وفاقی محتسب برائے تحفظ جنسی استحصال و ہراسیت برائے خواتین کشمالہ طارق نے اے آر وائی ڈیجیٹل پر آن ایئر ہونے والے ڈرامہ سیریل ’ڈنک‘ میں خاتون کی جانب سے مبینہ طور پر جنسی ہراسیت کی جھوٹی شکایت درج کرانے کے تاثر کو تقویت دینے والی کہانی دکھائے جانے پر چیئرمین پیمرا، چینل کے سربراہ اور پروڈیوسر فہد مصطفیٰ کو طلب کر لیا ہے۔
مزید پڑھیں
-
خواتین کو گھورنا بھی ہراسگی ہے ،کشمالہNode ID: 354801
-
جنسی ہراسگی مقدمہ : وکیل پیش نہ ہونے پر میشا شفیع کو جرمانہNode ID: 414746
-
’’خواتین کو ہراساں کرنے کا آغاز گڈ مارننگ کے میسج سے‘‘Node ID: 416916
خاتون محتسب نے تینوں کو 15 جنوری کو ذاتی حیثیت میں حاضر ہو کر اپنا موقف پیش کرنے اور مزید احکامات تک ڈرامہ سیریل ’ڈنک‘ نشر کرنے سے روکنے کا حکم دیا ہے۔
اردو نیوز کو دستیاب نوٹس میں خاتون محتسب نے لکھا ہے کہ ’اس ڈارمے میں اب تک دکھائی جانے والی اقساط میں یہ ثابت کرنے کی کوشش کی گئی ہے کہ خواتین عموماً جنسی ہراسیت کے جھوٹے الزامات عائد کرتی ہیں۔ میں سمجھتی ہوں کہ اس طرح کا ڈرامہ انسدادِ ہراسیت بمقامِ کار ایکٹ 2010 کی روح کے منافی ہے جس کا مقصد پاکستان میں خواتین کو ہراسیت سے تحفظ فراہم کرنا تھا۔‘
کشمالہ طارق نے کہا کہ ’وفاقی محتسب برائے انسداد ہراسیت، خواتین کو سازگار ماحول فراہم کرنے کے لیے ہر طرح کی ہراسیت کے خلاف خدمات سرنجام دے رہا ہے تاکہ خواتین معاشرے میں اپنا بھرپور کردار ادا کر سکیں۔ ہمیں بحیثیت معاشرہ خواتین کو حقیقی آزادی دلانے کے لیے کردار ادا کرنا چاہیے۔ ریاست پاکستان نے انسداد ہراسیت ایکٹ 2010 جیسے قوانین کے ذریعے خواتین کو مرکزی دھارے میں کردار ادا کرنے کے قابل بنایا ہے، لیکن اس طرح کے ڈرامے ان کوششوں اور ہراسیت کے خلاف آواز اٹھانے والوں کی حوصلہ شکنی کے مترادف ہیں۔‘
نوٹس میں کہا گیا ہے کہ ’جنسی ہراسیت ہمارے معاشرے میں ابھی ایک ایسا موضوع ہے جس پر بات کرنا مناسب نہیں سمجھا جاتا۔ ویسے بھی یہ عام فہم بات ہے کہ ایک خاتون کسی فرد کو بدنام کرنے کے لیے اپنی عزت و وقار داؤ پر لگاتے ہوئے جھوٹی شکایت درج کیوں کروائے گی؟‘
