Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’العلا کانفرنس خلیجی اتحاد و استحکام کے لیے باعث تقویت ہے‘

یورپی یونین نے41 ویں خلیجی تعاون کونسل کے سربراہ اجلاس کی تعریف کی ہے۔(فوٹو ٹوئٹر)
یورپی یونین نے 41 ویں خلیجی تعاون کونسل کے سربراہ اجلاس کے نتائج کی تعریف کی ہے اور کہا  ہےکہ یہ اجلاس علاقائی استحکام کے فروغ کا باعث بنے گی۔
عرب نیوز کے مطابق یورپی یونین کے خارجہ اموراور سیکیورٹی پالیسی کے سینئر نمائندے جوزف بوریل نے کہا کہ جی سی سی کے رکن ممالک باہمی تعلقات معمول پر لانے کے معاہدے پر متفق ہو گئے ہیں۔
اس سے قبل یہ اعلان کیا گیا تھا کہ سعودی عرب اور قطر کے درمیان فضائی حدود نیز بری اور بحری سرحدیں دوبارہ کھول دی جائیں گی۔

کچھ مسائل حل ہونے سے رہ گئے، وزرائے خارجہ معاہدے پر پہنچ جائیں گے۔(فوٹو ٹوئٹر)

 انہوں نے زور دے کر کہا کہ وہ علاقائی سلامتی کو بڑے پیمانے پر فروغ دیں گے اور جی سی سی کے اتحاد اور مکمل تعاون کو بحال کریں گے۔
انہوں نے جی سی سی بحران کے سارے عرصے میں کویت اور امریکہ کے ثالثی  کے کردار کی تعریف بھی کی اور جی سی سی میں مزید علاقائی ہم آہنگی اور اپنے ارکان کے ساتھ اس کی طویل مدتی شراکت داری کو مستحکم کرنے کی حمایت کے لئے اس بلاک کی تیاری پر زوردیا۔
کویت میں ڈویلپنگ سٹڈیز سینٹر کے چیئر مین نصر العبدلی نے کہا کہ خاص طور پر سابقہ اختلافات کے بعد کہ جنہوں نے خلیجی تعاون کو مجروح کر کے رکھ دیا تھا،پہلی مرتبہ  ہوا ہے کہ جی سی سی سربراہ کانفرنس نے کوئی ایسی کامیابی حاصل کی جو عالمی سطح پر مقبول ہوئی۔

خلیجی ممالک اپنی قوتوں کو یکجا کریں تاکہ خطرات کا مقابلہ کر سکیں۔(فوٹو ٹوئٹر)

کویت میں مباشر نیوز نیٹ ورک کے ایڈیٹر انچیف نایف المطوع نے کہا  ہے کہ خلیجی تعلقات کی بحالی تمام رکن ممالک کے لئے بہتر ہے۔
ہمیں امید ہے کہ خلیجی خطہ تنازع پر مکمل قابوپا لے گا اور صرف باہمی مفادات نیز خلیج کے عوام کے فائدے پر توجہ مرکوز کرے گا۔
انہوں نے کہا کہ  کویت کے سابق  امیر شیخ صباح الاحمد الصباح نے ثالثی کی جو کوششیں کی تھیں وہ  ثمر آور ثابت ہوئی  ہیں۔ انہوں نے آخر دم تک اس ضمن میں تمام تر کوششیں جاری رکھیں۔

بحران کےعرصے میں کویت اور امریکہ کے ثالثی کردار کی تعریف کی گئی۔(فوٹو ٹوئٹر)

موجودہ امیر کویت نواف الاحمدبھی انہی کے نقش قدم پر چلے اور بالآخر ثالثی کی کوششیں کامیابی ہوئیں۔  بعض مسائل کی نشاندہی کی گئی اور بعض کو حل کر لیا گیا جبکہ کچھ مسائل حل ہونے سے رہ گئے تا ہم  وزرائے خارجہ معاہدے پر پہنچ جائیں گے۔
انہوں نے سعودی عرب کے فرمانروا شاہ سلمان بن عبدالعزیز اور ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کے اہم کردار کے حوالے سے بھی زور دے کر کہا کہ وہ مملکت کو ترقی یافتہ ممالک کی صفوں میں لے آئے ہیں۔
بحرین کے صحافی نجات علی شویطر نے اظہار مسرت کرتے ہوئے کہا کہ سعودی عرب اور قطر کے تعلقات معمول پر واپس آگئے ہیں۔
اب تعلقات بحال ہوں گے اورطویل عرصے کے بعد تمام خلیجی ریاستوں کے مابین روابط فروغ پائیں گے۔
یہ خلیجی ریاستوں کے مستقبل کے لئے نیاآغازہے۔ یہ ماضی میں روکے جانے والے منصوبوں کی بحالی کا اچھا موقع ہے۔
سعودی مصنف اور تجزیہ نگار مبارک العاطی نے کہا کہ قطر کے ساتھ سرحدوں کو دوبارہ کھولنا مملکت کا جرات مندانہ اقدام ہے جو سعودی قیادت کی جانب سے خلیجی ریاستوں کو متحد کرنے اور دوطرفہ تعلقات کو نقصان پہنچانے والے اختلافات ختم کرنے کی شدید  خواہش کی عکاسی ہے۔
انہوں نے کہا کہ شاہ سلمان بن عبدالعزیز کی خواہش ہے کہ خلیجی ممالک اپنی قوتوں کو یکجا کریں تاکہ وہ عالم عرب کے گرد موجود  منڈلاتے خطرات کا مقابلہ کر سکیں۔
سعودی، قطری تعقات کی بحالی سے اختلافات ختم ہو جائیں گے۔ دشمن ان اختلافات کو اپنے مفاد کے لئے استعمال کر رہا تھا۔
وہ اختلافات بھی دم توڑ دیں گے جو خلیجی ممالک اور یہاں کے عوام کے لئے یکساں نقصان دہ تھے۔ اب سماجی اور اقتصادی زندگی معمول کی جانب لوٹ آئے گی اور ترقی بڑھے گی۔
 

شیئر: