سنہ 1947 میں تقسیم کے بعد انڈیا کے شہر پونا میں ٹریننگ کیمپ ختم ہونے پر فضل محمود ٹرین پر بمبئی کے لیے روانہ ہوئے جہاں سے انہیں کراچی پہنچنا تھا۔
راستے میں دو انتہا پسندوں نے ان پر مسلمان ہونے کی وجہ سے حملہ کرنا چاہا تو ممتاز انڈین کرکٹر سی کے نائیڈو ان کی ڈھال بن گئے، انہوں نے اپنا بلا نکالا اور فسادیوں کو متنبہ کیا کہ وہ یہاں سے چلے جائیں بصورتِ دیگر ان کی خیر نہیں۔ سی کے نائیڈو نے اس روز انسانی جان ہی نہیں بچائی پاکستان کرکٹ کا مستقبل بچایا۔
اس وقت فضل محمود دورہ آسٹریلیا کے لیے انڈین ٹیم میں منتخب ہوگئے تھے۔ انہیں اکتوبر میں ٹیم کے ساتھ آسٹریلیا روانہ ہونا تھا۔ فضل محمود پاکستان آئے تو یہاں مہاجرین کی حالتِ زار اور فسادات کی خبروں نے انہیں ہلا کر رکھ دیا۔ اس صورتِ حال میں انہوں نے انڈین ٹیم کا حصہ بننے سے انکار کر دیا۔
مزید پڑھیں
-
پاکستان کرکٹ کے ’لٹل ماسٹر‘ کی کہانیNode ID: 428971
-
کرکٹ اور شاعری کے میدان کا کھلاڑیNode ID: 451431
-
عمران خان کا ہیر سٹائل بہتر ہے یا آفریدی کا؟Node ID: 477316