2003 میں چین نے اپنے پہلے خلا باز ینگ لیوے کو خلا میں بھیجا۔ فائل فوٹو: ان سپلیش
رواں ہفتے چین نے قمری پتھر لانے کے لیے خلا میں ایک جہاز بھیجا، جوکہ کسی ملک کی جانب سے 40 سالوں میں پہلی کوشش ہے۔ چین کا یہ اقدام اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ یہ ملک اپنا ’خلا کا خواب‘ پورا کرنے میں کامیاب ہورہا ہے۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق چین نے اپنی فوج کی زیر نگرانی چلنے والے خلائی پروگرام میں اس امید سے اربوں خرچ کیے ہیں کہ ملک کے پاس 2022 تک ایک باقائدہ خلائی سٹیشن ہوگا اور تاکہ چین انسانوں کو چاند پر بھیج سکے۔
امریکہ اور روس کے خلابازوں کا خلا میں دہائیوں کا تجربہ ہے اور ان ممالک کے ساتھ دوڑ میں چین نے ایک طویل سفر طے کیا ہے۔
تاہم چین سمجھتا ہے کہ اس کا خلائی پروگرام عالمی سطح پر ملک کا نام روشن کرے گا۔
واضح رہے کہ 1957 میں سویت یونین (روس) نے اپنے مصنوعی سیارے سپوتنک کو خلا میں بھیجا تھا، جس پر چینی رہنما چیئرمین ماؤ زیڈونگ نے کہا تھا کہ ’ہم بھی مصنوعی سیارے بنائیں گے۔‘
ایک دہائی سے زیادہ وقت لگا لیکن 1970 میں چین نے لانگ مارچ نام کے راکٹ پر اپنا پہلا مصنوعی سیارہ خلا میں بھیجا۔
اس کے بعد انسانوں کی خلا میں پرواز کو بھیجنے میں چین کو زیادہ وقت لگا۔ سال 2003 میں چین نے اپنے پہلے خلا باز ینگ لیوے کو خلا میں بھیجا۔
خدشات کے باوجود یہ پرواز کامیاب رہی تھی۔ ینگ لیوے نے شینزو فائیو نامی پرواز میں اپنی 21 گھنٹوں کی پرواز کے دوران کرہ ارض کے 14 چکر لگائے تھے۔
اس کے بعد سے چین نے کئی مرد اور خواتین کو باقائدگی سے خلا میں بھیجا ہے۔
روس اور امریکہ کی طرح اب چین خلائی سٹیشن کھولنے کی کوششیں کر رہا ہے۔
ستمبر 2011 میں چین نے ٹیانگونگ ون نامی خلائی سٹیشن کا نمونہ مدار میں بھیجا۔
2012 میں شینی خاتون وینگ یےپنگ نے اس خلائی سٹیشن کے نمونے کے اندر سے ایک ویڈیو کلاس دی جسے چین بھر میں بچوں نے دیکھا۔
اس لیب میں کئی تجربے کیے گئے اور سب سے اہم بات یہ ہے کہ خلائی سٹیشن بنانے کے لیے بھی ٹیسٹ کیے گئے۔
اس کے بعد چین نے 2012 میں چیڈ زیبٹ نام کا ایک قمری روور خلا میں بھیجا۔ اس نے ابتدا میں کام کرنا بند کر دیا تھا۔ تاہم ٹھیک ہونے کے بعد یہ غیر متوقع طور پر 31 مہینوں تک چاند پر رہا۔
2016 میں چین نے ٹیانگونگ ٹو نامی سٹیشن خلا میں بھیجا۔ چینی خلابازوں نے اس سٹیشن کا دورہ کیا ہے۔ انہوں نے خلا میں چاول اُگانے کے بھی تجربے کیے ہیں۔