لجین الہذلول کو جرم ثابت ہونے پر 5 سال 8 ماہ قید کی سزا
’انہوں نے حکومت کو تبدیل کرنے اور انٹرنیٹ کا استعمال کرتے ہوئے غیر ملکی عناصر کے ایجنڈے کی خدمت کی ہے‘ (فوٹو: سبق)
سعودی فوجداری عدالت نے خاتون شہری لجین الہذلول کو جرم ثابت ہونے پر 5 سال 8 ماہ قید کی سزا سنائی ہے۔
سبق ویب سائٹ کے مطابق لجین الہذلول کے مقدمہ میں سزا سنانے کے اجلاس میں متعدد میڈیا نمائندوں کو بھی مدعو کیا گیا تھا۔
عدالت نے کہا ہے کہ ’مذکورہ خاتون مجرمانہ افعال کا ارتکاب کرتے ہوئے دہشت گردی کے قانون کی شق 43 میں ملوث ہے‘۔
’انہوں نے حکومت کے خلاف لوگوں کو ورغلانے اور انٹرنیٹ کا استعمال کرتے ہوئے غیر ملکی عناصر کے ایجنڈے کی خدمت کی ہے‘۔
’انہوں نے ملک کے امن وامان کو خراب کرنے کے لیے ایسے عناصر کے ساتھ تعاون کیا ہے جنہیں دہشت گردی کے قوانین کے مطابق مجرم ٹھہرایا گیا ہے‘۔
فوجداری عدالت کے جج نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ ’ مذکورہ خاتون نے اپنے مجرمانہ افعال کا اقرار کیا ہے، اس نے بلا کسی کسی جبر واکراہ کے تمام اعمال کا عتراف کیا ہے‘۔
’سابقہ اقرار کو برقرار رکھتے ہوئے اس کی بنیاد پر فیصلہ کیا گیا ہے کیونکہ سابقہ اقرار کا رد بغیر دلیل کے نہیں ہوسکتا‘۔
واضح رہے کہ عدالت کا جلسہ تمام ججز کی موجودگی کے علاوہ ملزم، پبلک پراسیکیوشن اور انسانی حقوق بورڈ کے نمائندے کی موجودگی میں ہوا ہے۔
عدالت نے کہا ہے کہ ’مذکورہ خاتون کی سزا کی مدت سے دو سال 10 ماہ منہا کردیئے جاتے ہیں تاکہ یہ ان کے لیے اصلاح کا سبب بنے اور دوبارہ اپنے کیے کی طرف لوٹ نہ آئے‘۔
’آئندہ تین سال تک ان سے ایسا کوئی جرم سرزد ہوا تو منہا ہونے والی مدت ملتوی تصور کی جائے گی‘۔
’سزا کے ضمن میں وہ تمام آلات اور الیکٹرانک اشیا ضبط تصور کی جائیں گی جنہیں جرم کے لیے استعمال کیا گیا ہے‘۔
جج نے کہا ہے کہ ’مذکورہ خاتون اور پبلک پراسیکیوشن کو اپیل کا اختیار ہے، وہ قانونی مدت کے دوران جس کا عرصہ 30 دن ہے اپیل کرسکتے ہیں‘۔