مسلم لیگ ن کی نائب صدر مریم نواز نے کہا ہے کہ پی ڈی ایم کے استعفوں کے بعد حکومت 500 نشستوں پر ضمنی الیکشنز نہیں کرا سکتی کیونکہ ’ہم چوڑیاں پہن کر گھروں میں نہیں بیٹھیں گے۔‘
جمعرات کو لاہور میں نیوز کانفرنس کرتے ہوئے مریم نواز کا کہنا تھا کہ وزیراعظم سینیٹ انتخابات وقت سے پہلے کروا کے بھی اپنی حکومت نہیں بچا سکتے۔ اس فیصلے کے پیچھے ان کا خوف ہے۔
مزید پڑھیں
-
خفیہ ووٹنگ کے متبادل شو آف ہینڈز کا کیا مطلب اور یہ ہو گا کیسے؟Node ID: 525066
-
بلاول بھٹو کی مریم نواز کو بے نظیر بھٹو کی برسی میں شرکت کی دعوتNode ID: 525346
حکومت کی جانب سے سینیٹ الیکشنز شو آف ہینڈز کے ذریعے کرانے کے حوالے سے مریم نواز کا کہنا تھا کہ وہ شو آف ہینڈز کے خلاف نہیں مگر اس وقت اس کے پیچھے شفافیت نہیں ہے۔
انہوں نے چیئرمین سینیٹ کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اس وقت حکومت کو شو آف ہینڈ کیوں یاد نہیں آیا؟
’اس وقت اپوزیشن ارکان کو توڑنے کے لیے ریاستی طاقت کا استعمال کیا گیا اور اب خود کمزور ہوئے تو شو آف ہینڈ یاد آ گیا۔‘
ان کا کہنا تھا کہ جب عوامی قہر جاگ اٹھتا ہے تو اس قسم کے ہتھکنڈے کارگر ثابت نہیں ہوتے۔
بقول ان کے حکومت کے پاس دن کم رہ گئے ہیں جو بھی کر لے، اسے جانا تو پڑے گا اور جلدی جانا پڑے گا۔
انہوں نے وزیراعظم عمران خان کے اس بیان کہ ’پی ڈی ایم کے جلسوں سے فرق نہیں پڑتا‘ کے حوالے سے کہا کہ اگر واقعی ایسا ہی ہے تو ایسی کیا ایمرجنسی ہو گئی ہے کہ ایک ماہ قبل سینیٹ انتخابات کا اعلان کرنا پڑا ’پاکستان کی 73 سالہ تاریخ میں ایسا نہیں ہوا۔‘

مریم نواز نے لاہور جلسے کے روز وزیراعظم عمران خان کی کتوں کے ساتھ تصویروں کا حوالہ دیتے ہوئے یہ بھی کہا کہ اس میں وہ کتوں کو نہیں خود کو بہلا رہے تھے کیونکہ وہ تحریک سے پریشان ہیں۔
’کتوں کے ساتھ کھیلنا اور بات ہے لیکن اداروں کے ساتھ کھیلنا خطرناک ہے، اس کی قیمت آپ کو ادا کرنا پڑے گی جو آپ سے قوم لے گی‘
انہوں نے وزیراعظم کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ پہلے آپ فوج کے ترجمان بنے رہے، پھر ایف آئی اے کے سربراہ بن بنے، پھر خفیہ اداروں کا کام بھی خود کرنے لگے اور اب الیکشن کمیشن کے چیئرمین بھی بن بیٹھے ہیں۔
مریم نواز نے کہا کہ انتخابات کے فیصلے الیکشن کمیشن نے کرنا ہوتے ہیں آئین کے تحت وزیراعظم ایسا نہیں کر سکتا۔
