پاکستان کے بیورو آف امیگریشن نے بیرون ملک ملازمت کے لیے جانے کے خواہش مند پاکستانیوں کے لیے پروٹیکٹر کا بہتر سہولیات پر مبنی نظام متعارف کرایا ہے۔
اس نظام کے تحت پروٹیکٹر کی مہر کے بجائے پاسپورٹ پر ویزہ کی طرح کا مشین ریڈ ایبل پروٹیکٹر سٹیکر چسپاں کیا جائے گا۔
اس سٹیکر پر بیرون ملک جانے والے امیگرنٹ کی تمام تر تفصیلات ویزہ کی طرح ہی پرنٹ ہوں گی۔ اس سٹیکر میں کئی ایک سکیورٹی فیچرز بھی رکھے گئے جبکہ پروٹیکٹوریٹ دفاتر میں اس کی فراہمی اور تحفظ کا نظام بھی وضع کیا گیا ہے۔
مزید پڑھیں
-
’بیرون ملک ملازمت کے لیے سب کچھ لٹا چکا ہوں‘Node ID: 494051
-
بیرون ملک ملازمت: اب بینک اکاؤنٹ کھولنا لازمی ہوگاNode ID: 504801
-
سعودی عرب، امارات میں ملازمت کے مواقعNode ID: 512426
ڈائریکٹر جنرل بیورو آف امیگریشن کاشف نور نے اردو نیوز کو بتایا کہ ’پروٹیکٹوریٹ کا نیا نطام یکم جنوری سے لاگو کر دیا جائے۔ پہلے اس کے لیے ایک کاغذ پر مہر لگتی تھی جو اکثر جعلی بھی بنائی جا سکتی ہیں لیکن اب ایک ویزہ نما سٹیکر سکیورٹی پرنٹنگ کارپوریشن آف پاکستان سے چھپوایا گیا ہے۔ اس سے فراڈ کا خدشہ نہیں رہتا۔‘
بیرون ملک ملازمت کے حصول کے لیے شہری ورک ویزا اور ورک پرمٹ حاصل کرتے ہیں تو انہیں پروٹیکٹوریٹ آف امیگرنٹس کے دفتر سے اپنی دستاویزات پر پروٹیکٹر لازمی لگوانا پڑتا ہے۔ ملکی قوانین کے مطابق امیگریشن حکام پروٹیکٹر کے بغیر ملازمت کے لیے جانے والے شہری کو بیرون ملک روانہ نہیں کرسکتے۔
امیگریشن قوانین کے مطابق ورک ویزے پر جانے والے شہریوں کو پروٹیکٹوریٹ آف امیگرنٹس کے دفتر میں اپنے پاسپورٹ، ویزے اور ملازمت کے معاہدے کی اصل دستاویزات کے علاوہ ان کی فوٹو کاپیاں اور تصاویر لے کر جانا ہوتا ہے۔ جہاں انہیں پروٹیکٹر کی فیس کے علاوہ ویلفیئر فنڈ اور اوورسیز شناختی کارڈ کی سلپ کی فیس کے ساتھ ہی چالان کی رقم بھی جمع کرانا ہوتی ہے۔
اس ساری مشق سے بچنے کے لیے جہاں بیرون ملک جانے والے افراد آسانیاں تلاش کرتے وہیں پروٹیکٹوریٹ دفاتر کے آس پاس منڈلاتا مافیا جعلی مہریں بنا کر شہریوں کو جعلی پروٹیکٹر لگا دیتا ہے جس نہ صرف بیرون ملک جانے والے شہری کئی قانونی فوائد سے محروم رہ جاتے ہیں بلکہ قومی خزانے کو بھی نقصان پہنچتا ہے۔

ایسے ایجنٹوں کے خلاف بیورو آف امیگریشن اور ایف آئی اے نے مختلف شہروں میں متعد کارروائیاں بھی کی ہیں۔ اسی صورت حال کے تناظر میں پروٹیکٹر لگانے کا مینول طریقہ کار ختم کرتے ہوئے یکم جنوری 2021 سے مشین ریڈ ایبل سٹیکٹر پروٹیکٹر شروع کیا جا رہا ہے۔
سٹیکر پروٹیکٹر کے لیے ایس او پیز
فول پروف سکیورٹی فیچرز پر مبنی سٹیکر پروٹیکٹر کے نظام کے لیے باضابطہ طور پر ایس او پیز متعارف کرائے گئے جو ملک بھر کے پروٹیکٹوریٹ دفاتر اور امیگریشن کاؤنٹرکو ارسال کر دیے گئے ہیں۔
اردو نیوز کو دستیاب ان ایس او پیز کے مطابق بیورو آف امیگریشن کا ریسرچ ڈائریکٹوریٹ ہر سال یکم جنوری کو اگلے سال کے لیے سٹیکرز کی طلب کے بارے میں ایڈمن ڈائریکٹوریٹ کو آگاہ کیا کرے گا۔ ہر سال گزشتہ سال کی نسبت 20 فیصد زیادہ سٹیکرز چھپوانے کی ریکوزیشن بھیجی جائے گی۔
سکیورٹی پرنٹنگ کارپوریشن بیورو آف امیگریشن کی جانب سے درخواست موصول ہونے کے سات دن کے اندر اندر سٹیکرز فراہم کرے گا۔
ایس او پیز کے تحت استعمال شدہ، بقایا سٹیکرز اور دیگر معلومات کا مکمل ریکارڈ رکھا جائے گا۔ اس حوالے ای رجسٹر تیار کیا جائے گا جو مستقل ریکارڈ ہوگا اور اس کا آڈٹ بھی ہوگا جبکہ اس کو کبھی بھی ضائع نہیں کیا جا سکے گا۔

پروٹیکٹر آفس کے اندر پاسپورٹ سٹیکرز چسپاں کرنے کے نگران افسر گریڈ 17 سے کم کا افسر نہیں ہوگا۔ متعلقہ آفیسر چھٹی کے وقت استعمال شدہ اور بقایا سٹیکرز کا ریکارڈ فراہم کرنے کا پابند ہوگا۔
اس سٹیکر کے سکیورٹی فیچرز کو خفیہ رکھا گیا ہے اور صرف متعلقہ افسران کو ہی تربیت دی جائے گی کہ وہ اس کے اصلی اور نقلی ہونے کی پہچان کر سکیں۔ کسی بھی غیر مجاز فرد کو سٹیکر کے سکیورٹی فیچرز بتانا ملازمت کے ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی ہو گا، ملوث افسران کے خلاف سروسز رولز کے تحت کارروائی کی جا سکے گی۔
پروٹیکٹر حاصل کرنے کا طریقہ کار
بیرون ملک ملازمت کے لیے جانے کے ہر خواہش مند کے لیے لازم ہے کہ قانونی طور پر وہ متعلقہ پروٹیكٹوریٹ آف ایمیگرنٹس (پی ای) كے دفتر سے اپنے بیرونِ ملک ملازمت كے معاہدے کے حوالے سے پروٹیکٹر حاصل کرے۔
بیرون ملک ملازمت جانے والے جانے والے افراد میں کچھ براہ راست ملازمت حاصل کرتے ہیں جبکہ کچھ اوورسیز ایمپلائمنٹ پروموٹرز کے ذریعے جاتے ہیں۔
پروٹیکٹر حاصل کرنے کے چار مراحل ہیں۔ پہلے مرحلے میں اپنے طور پر ملازمت حاصل کرنے والوں کو آن لائن رجسٹریشن کروانا پڑتی ہے جس کا فارم بیورو آف امیگریشن کی ویب سائٹ پر موجود ہے۔ جس میں تمام ضروری معلومات فراہم کرنا ہوتی ہیں۔
جبکہ اووسیز ایمپلائمنٹ پروموٹرز کے ذریعے بیرون ملک جانے کے خواہش مند افراد اپنی معلومات او ای سی کے ذریعے جمع کرواتے ہیں۔
دوسرے مرحلے میں بیرون ملک ملازمت کے خواہش مند افراد کو ملازمت کے قوانین، معاہدے ، تنخواہ و مراعات بارے تفصیلی بریفنگ دیتے ہیں۔
تیسرے مرحلے میں پہلے پاسپورٹ پر مہر لگائی جاتی جبکہ اب پاسپورٹ پر سٹیکر چسپاں کیا جائے گا۔ آخری مرحلے میں پاسپورٹ واپس کر دیے جاتے ہیں تاہم اس سے قبل یقینی بنایا جا سکتا ہے کہ تمام افراد کو قانونی تقاضوں اور حقوق کے بارے میں مکمل اگاہی دی جا چکی ہے۔
