Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

لندن: کورونا سے بچاؤ کے لیے بسوں اور ٹرینوں کی جگہ ای سکوٹرز

محکمہ ٹرانسپورٹ کے مطابق اگلے سال موسم بہار میں لندن میں ای سکوٹرز کا باقاعدہ آغاز متوقع ہے (فوٹو: روئٹر)
یورپی ممالک کے آمدورفت کے نظام کو دنیا بھر میں سراہا جاتا ہے، لیکن کورونا وبا نے پبلک ٹرانسپورٹ کے متبادل کی ضرورت پیدا کردی ہے۔ ایسے میں لندن میں روزانہ سفر کرنے والے ہزاروں مسافروں نے زیر زمین ٹرینوں اور بسوں سے سفر کرنے کے بجائے الیکڑک ٹرانسپورٹ یعنی ای سکوٹرز کا استعمال شروع کر دیا ہے۔
برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق تین سو پاؤنڈز میں ملنے والے ای سکوٹر شہر کی سڑکوں اور گلیوں میں چکر لگاتے نظر آرہے ہیں جو 25 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے سفر کر سکتے ہیں۔
لیکن جب تک ای سکوٹر کرائے پر نہیں لیا جاتا یا آزمائشی عمل سے نہیں گزر جاتا، تب تک اسے پبلک سڑک پر چلانا غیر قانونی ہے۔
لندن شہر میں کام کرنے والی شہری ایریکا کلوس کا کہنا ہے کہ ’کورونا وائرس کے خدشات اور ماحول کو سبز رکھنے کی خواہش نے انہیں ای سکوٹر کی طرف راغب کیا‘۔
اس حوالے سے مزید بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ’آج کے دور میں جہاں ہر چیز ہی بجلی سے چل رہی ہے ایسے میں کیوں نہ ماحول دوست چیزوں کے ساتھ شامل ہوا جائے۔‘
وزیر ٹرانسپورٹ گرانٹ شاپس نے مئی میں کرائے پر چلنے والے ای سکوٹرز کے حوالے سے بتایا تھا کہ ’لندن میں گلے سال موسم بہار میں ای سکوٹرز چلانے کی باقاعدہ اجازت دے دی جائے گی۔

’لندن میں اگلے سال موسم بہار میں ای سکوٹرز چلانے کی باقاعدہ اجازت دے دی جائے گی‘ (فوٹو: روئٹرز)

حکومت کا کہنا ہے کہ تقریباً 30 مختلف علاقوں میں ای سکوٹرز کی آزمائشی مشقیں چل رہی ہیں، ان کے نتائج سے ای سکوٹرز کو قانونی حیثیت دینے یا نہ دینے کے فیصلے میں مدد ملے گی۔
ای سکوٹر کمپنی کے مینجنگ ڈائریکٹراتزک بین احارون کا کہنا تھا کہ ‘برطانیہ مائیکرو موبیلٹی کو قانونی حیثیت دینے میں کیوں آگے نہیں بڑھا رہا؟‘
ای سکوٹر کمپنی کے مینجنگ ڈائریکٹر اتزک بین احارون چاہتے ہیں کہ اس حوالے سے قانون میں جلد از جلد تبدیلی کی جائے تاکہ لوگ سٹرکوں پر اس کی محفوظ سواری کر سکیں۔‘

شیئر: