Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

صدیوں سے اپنی جگہ پر قائم جدہ کا ’باب مکہ‘

باب مکہ کی تعمیر 1509 سال عیسوی میں ہوئی (فوٹو: ٹوئٹر)
شہر جدہ کا قدیم علاقہ ’باب مکہ‘ یعنی ’مکہ مکرمہ کا دروازہ‘۔ عہد رفتہ میں یہ علاقہ جدہ شہر کا بیرونی حصہ شمار ہوتا ہوگا مگر آج کل ’باب مکہ ‘کو شہر کے مرکزی اور قدیم علاقے میں شمار کیا جاتا ہے۔
باب یعنی دروازہ، شہر جدہ کی فصیل میں چٹانی پتھروں سے بنایا گیا یہ راستہ جس میں عہد رفتہ میں نصب دروازے شہر کے باسیوں کو محفوظ رکھتے تھے۔
تاریخی کتب میں ’باب مکہ ‘ کے بارے میں جو معلومات ملتی ہیں ان کے مطابق جدہ شہر کے گرد بنائی گئی فصیل جس میں نصب کیے جانے والے دروازے کو شہر مکہ کی نسبت سے ’مکہ کا دروازہ‘ کہا جاتا ہے کی تعمیرعیسوی سال 1509 میں کی گئی تھی۔

  دروازہ فجر کو کھولا اور عشا کی نماز کے بعد بند کر دیا جاتا تھا (فوٹو: سوشل میڈیا)

 شاہ عبدالعزیز تاریخی اکیڈمی کی جانب سے ’باب مکہ ‘ کے بارے میں تحقیقی مواد شائع کیا گیا جس میں کہا گیا ہے کہ ’مکہ دروازہ‘ سلطان المملکوکی قانصوہ الغوری کے دورحکومت میں تعمیر کیا گیا جسے اس وقت کے مملکوکی دور میں جدہ کے ’والی‘ یعنی گورنر حسین الکردی نے تعمیر کرایا تھا ۔
یہ دروازہ جدہ شہر کی مشرقی فصیل پر بنایا گیا تھا جو عشا کی نماز کے فوری بعد بند کر دیا جاتا اور فجر کے ساتھ ہی کھولا جاتا تھا۔
جدہ شہر کی یہ فصیل متعدد بارٹوٹی اور تعمیر ہوئی پہلی بار اسے 1336 ہجری میں گرایا گیا اس کے بعد اس کی از سرنو تعمیر کی گئی۔ 1367 ہجری میں شہر کی توسیع کے وقت اس فصیل کو گرایا گیا جس کے بعد توسیع کی گئی مگرہر بار ’باب مکہ ‘ کو دوبارہ اسی جگہ نصب کیا گیا۔

آج بھی جدہ آنے والے سیاح اس مقام پرضرور آتے ہیں (فوٹو: ٹوئٹر)

یہ تاریخی دروازہ جو صدیوں کا سفر طے کر چکا ہے آج بھی اپنی قدیم طرز پر موجود ہے، اس میں کی جانے والی ترمیم سے اس کی قدیم شناخت متاثر نہیں ہوئی۔ آج بھی اس دروازے کو اسی انداز رکھا گیا ہے جو اس کی روز اول کی شناخت تھی۔
اس ضمن میں تاریخ دانوں کا کہنا ہے جدہ شہر کے اردگرد جو فصیل  تھی وہ اہل جدہ کو پرتگالیوں کی ریشہ دوانیوں اور حملوں سے محفوظ رکھنے کی خاطر تعمیر کی گئی تھی۔

ماضی میں جدہ شہر کی فصیل میں 4 دروازے تھے (فوٹو، سوشل میڈیا)

جدہ شہر کو محفوظ رکھنے والی فصیل میں بعدازاں مزید 4 دروازوں کا اضافہ کیا گیا تھا جو مختلف مراحل میں ہوا تاہم ’باب مکہ ‘ کو جو شہرت ملی وہ دیگر دروازوں کو نہیں۔
اس دروازے کا نام ’مکہ گیٹ‘ اسی وجہ سے پڑا تھا کہ یہاں سے نکل کرعازمین حج اور زائرین حرم کے قافلے پیدل، اونٹوں اور گھوڑوں پر مکہ مکرمہ جایا کرتے تھے۔

 باب مکہ ، پورے علاقے کی شناخت بن چکا ہے (فوٹو: ٹوئٹر)

’مکہ گیٹ ‘ کے نام سے جو دروازہ بنایا گیا تھا آج صدیوں بعد اس پورے علاقے کو اسی نام سے جانا جاتا ہے جو شہر کا قدیم ترین علاقہ ہے۔ آج بھی قدیم عمارتیں عہد رفتہ کی عظمت و شوکت کی داستانیں اندر سموئے ہوئے ہیں۔
جدہ آنے والے سیاح اس علاقے میں ضرور آتے ہیں اور ’باب مکہ ‘ کے پاس آ کر یادگاری تصاویر بناتے ہیں۔

شیئر: