اس ہفتے پاکستان میں ٹوئٹر پر یکے بعد دیگرے تین قابل اعتراض ٹرینڈز نے جہاں سوشل میڈیا پلیٹ فارم استعمال کرنے والوں کی اکثریت کو صدمے سے دوچار کیا وہیں یہ سوال بھی ہر ذہن میں پیدا ہوا کہ آخر اتنی بڑی سوشل میڈیا کمپنی، حکومت اور سیاسی جماعتیں یہ سب روکنے کی کوشش کیوں نہیں کرتیں؟
اس حوالے سے کی جانے والی تحقیق میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ یہ ٹرینڈز گو کہ ٹوئٹر پر ٹاپ ٹرینڈز بنے مگر ان کو ٹاپ چارٹ پر لانے میں دو سیاسی پارٹیوں کے صرف چند گنے چنے افراد ہی ملوث تھے۔ ان ٹاپ ٹوئٹر ٹرینڈز میں سیاسی خاندانوں سے تعلق رکھنے والی خواتین کے لیے انتہائی غیر مناسب زبان استعمال کی گئی تھی۔
سب سے پہلے بدھ کی صبح مسلم لیگ نواز کی رہنما کے خلاف ٹوئٹر پر نازیبا ٹرینڈ شروع ہوا جس کے کئی گھنٹے بعد جوابی ٹرینڈ میں خاتون اول کو نازیبا الفاظ کا نشانہ بنایا گیا۔
جبکہ تقریباً اسی وقت راولپنڈی کے حوالے سے بھی ایک نازیبا ٹرینڈ منظر عام پر آیا۔
مزید پڑھیں
-
صارفین کو ٹوئٹر تک رسائی میں دشواریNode ID: 479581
-
انڈین وزیراعظم مودی کا ٹوئٹر اکاؤنٹ ہیکNode ID: 502711
-
وزیراعظم عمران خان نے سب کو ’اَن فالو‘ کر دیاNode ID: 523211