پاکستان کی سپریم کورٹ میں جسٹس قاضی فائز عیسٰی کیس کی سماعت کے دوران ان کی اہلیہ سرینا عیسیٰ نے عدالت میں پیش ہو کر دلائل دیے ہیں۔
مسز فائز عیسیٰ نے سوال اٹھایا کہ سات رکنی بینچ کے فیصلے کو چھ رکنی بینچ کیسے کالعدم قرار دے سکتا ہے۔ انھوں نے کہا ’میرے مقدمے کی سماعت کے لیے دس رکنی بینچ تشکیل دیا جائے۔'
سپریم کورٹ میں جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کیس کی سماعت جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں چھ رکنی بینچ نے کی۔
مزید پڑھیں
-
جسٹس فائز عیسیٰ کیس: ’میں ان کو اڑا کر رکھ دوں گا‘
Node ID: 459826
-
'آپ کو معاف کیا تو پورا سسٹم فیل ہوگا'
Node ID: 492391
-
نظر ثانی درخواست کی سماعت لائیو نشر کی جائے : جسٹس فائز عیسی
Node ID: 522676
کورونا کی دوسری لہر کے باعث محدود داخلے اور ایس او پیز کے ساتھ سماعت کا آغاز ہوا تو جسٹس قاضی فائز عیسٰی کی اہلیہ عدالت میں پیش ہو کر روسٹرم پر آنے کی اجازت چاہی۔
جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ منیر ملک صاحب دلائل کا آغاز کر لیتے۔ بیگم سرینا عیسیٰ نے کہا کہ 'میں متاثرہ فریق ہوں عدالت کے سامنے حقائق رکھنا چاہتی ہوں۔ جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ 'آپ کے بہت سے معاون وکیل ہیں آپ کی بیٹی بھی ساتھ ہے۔ سرینا عیسیٰ نے کہا کہ ’میری بیٹی بیرسٹر ہے۔‘
جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ ہم آپ کو آج تفصیل سے سنیں گے۔
بینچ کی جانب سے اجازت ملنے کے بعد انھوں نے اپنی گزارشات پیش کیں۔ متعدد مقامات پر انھوں نے بینچ کے ایک ایک رکن کو مخاطب کیا۔
سرینا عیسیٰ نے اپنے دلائل کا آغاز کرتے ہوئے کہا کہ 'سپریم کورٹ رولز کے مطابق جو بینچ فیصلہ کرتا وہی نظر ثانی بھی سنتا ہے۔ اس کیس میں فریق نہیں تھی۔ فریق نہ ہونے کے باوجود 81 مرتبہ میرا نام لیا گیا۔'
انھوں نے کہا ’میرے مقدمے کی سماعت کے لیے دس رکنی بینچ تشکیل دیا جائے۔'

اس موقع جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ 'میں مانتا ہوں چھ رکنی بینچ سات رکنی بینچ کے فیصلے کو کالعدم قرار نہیں دے سکتا۔ آپ کے نکات رجسٹرڈ کر لیے ہیں۔‘
سرینا عیسیٰ نے کہا کہ سپریم کورٹ کے رجسٹرار نے چھ رکنی بینچ تشکیل دے کر غلطی کی ہے۔ اس موقع پر انھوں نے بینچ میں شامل تمام ججز کے نام لے کر ان سے ایک ہی سوال دہرایا کہ کیا چھ رکنی بینچ سات رکنی بینچ کے فیصلے کی نظر ثانی سن سکتا ہے؟
قاضی فائز عیسی کی اہلیہ نے کہا کہ 'چیف جسٹس پاکستان اس کیس میں فریق ہیں۔' ان کے اس بیان پر جسٹس عمر عطا بندیال برہم ہو گئے اور کہا کہ 'آپ چیف جسٹس پاکستان پر الزام لگا رہی ہیں۔ آپ ہماری فیملی کا حصہ ہیں۔'
انھوں نے مزید کہا کہ 'ایسا کبھی نہیں ہوا کہ کیس کی سماعت میں چیف جسٹس پاکستان پر الزام لگایا جائے۔ آپ ادارے اور اسکے سربراہ کے بارے میں بات کرتے ہوئے محتاط رہیں۔ چیف جسٹس بینچ بنا سکتا ہے یہ ان کا آئینی اختیار ہے۔'
جسٹس عمر عطا بندیال کی جانب سے برہمی پر سیرینا عیسی نے عدالت سے معافی مانگ لی اور کہا کہ میرا مقصد کسی معزز جج کی دل آزاری نہیں تھا۔ اگر کسی جج کی دل آزاری ہوئی ہے تو میں معزرت چاہتی ہوں۔'
جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیے کہ ' ہم بینچ کی تشکیل کیخلاف درخواست سن رہے ہیں۔ آپ نے جس انداز میں سوالات اٹھائے یہ طریقہ درست نہیں ہے۔'
سماعت کے دوران وکیل رشید اے رضوی نے کہا کہ ’اگر نو جج نظرثانی کیس سنے تو اس سے نقصان کیا ہے؟‘ ان کا کہنا تھا کہ یہ تاثر نہیں جانا چاہیے کہ انصاف نہیں ہوا۔
