نمرتا گپتا کا کہنا تھا کہ استاد غلام مصطفیٰ کی اچانک موت تمام اہل خانہ کے لیے ایک صدمہ ہے۔
سال 2019 میں استاد غلام مصطفیٰ کو دماغ کا فالج ہونے کے باعث ان کے جسم کا بایاں حصہ کام کرنا چھوڑ دیا تھا۔
استاد غلام مصطفیٰ 3 مارچ 1931 کو ریاست اتر پردیش کے شہر بدایوں میں پیدا ہوئے تھے۔ وہ چار بھائیوں اور تین بہنوں میں سب سے بڑے تھے۔
ان کے والد استاد وارث حسین شاہ مشہور فنکار استاد مرید بخش کے بیٹے تھے جبکہ والدہ صابری بیگم استاد عنایت حسین کی بیٹی تھیں۔ استاد عنایت حسین نے رام پور سہسوان موسیقی کے گھرانے کی بنیاد رکھی تھی۔
استاد غلام مصطفیٰ نے کلاسیکی موسیقی میں بنیادی ٹریننگ اپنے والد سے لی تھی جبکہ موسیقی کی باقاعدہ سمجھ بوجھ اپنے کزن استاد نثار حسین خان سے حاصل کی تھی۔
انہیں 1991 میں پدما شری ایوارڈ سے نوازا گیا تھا جبکہ 2006 میں تیسرے بڑے شہری اعزاز پدما بھوشن ایوارڈ سے 2018 میں دوسرے بڑے شہری اعزاز پدما وبھوشن سے نوازا گیا۔
جبکہ 2003 میں انہیں سنگیت ناٹک اکیڈمی ایوارڈ سے نوازا گیا تھا جو کسی بھی آرٹسٹ کو دیا جانے والا اعلیٰ ترین ایوارڈ ہے۔
گلوکارہ لتا منگیشکر نے استاد غلام مصطفیٰ کی وفات پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے لکھا کہ ’وہ نہ صرف بہترین گلوکار تھے بلکہ ایک بہت اچھے انسان بھی تھے۔‘