ارنب گوسوامی کی چیٹ لیک، ’قومی سلامتی کو داؤ پر کیسے لگایا جا سکتا ہے؟‘
ہفتہ 16 جنوری 2021 10:30
شبانو علی -اردو نیوز، ممبئی
واٹس ایپ چیٹ سے معلوم ہوتا ہے کہ بارک کے اعلی عہدیدار کو ریپبلک ٹی وی کے حق میں ریٹنگ دینے کا کہا گیا ہے (فوٹو:اے پی)
انڈیا کے معروف صحافی اور ریپبلک ٹی وی کے اینکر ارنب گوسوامی کی مبینہ طور پر واٹس ایپ پر کی جانے والی گفتگو کے سکرین شاٹس وائرل ہوئے ہیں جنہیں ’قومی سلامتی کو خطرے میں ڈالنے‘ کے مترادف سمجھا جا رہا ہے۔
مبینہ طور پر واٹس ایپ پر یہ چیٹ انھوں نے براڈکاسٹ آڈیئنس ریسرچ کونسل (بارک) کے سابق سی ای او پارتھو داس کے ساتھ کی ہے جو کہ ٹی آر پی سکیم کے معاملے میں ان دنوں حراست میں ہیں۔
انڈین میڈیا کے مطابق ممبئی پولیس نے جمعے کو ٹی آر پی (ٹیلی ویژن ریٹنگ پوائنٹ) کے ایک معاملے میں 3600 صفحات کی ایک اضافی چارج شیٹ داخل کی ہے جس کے بعد سوشل میڈیا پر اس پر گرما گرم بحث ہو رہی ہے۔
اس کے بعد سے 'بارک' کے ساتھ 'ارنب'، 'ارنب گوسوامی'، 'ارنب گوسوامی ایکسپوزڈ' اور 'ارنب گیٹ' جیسے ہیش ٹیگ گردش کر رہے ہیں۔
اس چیٹ میں ایسی گفتگو بھی ہے جس سے یہ اشارہ ملتا ہے کہ بارک کے اعلی عہدیدار کو ریپبلک ٹی وی اور ریپبلک بھارت کے حق میں ریٹنگ دینے کی بات کہی گئی ہے۔
سوشل میڈیا پر جو سکرین شاٹ وائرل ہو رہے ہیں ان سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ انھیں ریٹنگ کو بڑھانے کا طریقہ بھی بتایا گیا ہے۔
اس سے یہ اندازہ بھی ہوتا ہے کہ ریپبلک ٹی وی کے سربراہ ارنب گوسوامی اور مسٹر داس گپتا کے درمیان مستقل رابطہ رہا ہے جبکہ بارک کے چیف آپریٹنگ آفیسر رومیلا رام گڑھیا اور ریپبلک ٹی وی کے سی ای او وکاس کنچندانی کے درمیان بھی اس کے متعلق بات چیت ہوتی رہی ہے۔
خیال رہے کہ انڈیا میں ٹی وی ریٹنگ کا معاملہ گذشتہ سال سامنے آیا تھا جس میں الزام عائد کیا گیا تھا کہ ریپبلک ٹی وی کو دانستہ طور پر بہتر ریٹنگ دی گئی ہے۔
اس معاملے میں داس گپتا عدالتی حراست میں جبکہ رامگڑھیا اور کھنچندانی ضمانت پر ہیں۔
اس چیٹ میں یہ بات بھی سامنے آئی ہے کہ ارنب گوسوامی کو بالاکوٹ کے حملے کی پہلے سے معلومات تھیں۔
کانگریس کی کونسلر یاسمین قدوئی نے اپنی ایک ٹویٹ میں لکھا ہے کہ 'حکومت فوجی حملہ کرنے سے قبل ارنب گوسوامی سے تبادلہ خیال کر رہی تھی۔ یہ خوفناک حد سے بھی بڑھ کر ہے۔‘
آئی ایم او نیر نامی صارف نے لکھا ہے کہ 'یہ شرم کی بات ہے اور سکیورٹی کی سنگین خلاف ورزی ہے۔ حیرت ہے کہ بھکت کس طرح اس سے بے خبر ہیں۔ ارنب کی قلعی کھل گئی ہے اور ابھی تک کوئی کارروائی نہیں کی گئی ہے۔ مختلف ایجنسیاں طلبہ، صحافیوں، انسانی حقوق کے ارکان اور کامیڈینز کے پیچھے پڑی ہیں۔'
صحافی سمنتھ رمن نے لکھا کہ ’ابھی تک 'ارنب گیٹ' کے سلسلے میں جتنی چیزیں نظر سے گزری ہیں ان میں یہ سب سے زیادہ نقصان دہ ہے۔ قومی سلامتی کو اس طرح داؤ پر کیسے لگایا جا سکتا ہے؟‘
فلم ساز کمال آر خان نے لکھا ہے کہ ’ارنب کے واٹس ایپ چیٹ اس بات کا ثبوت ہیں کہ تمام دہشت گردانہ حملے انتخابات جیتنے کے لیے فکس کیے جاتے ہیں۔ بدقسمتی سے ہمارے 70 فیصد غیر تعلیم یافتہ لوگ اسے نہیں سمجھتے۔'
خیال رہے کہ ارنب گوسوامی پر مقدمہ جاری ہے اور انھیں سپریم کورٹ سے ضمانت ملی ہوئی۔