پاکستانی صدر ایوب خان نے بھی امریکی صدر آئزن ہاور کے ہمراہ میچ دیکھا
آٹھ دسمبر 1959 کو پاکستان اور آسٹریلیا کے درمیان کراچی میں جاری ٹیسٹ کے چوتھے دن، امریکی صدر آئزن ہاور نے پاکستانی صدر ایوب خان کے ساتھ میچ دیکھا۔ کسی امریکی صدر کے ٹیسٹ میچ دیکھنے کا یہ پہلا موقع تھا۔
معروف کرکٹ کمنٹیٹر اور رائٹر عمر قریشی نے اپنی کتاب Ebb and Flow میں لکھا ہے کہ آئزن ہاور نے پاکستانی ٹیم کا بلیزر پہن رکھا تھا جس پر آسٹریلوی کپتان رچی بینو نے تبصرہ کیا کہ امریکی صدر تو حریف ٹیم کا حصہ بن گئے۔ اس موقع پر رچی بینو نے آئزن ہاور کو یادگار کے طور پرآسٹریلیوی ٹیسٹ کیپ پیش کی۔
عمر قریشی کے مطابق امریکی صدر کا ایک سکیورٹی گارڈ کمنٹری باکس میں بھی موجود رہا۔ آئزن ہاور جب تک سٹیڈیم میں رہے کمنٹیٹروں کو کمنٹری باکس سے باہر جانے کی اجازت نہ ملی۔
فضل محمود نے اپنی کتاب ’فرام ڈسک ٹو ڈان‘ میں لکھا ہے کہ جب امریکی صدر کی متوقع آ مد کی خبر ملی تو انھوں نے اور بی سی سی پی کے سیکریٹری محمد حسین نے فیصلہ کیا کہ آ ئزن ہاور کا استقبال ایک صدر کے شایان شان ہونا چاہیے۔ اس لیے امریکہ میں پاکستانی سفارت خانے سے رابطہ کرکے، آئزن ہاور کے درزی کا تیارکردہ سبز کوٹ پہلی دستیاب فلائٹ سےکراچی منگایا جہاں اس کی جیب پر پاکستان کرکٹ ٹیم کا مونو گرام چسپاں کیا گیا۔ امریکی صدر سٹیڈیم آئے تو فضل محمود نے ان سے کہا کہ ’جنابِ صدر، کیا میں آپ کا کوٹ لے سکتا ہوں۔‘ پاکستانی کپتان کی اس درخواست پر امریکی صدر محظوظ ہوئے لیکن اپنا کوٹ اتار کر انھیں دے ہی دیا۔ اس کے بعد ان کو وہ سپیشل بلیزر پیش کیا گیا جسے پہن کر انھوں نے ایوب خان کو خوشی خوشی بتایا کہ یہ انھیں فٹ آگیا ہے۔
اس روز پاکستانی بلے بازوں نے بہت سست بیٹنگ کی، سارے دن میں صرف 104 رنز ہی بنا پائے۔
سنہ 2019 میں وزیراعظم عمران خان کے دورۂ امریکہ کے دوران آئزن ہاور کے ٹیسٹ میچ دیکھنے کی 60 سالہ پرانی یاد اس وقت تازہ ہوئی جب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے پاکستانی وزیراعظم کو کرکٹ بیٹ تحفے میں دیا۔
بیٹ پر آئزن ہاور کی تصویر ان دنوں کی یاد دلا رہی تھی جب وہ نیشنل سٹیڈیم کراچی میں ٹیسٹ میچ دیکھنے آئے تھے۔ ٹرمپ نے کرکٹر کی حیثیت سے عمران خان کی عظمت کا اعتراف بھی کیا۔
یہ ٹیسٹ صرف امریکی صدر کی آمد کی وجہ سے ہی یادگار نہیں تھا۔ ٹیسٹ میچ کے دوسرے روزکا کھیل ختم ہونے سے پندرہ منٹ پہلے، کپتان فضل محمود نے پہلا ٹیسٹ کھیلنے والے لیگ سپنر انتخاب عالم سے بولنگ کرانے کا فیصلہ کیا۔
آسٹریلیا کے اوپنر کولن میکڈونلڈ نے نوجوان سپنر کے کریئر کی پہلی گیند کا سامنا کرنا تھا۔ انتخاب عالم نے گیند پھینکی تو بلے باز اسے کٹ کرنے کی کوشش میں وکٹ گنوا بیٹھا۔ عمر قریشی نے اپنی کتاب میں اس تاریخی گیند کو گگلی لکھا ہے لیکن انتخاب عالم کے مطابق وہ لیگ بریک تھی۔ آسٹریلوی بلے باز کے آﺅٹ ہونے پر تماشائیوں کی خوشی دیدنی تھی۔
انتخاب عالم کے بقول، پانچ منٹ تک ان کی اس کامیابی پر تالیاں بجتی رہیں اور وہ ہیرو بن گئے۔
انتخاب عالم ٹیسٹ کرکٹ میں پہلی گیند پر وکٹ لینے والے 13ویں بولر تھے۔ وہ ٹیسٹ کرکٹ میں یہ کارنامہ انجام دینے والے واحد پاکستانی ہیں البتہ ون ڈے کرکٹ میں دو پاکستانی بولروں نے کیریئر کی پہلی گیند پر وکٹ حاصل کی۔
شاہد محبوب نے 1982 میں انڈیا کے خلاف سری کانت کو آﺅٹ کیا۔ دلچسپ بات ہے جس دوسرے بولر نے ون ڈے میں پہلی گیند پر بلے باز کو پویلین کی راہ دکھائی وہ انضمام الحق ہیں جنھوں نے 1991 میں فیصل آباد میں برائن لارا کو آﺅٹ کیا تھا۔
آسٹریلوی کپتان رچی بینو نے اسی دورے کے دوران ایوب خان کو قائل کیا کہ پاکستان کرکٹ کی بہتری کے لیے ضروری ہے کہ میٹنگ وکٹوں (مصنوعی طور بچھائی گئی پچ) پر ٹیسٹ میچ نہ ہوں اور بڑی سطح کی کرکٹ ٹرف وکٹوں پر ہی کھیلی جائے۔ ایوب خان نے انھیں یقین دلایا کہ وہ اس حوالے سے متعلقہ حکام کو اقدامات کرنے کی ہدایت کریں گے۔
بعد ازاں ان کے حکم پر پاکستان میں میٹنگ وکٹوں پر ٹیسٹ میچوں کا سلسلہ بند ہوگیا۔ کراچی ٹیسٹ میٹنگ وکٹوں پر کھیلا گیا آخری ٹیسٹ ثابت ہوا۔ پاکستان کرکٹ کے ڈھانچے میں ہونے والی اس اہم تبدیلی کا کریڈٹ رچی بینو کو جاتا ہے۔
آئزن ہاور کے بعد جس امریکی صدر نے دورۂ پاکستان کے دوران کرکٹ میں دلچسپی ظاہر کی وہ جارج ڈبلیو بش تھے۔
سنہ 2006 میں جنرل پرویز مشرف کے دور میں انھوں نے اسلام آباد میں امریکی سفارت خانے کے لان میں، مقامی کالج کے طالب علموں کے ساتھ ٹینس بال سے کرکٹ کھیلی اور اس کھیل کے بارے میں معلومات حاصل کیں۔ اس موقع پر انضمام الحق اور سلمان بٹ بھی وہاں موجود تھے۔