Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

شہزادی نورہ کا محل جو ماضی میں مرجع خاص وعام تھا

محل میں غیر ملکی وفود کی بیگمات کو ٹہرایا جاتا تھا (فوٹو دارۃ ملک عبدالعزیز)
شاہ عبدالعزیز اکیڈمی کی جانب سے مملکت کی تاریخ  کے حوالے سے مختلف مقامات کی اہمیت اور انکے بارے میں معلومات مہیا کی جاتی ہیں۔ 
اکیڈمی نے ریاض کے علاقے’الشمسیہ‘ میں قائم شہزادی نورہ بنت عبدالرحمان الفیصل آل سعود کے قدیم محل کی وڈیوجاری کی ہے۔ 

محل کے دروازے ہر سائل کے لیے کھلے رہتے تھے (فوٹو دارۃ ملک عبدالعزیز)

وڈیو میں محل کی شکستہ دیواریں عہد رفتہ کی کہانی سناتی ہیں۔ ویب نیوز ’اخبار 24 ‘ نے مملکت کی تاریخ کے ماہر ’محمد الحوطی ‘ کے حوالے سے کہا ہے کہ شہزادی نورہ کے محل میں اس زمانے میں غیر ملکی وفود کی بیگمات کو ٹہرایا جاتا تھا۔ 
تاریخ دان ’محمدالحوطی ‘ کا مزید کہنا تھا کہ محل کی تعمیر اس وقت کے ماہر تعمیرات ’شیخ حمد بن جباع ‘ نے کرائی تھی، جس وقت محل تعمیر کیا گیا تھا وہ باغوں اورسبزہ زارں میں گھرا ہوتا تھا۔ 

دومنزلہ محل کی سیڑھیاں بنانے لیے لکڑی کا استعمال کیا گیا (فوٹو دارۃ ملک عبدالعزیز)

ماہر تاریخ کا کہنا تھا کہ ’شہزادی نورہ کے اس محل کے دروازے ہر سائل کے لیے ہمیشہ کھلے رہتے تھے، کوئی بھی ان سے اس محل میں ملاقات کرسکتا تھا۔  شہزادی نورہ اس محل میں اسلام قبول کرنے والی خواتین سے خصوصی ملاقات کرتیں اور انہیں اپنے خرچ پر عمرہ و حج کے لیے بھیجا کرتی تھیں‘۔ 
محل کو اس دور میں مروجہ طرز تعمیر کے مطابق مٹی اور گارے سے بنایا گیا تھا، دومنزلہ محل کی سیڑھیاں بنانے لیے لکڑی کا استعمال کیا گیا۔ 
مٹی اور گارے سے بنی شکستہ دیواریں آج بھی اپنے شاندار ماضی کی یادوں کے ساتھ قائم ہیں-
 
خود کو اپ ڈیٹ رکھیں، واٹس ایپ گروپ جوائن کریں

شیئر: