جو بائیڈن کی حلف برداری سے قبل سکیورٹی سخت کی گئی ہے (فوٹو: روئٹرز)
امریکی محکمہ دفاع کے قائم مقام چیف نے کہا ہے کہ نو منتخب امریکی صدر جوبائیڈن کی حلف برادری تقریب کے موقع پر ممکنہ سکیورٹی خدشات کے پیش نظر ایف بی آئی 25 ہزار سے زیادہ نیشنل گارڈ کے اہکاروں کی نگرانی کے لیے امریکی فوج کی مدد کر رہی ہے۔
نیشنل گارڈ کے اہلکاروں کو جو بائیڈن کی حلف برداری کی تقریب کے لیے کیپٹل ہل کے اردگرد علاقوں کے تحفظ کی ذمہ داری سونپی گئی ہے۔
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق چھ جنوری کو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے حامیوں کی جانب سے کیپیٹل ہل پر حملے کے بعد امریکی حکومت نے غیر معمولی سکیورٹی نافذ کر دی ہے۔
اس حملے میں پانچ افراد ہلاک ہوئے تھے۔ سکیورٹی کے لیے امریکی حکام نے رکاوٹیں بھی کھڑی کی ہیں۔
امریکہ کے قائمقام وزیر دفاع کرسٹوفر ملر نے پیر کو ایک بیان میں کہا ہے کہ ’بڑی سکیورٹی تقریبات کے موقع پر نگرانی معمول کی بات ہے۔ہمارے پاس ایسی کوئی خفیہ معلومات نہیں جس میں اندرونی خطرے کی جانب اشارہ کیا گیا ہو۔ ہم دارالحکومت کو محفوظ بنانے میں کوئی کثر نہیں چھوڑ رہے۔‘
ملر نے محافظوں کی نگرانی کے لیے ایف بی آئی کے تعاون کو سراہا۔
واشنگٹن پوسٹ نے پیر کو کہا تھا کہ ایف بی آئی نے ایک انٹیلجنس رپورٹ میں قانون نافذ کرنے والے اداروں کو خبردار کیا تھا کہ دائیں بازو کے انتہا پسندوں نے واشنگٹن میں نیشنل گارڈز کے ممبر کی حیثیت سے جانے سے متعلق بات چیت کی ہے۔
امریکی فوج نے کہا ہے کہ نو منتخب امریکی صدر جو بائیڈن کی حلف برداری کی تقریب کو محفوظ بنانے کے لیے ایف بی آئی کے ساتھ مل کر کام کر رہا ہے تاکہ یہ معلوم کر سکے کہ آیا حملہ آور موجودہ فوجیوں اور سیکرٹ سروس کے ممبرز میں سے تھے۔
امریکی حکومت نے واشنگٹن کے نیشنل مال سمیت کئی دنوں سے بڑے عوامی پارکس تک رسائی بند کی ہے اور ورجینیا اور کولمبیا کے درمیان راستہ بھی بند کیا ہے۔
اس کے علاوہ درجنوں سب وے سٹیشنز بھی بند کر دیے گئے ہیں۔