Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

بیرون ملک ملازمت، پاکستانیوں کے لیے پروٹیکٹر کا نیا نظام متعارف

ملکی قوانین کے مطابق امیگریشن حکام پروٹیکٹر کے بغیر ملازمت کے لیے جانے والے شہریوں کو بیرون ملک روانہ نہیں کر سکتے (فوٹو: اے ایف پی)
پاکستان کے بیورو آف امیگریشن نے بیرون ملک ملازمت کے لیے جانے کے خواہش مند پاکستانیوں کے لیے پروٹیکٹر کا بہتر سہولیات پر مبنی نظام متعارف کرایا ہے۔
اس نظام کے تحت پروٹیکٹر کی مہر کے بجائے  پاسپورٹ پر ویزہ کی طرح کا مشین ریڈ ایبل پروٹیکٹر سٹیکر چسپاں کیا جائے گا۔
اس سٹیکر پر بیرون ملک جانے والے امیگرنٹ کی تمام تر تفصیلات ویزہ کی طرح ہی پرنٹ ہوں گی۔ اس سٹیکر میں کئی ایک سکیورٹی فیچرز بھی رکھے گئے جبکہ پروٹیکٹوریٹ دفاتر میں اس کی فراہمی اور تحفظ کا نظام بھی وضع کیا گیا ہے۔
ڈائریکٹر جنرل بیورو آف امیگریشن کاشف نور نے اردو نیوز کو بتایا کہ ’پروٹیکٹوریٹ کا نیا نطام یکم جنوری سے لاگو کر دیا جائے۔ پہلے اس کے لیے ایک کاغذ پر مہر لگتی تھی جو اکثر جعلی بھی بنائی جا سکتی ہیں لیکن اب ایک ویزہ نما سٹیکر سکیورٹی پرنٹنگ کارپوریشن آف پاکستان سے چھپوایا گیا ہے۔ اس سے فراڈ کا خدشہ نہیں رہتا۔‘
بیرون ملک ملازمت کے حصول کے لیے شہری ورک ویزا اور ورک پرمٹ حاصل کرتے ہیں تو انہیں پروٹیکٹوریٹ آف امیگرنٹس کے دفتر سے اپنی دستاویزات پر پروٹیکٹر لازمی لگوانا پڑتا ہے۔ ملکی قوانین کے مطابق امیگریشن حکام پروٹیکٹر کے بغیر ملازمت کے لیے جانے والے شہری کو بیرون ملک روانہ نہیں کرسکتے۔
امیگریشن قوانین کے مطابق ورک ویزے پر جانے والے شہریوں کو پروٹیکٹوریٹ آف امیگرنٹس کے دفتر میں اپنے پاسپورٹ، ویزے اور ملازمت کے معاہدے کی اصل دستاویزات کے علاوہ ان کی فوٹو کاپیاں اور تصاویر لے کر جانا ہوتا ہے۔ جہاں انہیں پروٹیکٹر کی فیس کے علاوہ ویلفیئر فنڈ اور اوورسیز شناختی کارڈ کی سلپ کی فیس کے ساتھ ہی چالان کی رقم بھی جمع کرانا ہوتی ہے۔
اس ساری مشق سے بچنے کے لیے جہاں بیرون ملک جانے والے افراد آسانیاں تلاش کرتے وہیں پروٹیکٹوریٹ دفاتر کے آس پاس منڈلاتا مافیا جعلی مہریں بنا کر شہریوں کو جعلی پروٹیکٹر لگا دیتا ہے جس نہ صرف بیرون ملک جانے والے شہری کئی قانونی فوائد سے محروم رہ جاتے ہیں بلکہ قومی خزانے کو بھی نقصان پہنچتا ہے۔

بیرون ملک جانے والے افراد کے لیے پروٹیکٹر حاصل کرنا لازمی ہوتا ہے (فوٹو: اے ایف پی)

ایسے ایجنٹوں کے خلاف بیورو آف امیگریشن اور ایف آئی اے نے مختلف شہروں میں متعد کارروائیاں بھی کی ہیں۔ اسی صورت حال کے تناظر میں پروٹیکٹر لگانے کا مینول طریقہ کار ختم کرتے ہوئے یکم جنوری 2021 سے مشین ریڈ ایبل سٹیکٹر پروٹیکٹر شروع کیا جا رہا ہے۔

سٹیکر پروٹیکٹر کے لیے ایس او پیز

فول پروف سکیورٹی فیچرز پر مبنی سٹیکر پروٹیکٹر کے نظام کے لیے باضابطہ طور پر ایس او پیز متعارف کرائے گئے جو ملک بھر کے پروٹیکٹوریٹ دفاتر اور امیگریشن کاؤنٹرکو ارسال کر دیے گئے ہیں۔
اردو نیوز کو دستیاب ان ایس او پیز کے مطابق بیورو آف امیگریشن کا ریسرچ ڈائریکٹوریٹ ہر سال یکم جنوری کو اگلے سال کے لیے سٹیکرز کی طلب کے بارے میں ایڈمن ڈائریکٹوریٹ کو آگاہ کیا کرے گا۔ ہر سال گزشتہ سال کی نسبت 20 فیصد زیادہ سٹیکرز چھپوانے کی ریکوزیشن بھیجی جائے گی۔
سکیورٹی پرنٹنگ کارپوریشن بیورو آف امیگریشن کی جانب سے درخواست موصول ہونے کے سات دن کے اندر اندر سٹیکرز فراہم کرے گا۔
ایس او پیز کے تحت استعمال شدہ، بقایا سٹیکرز اور دیگر معلومات کا مکمل ریکارڈ رکھا جائے گا۔ اس حوالے ای رجسٹر تیار کیا جائے گا جو مستقل ریکارڈ ہوگا اور اس کا آڈٹ بھی ہوگا جبکہ اس کو کبھی بھی ضائع نہیں کیا جا سکے گا۔

پروٹیکٹر حاصل کرنے کے چار مراحل ہیں (سکرین گریب: بیورو آف امیگریشن)

پروٹیکٹر آفس کے اندر پاسپورٹ سٹیکرز چسپاں کرنے کے نگران افسر گریڈ 17 سے کم کا افسر نہیں ہوگا۔ متعلقہ آفیسر چھٹی کے وقت استعمال شدہ اور بقایا سٹیکرز کا ریکارڈ فراہم کرنے کا پابند ہوگا۔
اس سٹیکر کے سکیورٹی فیچرز کو خفیہ رکھا گیا ہے اور صرف متعلقہ افسران کو ہی تربیت دی جائے گی کہ وہ اس کے اصلی اور نقلی ہونے کی پہچان کر سکیں۔ کسی بھی غیر مجاز فرد کو سٹیکر کے سکیورٹی فیچرز بتانا ملازمت کے ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی ہو گا، ملوث افسران کے خلاف سروسز رولز کے تحت کارروائی کی جا سکے گی۔

پروٹیکٹر حاصل کرنے کا طریقہ کار

بیرون ملک ملازمت کے لیے جانے کے ہر خواہش مند کے لیے لازم ہے کہ قانونی طور پر وہ متعلقہ پروٹیكٹوریٹ آف ایمیگرنٹس (پی ای) كے دفتر سے اپنے بیرونِ ملک ملازمت كے معاہدے کے حوالے سے پروٹیکٹر حاصل کرے۔
بیرون ملک ملازمت جانے والے جانے والے افراد میں کچھ براہ راست ملازمت حاصل کرتے ہیں جبکہ کچھ اوورسیز ایمپلائمنٹ پروموٹرز کے ذریعے جاتے ہیں۔
پروٹیکٹر حاصل کرنے کے چار مراحل ہیں۔  پہلے مرحلے میں اپنے طور پر ملازمت حاصل کرنے والوں کو آن لائن رجسٹریشن کروانا پڑتی ہے جس کا فارم بیورو آف امیگریشن کی ویب سائٹ پر موجود ہے۔ جس میں تمام ضروری معلومات فراہم کرنا ہوتی ہیں۔
جبکہ اووسیز ایمپلائمنٹ پروموٹرز کے ذریعے بیرون ملک جانے کے خواہش مند افراد اپنی معلومات او ای سی کے ذریعے جمع کرواتے ہیں۔
دوسرے مرحلے میں بیرون ملک ملازمت کے خواہش مند افراد کو ملازمت کے قوانین، معاہدے ، تنخواہ و مراعات بارے تفصیلی بریفنگ دیتے ہیں۔
تیسرے مرحلے میں پہلے پاسپورٹ پر مہر لگائی جاتی جبکہ اب پاسپورٹ پر سٹیکر چسپاں کیا جائے گا۔ آخری مرحلے میں پاسپورٹ واپس کر دیے جاتے ہیں تاہم اس سے قبل یقینی بنایا جا سکتا ہے کہ تمام افراد کو قانونی تقاضوں اور حقوق کے بارے میں مکمل اگاہی دی جا چکی ہے۔

نئے نظام کے تحت پروٹیکٹر کی مہر کے بجائے سٹیکر چسپاں کیا جائے گا (فوٹو: اے ایف پی)

پروٹیکٹر کے فوائد

پروٹیکٹر لگوانے کے بعد بیرون ملک جانے والے پاکستانیوں کی ہر طرح کا مكمل قانونی تحفظ فراہم كیا جاتا ہے۔ جس ملک میں ملازمت ہو وہاں پاكستانی مشن سے مكمل معاونت كا استحقاق مل جاتا جبکہ پاكستانی سفارت خانے كے كمیونٹی ویلفیئر اتاشی سے قانونی معاونت طلب كی جاسكتی ہے۔ اسی طرح پاکستان میں خاندان كو درپیش مسائل میں ایک حد تک كمی لائی جا سكتی ہے۔
اس کے علاوہ سٹیٹ لائف کے ذریعے دس لاکھ پریمئم تک کی لائف انشورنس بھی دی جاتی ہے۔
ویلفیئر فنڈ كی ادائیگی كے بعد اوورسیز پاكستانی فاؤنڈیشن کی رکنیت مل جاتی ہے جس کے تحت بچوں کے لیے تعلیمی سہولیات، ہوائی اڈوں پر اوورسیز پاكستانی فاؤنڈیشن كے كاؤنٹرز پر تعینات عملہ قانونی اور دیگر ضروری راہنمائی اور معلومات، رہائشی سكیموں میں پلاٹ لینے کا حق بھی مل جاتا ہے اور صنعتی شعبے میں سرمایہ كاری كی جا سكتی ہے۔ اوورسیز پاكستانی فاؤنڈیشن كسی حادثے/ سانحے كی صورت میں مالی مدد بھی فراہم كرتا ہے۔

شیئر: