سعودی عرب کی جانب سے ایک ہفتے کے لیے بین الاقوامی پروازوں کی بندش کے باعث چھٹیوں پر آئے پاکستانی ورکرز اور عمرہ زائرین کی روانگی تو متاثر ہوئی ہے تاہم سعودی عرب میں موجود عمرہ زائرین کی واپسی میں تاخیر کا خدشہ بھی پیدا ہو گیا ہے۔
علی رحمان کا تعلق راولپنڈی سے ہے اور وہ سعودی عرب میں ایک ٹیلی کام کمپنی میں ملازم ہیں۔ کچھ عرصہ قبل وہ خاندان میں ایک ایمرجنسی کے باعث پاکستان آئے تھے۔
بدھ کی صبح انھیں سعودی عرب واپس روانہ ہونا تھا لیکن ان کی پرواز منسوخ ہو گئی ہے۔
مزید پڑھیں
-
پاکستان انٹرنیشنل ایئر لائنز کی سعودی عرب کے لیے پروازیں منسوخNode ID: 526351
اردو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ ’پرواز منسوخی کی اطلاع ملتے ساتھ ہی ایئر لائن سے رابطہ کیا تو انھوں نے ٹکٹ کی رقم بغیر کسی کٹوتی کے واپس کر دیا۔ اس کے ساتھ ہی کمپنی سے رابطہ کیا تو انھوں نے میرا خروج و عودہ یعنی انٹری ایگزٹ آگے کرانے کی یقین دہانی کرائی۔‘
انھوں نے کہا کہ ’اس وقت سوائے اس پریشانی کے کہ شیڈول متاثر ہوا ہے کوئی بڑا نقصان نہیں ہوا۔ اگر سات دن سے آگے بھی فضائی سفری پابندی جاری رہتی ہے تو روزگار کے حوالے سے مشکلات پیدا ہو سکتی ہیں کیونکہ میں نہ تو طویل رخصت پر ہوں اور نہ ہی شیڈول کے مطابق چھٹی لی تھی۔‘
انھوں نے کہا کہ ’کورونا وبا کے آغاز پر جب لاک ڈاون ہوا تھا اور سعودی عرب نے بین الاقوامی پروازوں پر پابندی عائد کی تھی اس وقت میرے بہت سے کولیگ اور دوست پاکستان میں تھے۔ طویل بندش کے باعث ان کے اقامے اور ورک ایگریمنٹ ختم ہوگئے تھے۔ مجھے یاد ہے کہ ان کو واپس جانے اور ساری دستاویزات نئے سرے سے بنوانے میں کتنی مشکل ہوئی تھی۔ اب بھی خدشہ ہے کہ کہیں ایسی صورت حال پیدا نہ ہو جائے۔‘
دوسری جانب اس ہفتے کے دوران پاکستان سے کوئی بہت زیادہ عمرہ زائرین تو حجاز مقدس روانہ نہیں ہو رہے تھے تاہم جو اس وقت سعودی عرب میں موجود ہیں ان کو خدشات لاحق ہوگئے ہیں کہ ان کی واپسی میں تاخیر نہ ہو جائے جس سے ان کے اخراجات میں اضافہ ہوجائے گا۔
مکہ مکرمہ میں موجود ایک عمرہ زائر محمد سعد نے اردو نیوز سے گفتگو میں کہا کہ ’مجھے یہاں آئے ہوئے 12 دن ہو گئے ہیں۔ 26 دسمبر کو ہماری واپسی تھی۔ اب سعودی عرب کی جانب سے بین الاقوامی پروازوں پر پابندی سے ہماری پروازیں بھی منسوخ ہی ہوگئی ہیں۔‘
![](/sites/default/files/pictures/December/36511/2020/880106-1711650097.jpg)