Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

عراق میں دو خود کش حملوں میں 30 افراد ہلاک

دھماکوں کے فورا بعد سکیورٹی فورسز نے علاقے کو گھیرے میں لے لیا۔ (فوٹو: اے ایف پی)
عراق میں آج جمعرات کو دو خود کش حملوں میں تقریبا 30 افراد ہلاک ہو گئے ہیں۔
عرب نیوز کے مطابق حملہ وسطی بغداد میں ہوا، جو شہر میں تین سالوں میں ہونے والا سب سے خوفناک حملہ ہے۔
عراقی دارالحکومت کے طیران سکوائر میں سکینڈ ہینڈ کپڑوں کی وسیع مارکیٹ میں ہونے والے اس حملے میں کم از کم 28 افراد ہلاک اور 73 زخمی ہوئے ہیں۔
عراقی وزارت داخلہ کے بیان کے مطابق پہلا خود کش حملہ آور بیماری کا بہانہ بنا کر مارکیٹ میں داخل ہوا۔ جیسے ہی لوگ اس کے گرد اکھٹے ہوئے، اس نے خود کو دھماکے سے اڑا لیا۔
وزارت نے مزید بتایا کہ اس کے بعد جب لوگ زخمیوں کے آس پاس تھے تو ایک دوسرے حملہ آور نے اپنا بم پھاڑا۔
جائے وقوع پر موجود اے ایف پی کے ایک فوٹوگرافر کے مطابق دھماکوں کے فورا بعد سکیورٹی فورسز نے علاقے کو گھیرے میں لے لیا۔
طبی عملے نے جائے وقوع سے لاشوں کو اٹھانا شروع کر دیا ہے، جب کہ وزارت صحت کے مطابق اس نے پورے دارالحکومت میں عملے کو متحرک کر دیا ہے۔
آج ہونے والا حملہ بغداد میں جنوری 2018 کے بعد سب سے خونریز واقعہ ہے۔ اس وقت بھی خود کش بمبار نے طیران سکوائر میں 30 لوگوں کو ہلاک کیا تھا۔
2003 میں امریکہ کے عراق پر حملے کے بعد ہونے والے فرقہ وارانہ تشدد کے دوران بغداد میں خودکش بم دھماکے عام ہوگئے تھے۔
بعد میں جب داعش عراق کے بہت سارے علاقوں میں پھیل گئی، تو اس کے شدت پسندوں نے دارالحکومت کو بھی نشانہ بنایا۔
2017 کے آخر میں اس گروپ کی شکست کے بعد شہر میں خودکش دھماکے بہت کم ہو گئے، جس کے بعد بغداد میں کنکریٹ کی دیواریں ختم اور چیک پوسٹس ہٹا دی گئیں۔
یہ حملہ ایسے وقت میں ہوا ہے، جب عراقی انتخابات کی تیاری کر رہے ہیں۔

شیئر: