چین کا ’انقلابی مشن‘: چاند پر مٹی اور پتھروں کے نمونوں کے لیے کھدائی
چین کا ’انقلابی مشن‘: چاند پر مٹی اور پتھروں کے نمونوں کے لیے کھدائی
بدھ 2 دسمبر 2020 15:02
چین کی جانب سے بھیجے گئے خلائی مشن نے کامیاب لینڈنگ کے بعد چاند کی سطح سے مٹی اور پتھروں کے نمونے حاصل کرنے کے لیے کھدائی شروع کردی ہے۔
فرانسیسی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق بیجنگ اپنے خلائی پروگرام پر اس امید کے ساتھ اربوں روپے خرچ کر چکا ہے کہ وہ 2020 میں عملے پر مشتمل خلائی سٹیشن بنائے گا اور انسانوں کو چاند پر بھیجے گا۔
چین کی نیشنل سپیس ایڈمنسٹریشن کا کہنا ہے کہ ’چینگ فائیو نامی سپیس کرافٹ نے منگل کو چاند کے قریبی حصے پر لینڈنگ کی اور اب اس کی سطح سے نمونے اکٹھے کرنے کا آغاز کر دیا ہے۔‘
چینگ فائیو کا مقصد چاند پر موجود چٹانوں اور مٹی کے نمونے اکٹھے کر کے واپس لانا ہے تاکہ سائنسدان ان پر تحقیق کر کے چاند کے بارے میں معلومات حاصل کر سکیں۔
اگر یہ خلائی آپریشن کامیاب رہا تو چین امریکہ اور سوویت یونین کے بعد وہ تیسرا ملک ہوگا جو چاند سے نمونے بازیافت کرے گا۔
یہ 1976 میں سوویت یونین کی جانب سے چاند پر اس مقصد کے لیے بھیجے گئے خلائی مشن لونا 24 کے بعد پہلی کوشش ہے۔ چینی وزارت خارجہ کی ترجمان ہوا چونینگ نے بدھ کو اپنے ایک بیان میں اس مشن کے حوالے سے بتایا کہ ’یہ چاند کی تاریخ کے بارے میں انسان کی معلومات بڑھانے کے لیے ایک انقلابی مشن ہے۔‘
چین کی نیشنل سپیس ایڈمنسٹریشن کا کہنا ہے کہ ’خلائی مشن نے بدھ کی صبح نمونے حاصل کرنے کے لیے کی کھدائی کا کام ختم کر دیا تھا اور اب منصوبے کے مطابق سطح سے نمونے اکٹھے کیے جا رہے ہیں۔‘
چین کے سرکاری نشریاتی ادارے کی جانب سے جاری کی گئی سی سی ٹی وی فوٹیج میں مشن کنٹرول (روم) میں سائنسدانوں کو نیلی جیکٹیں پہنے قطار میں خلائی مشن کا معائنہ کرتے اور پھر اس (مشن) کے چاند کی سطح کو چھُو لینے پر تالیاں بجاتے دیکھا جا سکتا ہے۔
مشن کنٹرول روم کے سامنے لگی بڑی سکرین پر خلائی مشن کی طرف سے بھیجی گئیں چاند کی سطح کی تصاویر بھی دیکھی گئیں۔ ایک اور سرکاری میڈیا نے چاند کی سطح پر کھدائی کے مناظر بھی دکھائے ہیں۔
اس خلائی مشن کو غیردریافت شدہ علاقے سے دو کلو گرام کے نمونے حاصل کرنے کے لیے بھیجا گیا ہے۔
چین کے صدر شی جن پنگ نے اس خلائی مشن کو ’خلا کا خواب‘ قرار دیا ہے۔ یہ خلائی مشن نہ صرف چاند کی سطح سے مٹی اور پتھروں کے نمونے اکٹھے کرے گا بلکہ ایک دو میٹر گہرا گڑھا بھی کھودے گا اور وہاں سے بھی نمونہ جات حاصل کرے گا۔
امریکہ اور روس کے خلابازوں کا خلا میں دہائیوں کا تجربہ ہے اور ان ممالک کے ساتھ دوڑ میں چین نے ایک طویل سفر طے کیا ہے۔
تاہم چین سمجھتا ہے کہ اس کا خلائی پروگرام عالمی سطح پر ملک کا نام روشن کرے گا۔
واضح رہے کہ 1957 میں سویت یونین (روس) نے اپنے مصنوعی سیارے سپوتنک کو خلا میں بھیجا تھا، جس پر چینی رہنما چیئرمین ماؤ زیڈونگ نے کہا تھا کہ ’ہم بھی مصنوعی سیارے بنائیں گے۔‘
ایک دہائی سے زیادہ وقت لگا لیکن 1970 میں چین نے لانگ مارچ نام کے راکٹ پر اپنا پہلا مصنوعی سیارہ خلا میں بھیجا۔
اس کے بعد انسانوں کی خلا میں پرواز کو بھیجنے میں چین کو زیادہ وقت لگا۔ سال 2003 میں چین نے اپنے پہلے خلا باز ینگ لیوے کو خلا میں بھیجا۔
خدشات کے باوجود یہ پرواز کامیاب رہی تھی۔ ینگ لیوے نے شینزو فائیو نامی پرواز میں اپنی 21 گھنٹوں کی پرواز کے دوران کرہ ارض کے 14 چکر لگائے تھے۔
اس کے بعد سے چین نے کئی مرد اور خواتین کو باقائدگی سے خلا میں بھیجا ہے۔
روس اور امریکہ کی طرح اب چین خلائی سٹیشن قائم کرنے کی کوششیں کر رہا ہے۔