Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’عمران خان کے نظریے میں وہی باتیں ہیں جو میرے والد کی شاعری میں ہیں‘

وفاقی وزیر اطلاعات سینیٹر شبلی فراز کا کہنا ہے کہ معروف شاعر احمد فراز کا بیٹا ہونے کی توقعات کا ان پر دباؤ ہوتا ہے تاہم انہوں نے سیاسی زندگی میں عمران خان کے نظریے میں وہی باتیں پائیں جو ان کے والد کی شاعری میں تھیں۔
اردو نیوز کے ساتھ خصوصی گفتگو میں ان کا کہنا تھا کہ ان کو بچپن سے یہ مسئلہ رہا ہے کہ بڑے شخص کا بیٹا ہونے کی توقعات پر پورا اتریں۔
'ظاہر ہے لوگوں کی توقعات ہوتی ہیں کہ اتنے بڑے شخص کا بیٹا ہونے کی حیثیت سے اس کے فوائد بھی ہوتے ہیں تو نقصان بھی ہوتے ہیں کہ آپ مسلسل لوگوں کو غلط ثابت کرنے میں لگے ہوتے ہیں اس سے ظاہر ہے ایک دباؤ تو ہوتا ہے۔'
انہوں نے کہا کہ احمد فراز مرحوم کی یہ خواہش تھی کہ ان کے دونوں بیٹے اپنی شخصیت کو خود بنائیں اور اپنے والد یا خاندان کے کسی فرد کے مرہون منت ہو کر اپنی مستقبل کی پلاننگ نہ کریں۔
'میں ذاتی طور پر یقین رکھتا ہوں کہ پدرم سلطان بود والی بات نہیں ہے۔ اپنی پہچان خود بنانی چاہیے۔ پروفیشنل زندگی میں بھی اللہ کا شکر ہے میں ایک انویسٹمنٹ بینکر تھا اور سیاسی زندگی میں بھی یہ کوشش کی اور میں نے وزیراعظم (عمران خان) کے نظریے کے ساتھ خود کو پہچانا کیونکہ یہ کہ بنیادی طور یہ وہی باتیں ہیں جن کا میرے والد صاحب شاعری میں ذکر کرتے تھے اورمیں ایک سپاہی ہونے کی حثیت سے اسی سفر پر کاربند ہوں۔'

'بطور وزیر اطلاعات کوئی خبر نہیں رکوائی'

ملک میں سنسر شپ اور میڈیا پر پابندیوں کے حوالے سے سوال پر ان کا کہنا تھا کہ جس شخص کا میں بیٹا ہوں اس میں اظہار رائے کی آزادی کے حوالے سے میری ایک ذاتی کمٹمنٹ ہے۔
'آپ پوچھ لیں کہ بطور وزیراطلاعات اگر کسی بھی میڈیا چینل کو یا کسی بھی اخبار کو میں نے فون کیا ہو یا میرے آفس سے فون گیا ہو کہ کوئی خبر کاٹنی ہے لگانی ہے یا نہیں لگانی، بلکہ ہماری پارٹی کی حکومت کی بنیاد ہی یہی ہے کہ ہم نے اس ملک میں شفافیت لانی ہے۔'

وزیر اطلاعات کا کہنا تھا کہ یہ بھی دیکھنا ہو گا کہ کون لوگ یہ کہتے ہیں کہ پاکستان میں سنسرشپ ہے۔ فائل فوٹو: اے ایف پی

وزیر اطلاعات کا کہنا تھا کہ یہ بھی دیکھنا ہو گا کہ کون لوگ یہ کہتے ہیں کہ پاکستان میں سنسرشپ ہے، کون لوگ اس بیانیے کو ہوا دے رہے ہیں۔ 'ہم نے یہی دیکھا ہے کہ آپ اخبارات کو دیکھیں یا ٹی وی کو تو ہمارا احتساب ہر رات کو ہو رہا ہوتا ہے چاہے وہ ٹی وی ٹاک شوز ہوں یا اخبارات ہوں۔‘
انہوں نے کہا کہ 'ہاں یہ ضرور ہے کہ جس طرح آپ نے ڈس انفو لیب میں دیکھا کہ ہمارے دشمن ملک انڈیا نے مسلسل 15 سال سے جھوٹ کی فیکٹری لگائی ہوئی تھی جس میں وہ پاکستان کے تشخص کو نقصان پہنچا رہا تھا، پاکستان کے اداروں کو نقصان پہنچا رہا تھا۔ یہ ظاہر ہے کہ اس قسم کی چیز کی اجازت نہ کسی اور ملک میں ہوتی ہے اور نہ ہمارے ہاں۔ توڑ مروڑ کر پیش کی گئی خبر، غلط خبر، فیک نیوز اس طرح کی چیزوں پر ہم بالکل بڑی  سختی کریں گے۔'

وزیر اطلاعات نے کہا کہ پی ٹی وی سے ریاست پاکستان کا بیانیہ عالمی سطح پر اجاگر کریں گے۔ فائل فوٹو: اے ایف پی

کیا پی ٹی وی کو غیرجانبدار قومی ادارہ بنایا جائے گا؟

اردو نیوز کے اس سوال پر کہ کیا پی ٹی وی حکومتی ماؤتھ پیس رہے گا یا اسے غیرجانبدار قومی ادارہ بنایا جائے گا ان کا کہنا تھا کہ 'بالکل ہمارے تو منشور میں یہ لکھا ہوا ہے اور اسی کی جانب ہم گامزن ہیں۔ بد قسمتی سے کچھ مسائل تھے پی ٹی وی میں وہ اب حل کر لیے گئے ہیں۔'
'ہم چاہتے ہیں کہ یہ ریاست کا اہم آلہ ہے جو  بدقسمتی سے اب تک یہ اندرونی (مسائل) دیکھنے پر مرکوز رہا ہے۔ لیکن اب جس طرح نئے دور کے تقاضے ہیں اس میں پی ٹی وی کو وہ کردار بھی ادا کرنا ہوگا جس میں وہ باہر کی طرف بھی دیکھ سکے اور ریاست پاکستان کا اور پاکستانیوں کا بیانیہ عالمی سطح پر اجاگر ہو اور ہم یہی سوچ کر اس کو نئے خطوط پر استوار کر رہے ہیں۔'

شیئر: