتخاب میں جو بائیڈن کے خلاف اپنی شکست کو ابھی تک تسلیم نہیں کیا، اور کئی مرتبہ بغیر کوئی ثبوت کے یہ دعویٰ کر چکے ہیں کہ حالیہ انتخابات میں بڑے پیمانے پر دھاندلی کی گئی۔
انہوں نے االیکشن میں ڈیموکریٹ امیدوار جو بائیڈن سے شکست تسلیم نہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ یہ وقت ہی بتائے گا کہ مستقبل میں وہ امریکہ کا صدر رہتے ہیں یا نہیں۔
’مستقبل میں جو کچھ بھی ہوتا ہے، کون جانتا ہے کہ کون سی انتظامیہ برسراقتدار ہوگی، میرے خیال میں یہ وقت ہی بتائے گا۔‘
