ویکسین تیار کرنے والے امیر ترین جوڑے کی کہانی ’جو سائیکل پر سفر کرتا ہے‘
ویکسین تیار کرنے والے امیر ترین جوڑے کی کہانی ’جو سائیکل پر سفر کرتا ہے‘
ہفتہ 19 دسمبر 2020 9:03
جرمن ڈاکٹر اور ان کی اہلیہ کی کمپنی کی مالیت تقریباً 25 ارب ڈالر ہے (فوٹو: الرجل)
کورونا وائرس کے خلاف نئی ویکسین کا اعلان کرنے کے بعد امریکی کمپنی فائزر اور جرمن بیونٹیک اب پوری دنیا کی توجہ کا مرکز بن گئی ہیں۔
یہ کئی ماہ کے انتظار کے بعد انسانیت کو سکھ کا سانس لینے میں مدد دے سکتی ہے، لوگ اس طرح کی خوش خبری کے منتظر ہیں۔
الرجل ویب سائٹ کے مطابق جرمن کمپنی بیونٹیک میں یوگور شاہین اور اوزلم تیوری جو میاں بیوی ہیں، کامیاب ویکسین کی تلاش کے لیے پوری کوشش کر رہے ہیں جس سے کوویڈ 19 کی وبا کا مقابلہ کرنے میں مدد ملے گی۔
گذشتہ برسوں میں حاصل ہونے والی بڑی کامیابی اور اپنی کمپنی کی قدر میں اضافے کے باوجود جرمن ڈاکٹر اور ان کی اہلیہ کمپنی میں کام پر جاتے ہیں جبکہ ان کی کمپنی کی مالیت اب تقریباً 25 ارب ڈالر ہے۔
نو نومبر کو امریکی کمپنی فائزر کے اعلان کے بعد یوگور شاہین اور ان کی اہلیہ اوزلم تیوری کی زبردست تعریف ہوئی کیونکہ وہ ایک ایسی ویکسین فراہم کرنے کے لیے کام کر رہے ہیں جو کورونا وائرس کے خلاف موثر ثابت ہوئی ہے۔
جرمنی کے امیر ترین افراد
جرمن اخبار ویلٹ ام سونٹاگ کے مطابق اوگور شاہین اور تیوری اب 100 امیر ترین جرمنوں میں شامل ہیں۔ ان کی دس سال سے قائم کمپنی ڈوئچے بینک سے زیادہ قدر کی حامل ہے۔
بیونٹیک کی حمایت کرنے والی ایک سرمایہ کاری کمپنی کے بورڈ آف ڈائریکٹرز کے رکن میتھیس کرمایئر کا کہنا ہے کہ جرمن سائنس دان اپنے ترک آباؤ اجداد کے رسمِ ہیلمٹ کو ابھی تک اپناتے ہیں، جو وہ سائیکل پر سوار ہوتے وقت پہنتے ہیں۔
فائزر اور اس کی شراکت دار بیونٹیک نے اعلان کیا ہے کہ کوویڈ 19 بیماری کے علاج کے لیے ان کی تجرباتی ویکسین 90 فیصد سے زیادہ موثر ہے۔
بڑی سرمایہ کاری
54 سالہ شاہین جرمنی کے شہر مین میں اپنے دفتر پہنچنے کے لیے روزانہ بائیک پر سوار ہوتے ہیں اور دریائے مین کے شہر تک سفر کرتے ہیں۔
شاہین کی زیر ملکیت اس کمپنی کو کورونا وائرس سے نمٹنے کے لیے اپنے کام اور تحقیق کے لیے کافی مالی امداد ملی ہے۔
گذشتہ اگست میں بل اور میلنڈا گیٹس فاؤنڈیشن نے اس کمپنی میں تقریباً 56 ملین ڈالر کی سرمایہ کاری کی جو ایچ آئی وی اور تپِ دق سے نمٹنے کے پروگراموں پر بھی کام کر رہی ہے۔
فائزر اور بیونٹیک نے 1.95 ارب ڈالر کے معاہدے کے مطابق جرمن حکومت کو کورونا وائرس ویکسین کی 100 ملین خوراکیں فراہم کرنے پر اتفاق کیا ہے۔ برطانیہ کی حکومت نے کرسمس سے قبل پیرامیڈیکس کو ویکسین فراہم کرنے کے لیے 40 ملین خوراکیں خریدی ہیں۔
تارکینِ وطن خاندانوں کے بچے
اوگور شاہین تارکین وطن ہیں جو 1965 میں سکندرون میں شام کے ایک ایسے علاقے میں پیدا ہوئے تھے جسے ’سکندرون بریگیڈ‘ کے نام سے جانا جاتا ہے۔
ان کے والد کولون میں فورڈ آٹوموبائل فیکٹری میں ملازم تھے جب 1969 میں اس خاندان نے جرمنی نقل مکانی کی تھی۔ اس وقت اوگور شاہین کی عمر صرف چار سال تھی۔
اوگور شاہین کو سائنس اور فٹ بال کا شوق تھا جبکہ ان کا پسندیدہ مشغلہ مطالعہ کرنا تھا۔ انہوں نے کولونا سے ممتاز نمبروں میں گریجوئیشن کی۔
اس کے بعد کولونیا یونیورسٹی سے طب کی تعلیم حاصل کی۔ انہوں نے ڈاکٹریٹ کی ڈگری اعلی نمبروں سے حاصل کی۔
ان کا مقالہ کینسر کے خلیوں کے لیے امیونو تھراپی پر تھا، جس کے بعد انہوں نے اسی شہر کے یونیورسٹی ہسپتال میں طب ہیماٹولوجی اور آنکولوجی میں ڈاکٹر کی حیثیت سے کام کیا۔ اس کے بعد کینسر کی تحقیق اور امیونولوجی میں مہارت حاصل کرنے والے متعدد جرمن ہسپتالوں میں کام کرتے رہے۔
ان کی اہلیہ ڈاکٹر اوزلم تیوری کی عمر 53 سال ہے، وہ ایک تارکین وطن کے خاندان سے تعلق رکھتی ہیں۔ وہ شمال مغربی جرمنی کے ایک چھوٹے سے قصبے سٹروب میں پیدا ہوئی تھی۔
شاہین نے 2008 میں بیونٹیک کی بنیاد رکھی، اور اس وقت سے وہ اس کے عہدے پر فائز ہیں، اس وقت اس کمپنی کے تقریباً 18 فیصد حصص ہیں اور وہ اور ان کی اہلیہ کورونا وائرس کے خلاف موثر ویکسین تیار کرنے کے لیے چھ ماہ سے زیادہ عرصے سے کام کر رہے ہیں۔